کسانوں کا رات میں توقف کے بعد دہلی کی طرف پھر مارچ

,

   

سنگھو بارڈر پر ہی مظاہرے جاری رکھنے کا فیصلہ ۔ شمالی دہلی کی طرف کوچ کرنے سے انکار ۔ سیکوریٹی عملہ کے ساتھ رسہ کشی جاری
نئی دہلی / چندی گڑھ : دہلی کے سنگھو بارڈر پر جمع ہزاروں کسانوں نے ہفتہ کی صبح بھاری سیکوریٹی موجودگی کے درمیان میٹنگ منعقد کرتے ہوئے فیصلہ کیا کہ احتجاج تو وہیں جاری رکھیں گے حالانکہ انہیں اپنے مظاہروں کے لیے شمالی دہلی کے ایک مقام کی پیش کش کی گئی ہے ۔ ٹیکری سرحد پر جمع کسان ڈٹے ہوئے ہیں ۔ ابھی کوئی اشارہ نہیں ملا ہے کہ آیا وہ احتجاج کے لیے نامزد مقام کی طرف بڑھیں گے یا نہیں ۔ پنجاب سے اس شہر تک پہونچنے کیلئے استعمال کیے جانے والی بڑی راہوں میں شامل سنگھو سرحد پر میٹنگ کے بعد ایک احتجاجی نے کہا کہ وہ یہاں سے نہیں جائیں گے اور یہیں پر احتجاج جاری رکھیں گے ۔ اُدھر چندی گڑھ میں پنجاب کے کسانوں نے مرکز کے نئے زرعی قوانین کے خلاف اپنے ’ دہلی چلو ‘ مارچ کا احیاء کیا ۔ انہوں نے رات میں توقف کے بعد اپنا احتجاجی سفر شروع کیا ہے اور وہ قومی دارالحکومت کی سرحدوں تک پہلے ہی پہونچ چکے اپنے ساتھیوں میں شامل ہونا چاہتے ہیں ۔ کسان لیڈر نے کہا کہ ہم گھر بھی واپس نہیں جائیں گے ۔ پنجاب اور ہریانہ سے ہزاروں کسان احتجاج میں شامل ہونے آئے ہیں ۔ احتجاجی کسانوں کو بالخصوص حکومت پنجاب کی تائید حاصل ہے ۔

سنگھو ٹیکری سرحدیں ہنوز بند
سنگھو اور ٹیکری میں ٹریفک کی آمد و رفت ہفتہ کے روز بھی بند ہے اور کیونکہ کسان دہلی میں مظاہرہ کرنے کا منصوبہ بنا رہے ہیں۔ کسان ان بین ریاستی سرحدوں پر جمے ہوئے ہیں اور وہ براڑی جانے سے انکار کر رہے ہیں۔دہلی ٹریفک پولیس نے بسوں، ٹرکوں اور ٹریکٹر ٹرالیوں سے دہلی جا رہے کسانوں کے سبب مسافروں کو پریشانی سے بچانے کے لئے مکربا چوک اور جی ٹی روڈ سے ٹریفک کا رخ موڑ دیا ہے۔ دہلی سرحد پر جمع ہوئے کسانوں کو صرف براڑی میدان کی جانب جانے کی اجازت دی گئی ہے۔ تاہم، سنگھو اور ٹیکری میں بڑی تعداد میں مظاہرین کا کہنا ہے کہ وہ مظاہرہ کے لئے وسطی دہلی کے رام لیلا میدان یا جنتر منتر جانا چاہتے ہیں۔گذشتہ روز کسان قائدین اور سینئیر پولیس عہدیدار کے درمیان میٹنگ کے بعد دہلی پولیس نے احتجاجیوں کو نرنکاری گراونڈ پر پرامن مظاہرے کی اجازت دی تھی لیکن بعد میں سینئیر کسان لیڈر درشن پال نے کہا کہ وہ جمعہ کی رات تو سرحدی مقام پر ہی گذاریں گے اور حکام کی طرف سے نشاندہی کردہ احتجاجی مقام کی طرف جانے یا نہ جانے کے بارے میں فیصلہ متعاقب کریں گے ۔ بھارتیہ کسان یونین کے لیڈر شنگارا سنگھ نے آج کہا کہ صبح میں ہی ہم دہلی کی طرف پیش رفت شروع کرچکے ہیں اور یہ جاری رہے گی تاوقتیکہ ہم دہلی پہونچ جائیں ۔ جمعہ کو پولیس کے ساتھ کسانوں کی کئی جگہوں پر جھڑپ ہوئی ۔ پولیس نے نہ صرف آنسو گیاس کے گولوں کا استعمال کیا بلکہ کئی مقامات پر لاٹھی چارج بھی کیا ۔۔

دہلی پولیس کی نئی رہنما ہدایات
پنجاب سے آنے والے کسان سنگھو بارڈر پر ڈٹے ہوئے ہیں اور انہوں نے فیصلہ کیا ہے کہ وہ وہاں سے نہیں ہٹیں گے۔ آگے کی حکمت عملی کے حوالہ سے ان کی میٹنگ جاری ہے۔ دہلی پولیس نے بتایا کہ سنگھو بارڈر پر ٹریفک فی الحال پوری طرح بند ہے لہذا متبادل راستہ اختیار کریں۔ مکربا چوک اور جی ٹی روڈ سے ٹریفک ڈائیورٹ کیا گیا ہے۔ ٹریفک بہت زیادہ ہے، برائے کرم سگنیچر برج سے روہنی اور اس کے مخالف جی ٹی روڈ، این ایچ 44 اور سنگھو بارڈر تک بیرون رنگ روڈ پر جانے سے اجتناب کریں۔

کسان مودی حکومت سے خائف نہیں : راہول
نئی دہلی : کسان تحریک کے دوران پولس کے ذریعہ کئی کسان لیڈروں پر ایف آئی آر درج کیے جانے سے کانگریس لیڈر راہول گاندھی ناراض ہیں۔ انھوں نے ٹوئٹ کیا کہ ’’ناانصافی کے خلاف آواز اٹھانا جرم نہیں بلکہ ذمہ داری ہے۔‘‘ ساتھ ہی انھوں نے لکھا ہے کہ مودی حکومت پولیس کی فرضی ایف آئی آر سے کسانوں کے مضبوط ارادے نہیں بدل سکتی۔