کسانوں کے احتجاج پر دلجیت دوسانجہ کا کنگانا پر تنقید’تم کچھ نہیں بول سکتی“۔

,

   

نئی دہلی۔کنگانا راناؤت نے کسانوں کے احتجاج میں احتجاج کررہی ایک خاتون کو شاہین باغ میں شہریت ترمیمی قانون کے خلاف احتجاج کرنے والی خاتون بتاکر ایک مرتبہ پھر تنازعہ میں پڑ گئی ہیں۔

پنجاب کے گلوکار اداکار دلجیت دوسانجہ نے چہارشنبہ کے روز انٹرنیشنل نیوز چینل کا ایک ویڈیو شیئر کرتے ہوئے اداکارہ پر قومی راجدھانی میں کسانوں کے احتجاج میں ایک معمرعورت کو”شاہین باغ کی دادی‘’سے مشہور بلقیس بانو قراردیتے ہوئے غلط شناخت کرانے پر شدید تنقید کا نشانہ بنایا‘

بلقیس بانو ڈسمبر2019سے مارچ2020کے درمیان سی اے اے کے خلاف احتجاج کے حوالے سے قومی سرخیوں میں ائی تھیں۔

مذکورہ ویڈیو جس کو ٹوئٹر پر دوسانجہ نے شیئر کیاہے اس میں بھاتنڈا کی معمر عورت مہیندر کور کو بتایاگیاہے اور نیوز چینل کے بموجب اس عورت کی شناخت راناؤت نے غلط کی ہے۔

دوسانجہ نے ویڈیو کے ساتھ پنجابی میں ٹوئٹ کرتے ہوئے لکھا کہ”احترام کریں مہیند رکوری جی کا۔ ثبوت کے ساتھ سنیں۔ ایک فرد اتنا اندھا نہیں ہونا چاہئے۔ تم کچھ نہیں بول سکتے ہو“

مشہور پنجابی گلوکارہ کاجواب دیتے ہوئے راناؤ ت نے اعادہ کیاکہ ”بلقیس بانو دادی جی“ جس نے”شہریت“ احتجاج میں حصہ لیاتھا نے کسانوں کے احتجاج میں بھی شامل ہوئی ہیں

کنگانا نے ٹوئٹ کیاکہ”او کرن جوہر کے پالتو‘ جو دادی شاہین باغ میں اپنی شہریت کے لئے احتجاج کررہی تھی وہی بلقیس بانودادی جی کسانوں کے ایم ایس پی کے لئے بھی احتجاج کرتی ہوئے دیکھی۔

مہیند رکور جی جو تو میں بھی جانتی بھی نہیں۔ کیاڈرامہ چلایاہے تم لوگوں نے؟“

راناؤت نے دوبارہ ٹوئٹ کیا کہ وہ ”صرف شاہین باغ کی دادی پر تبصرہ کی تھی کیونکہ انہوں نے فسادات کو اکسایاتھا جس کو ہدف بھی کردیاگیا۔

پتا نہیں کہاں سے کسی دوسری عورت کو انہوں نے اس تصویر میں لادیااور پھر کھلے عام جھوٹ پھیلارہے ہیں۔ ایک عورت کے خلاف ہجوم کو بھڑکانے کی کوشش کررہے ہیں“۔

قبل ازیں چہارشنبہ کے روز ایک پنجاب نژاد وکیل نے قومی راجدھانی میں کسانو ں کے احتجاج میں مذکورہ عورت کوبطور بلقیس بانو بتاتے ہوئے غلط شناخت کرنے کے حوالے سے راناؤت کے خلاف ایک قانون نوٹس روانہ کی ہے۔

یاد رہے کہ راناؤت نے اسی ویڈیو کو سوشیل میڈیاپر تنقیدوں کے بعد ہدف کردیاتھا۔

واضح رہے کہ کویڈ کے ہندوستان سے ٹکرانے سے قبل تک دہلی کے شاہین باغ میں اپنی شہریت کو بچانے اور اس کی حفاظت کے لئے لاکھوں کی تعداد میں خواتین نے مرکزی حکومت کے اس قانون کے خلاف احتجاج کیاتھا