کسانوں کے مسئلہ پر کے سی آر نئی دہلی میں دھرنا کریں: محمد علی شبیر

   

حیدرآباد میں بیان بازی سے کچھ نہیں ہوگا، بی جے پی سے خفیہ مفاہمت
حیدرآباد۔14۔ جنوری (سیاست نیوز) قانون ساز کونسل کے سابق اپوزیشن لیڈر محمد علی شبیر نے الزام عائد کیا کہ کسانوں کے مسائل پر کھلے مباحث کا چیلنج کرنے کے بعد وزیر انفارمیشن ٹکنالوجی کے ٹی راما راؤنے فرار کی راہ اختیار کرلی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ کسانوں کے مسئلہ پر مرکز کے خلاف دکھاوے کے احتجاج کے دوران کے ٹی آر نے کانگریس پارٹی کو کسانوںکی بھلائی کے ضمن میں کانگریس اور ٹی آر ایس دور حکومت کا تقابل کرتے ہوئے کھلے مباحث کا چیلنج کیا تھا ۔ صدر پردیش کانگریس ریونت ریڈی نے اس چیلنج کو قبول کرتے ہوئے کے ٹی آر کو وقت اور مقام کے تعین کا اختیار دیا لیکن کے ٹی آر اپنے چیلنج سے منحرف ہوگئے۔ محمد علی شبیر نے کہا کہ دراصل کے ٹی آر کے پاس کسانوں کی بھلائی میں حکومت کے عملی اقدامات پیش کرنے کیلئے کچھ بھی نہیں ہے ، لہذا ان کے پاس فرار کے علاوہ کوئی راستہ نہیں تھا ۔ انہوں نے کہا کہ متحدہ آندھراپردیش میں کانگریس حکومت نے آبپاشی پراجکٹس کی تعمیر کے ذریعہ زرعی شعبہ کو منافع بخش بنادیا تھا ۔ کانگریس دور حکومت کسانوں کے لئے سنہری دور رہا۔ وائی ایس راج شیکھر ریڈی نے زرعی شعبہ کو مفت برقی سربراہی کا آغاز کیا تھا جس کی آج ٹی آر ایس حکومت تقلید کر رہی ہے۔ محمد علی شبیر نے کہا کہ کانگریس دورحکومت میں وزیر برقی کی حیثیت سے وہ اچھی طرح جانتے ہیں کہ حکومت نے زرعی شعبہ کی ترقی اور کسانوں کی بھلائی کے لئے کیا اقدامات کئے تھے۔ ریونت ریڈی نے محمد علی شبیر کے ہمراہ مباحث میں حصہ لینے کا اعلان کیا تھا لیکن کے ٹی آر اپنے چیلنج سے منحرف ہوگئے ۔ انہوں نے کہا کہ کسانوں کے مسئلہ پر چیف منسٹر کے سی آر جھوٹی ہمدردی کا مظاہرہ کر رہے ہیں۔ دھان کی خریدی کے مسئلہ پر مرکز سے تیقن حاصل کرنے میں ناکامی کے بعد اب کھاد کی اضافی قیمتوں کے خلاف وزیراعظم کو مکتوب روانہ کیا گیا ۔ انہوں نے کہا کہ چیف منسٹر کا وزیراعظم کو مکتوب کسانوں کی آنکھوں میں دھول جھونکنے کی کوشش ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر کسانوں کے مسئلہ پر مرکز سے ٹکراؤ میں بی جے پی سنجیدہ ہے تو چیف منسٹر کو چاہئے کہ نئی دہلی میں جنتر منتر پر دھرنا منظم کریں۔ پرگتی بھون میں بیٹھ کر مکتوب روانہ کرنے سے کچھ حاصل نہیں ہوگا۔ محمد علی شبیر نے الزام عائد کیا کہ تلنگانہ میں کانگریس کی بڑھتی مقبولیت سے خوفزدہ ہوکر ٹی آر ایس اور بی جے پی نے خفیہ مفاہمت کرلی ہے اور اس سلسلہ میں عوام اچھی طرح واقف ہیں۔ آئندہ انتخابات میں دونوں پارٹیوں کا زوال یقینی ہے۔ ر