کسی کو جئے شری رام کا نعرہ لگانے پر مجبورکرنا‘ہندوازم کی توہین ہے‘

,

   

تبریز انصاری کے واقعہ کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے استفسار کیاکہ”کیا یہ ہندوازم ہے؟ میں ایک راگھونشی ہوں‘ شری رام ایک رحمدل بھگوان تھے۔ حقیقی ہندوازم ہم آہنگی پیدا کرنا ہے نہ کے جنگ وجدال“۔

اپنی نئی کتاب دی ہندو وے ہندوازم کا ایک تعارف کی رسم اجرائی کے موقع پر کانگریس کے سینئر لیڈر ششی تھرور نے کہاکہ عنوان ہی اس بات کی وضاحت کے لئے کافی ہے کہ یہاں پر کوئی ہندو راستے نہیں ہے‘

ہندوازم تک رسائی کے لئے ہمہ قسم کے راستے ہیں اور یہ اس کے عقیدے کی ترجمانی ہے۔

مذکورہ رکن پارلیمنٹ نے کہاکہ”جو کچھ بھی ہورہا ہے(موجودہ حالات) میں وہ سناتھن دھرم کے عقائد عمل کے بنیادی اصول نہیں ہیں‘

مگر یہ کام ہندوازم کے نام پر کئے جارہے ہیں تاکہ اس ائیڈیالوجی کا محفوظ کیاجاسکے جس کو ہندوازم کے بعد کانام دیاگیاہے‘

جس میں بھگوان کے نام کے نعرے کو شامل کیاگیاہے‘ جو جے شری رام پر مشتمل ہے‘

جس کا اس نعرے سے کوئی لینا دینا بھی نہیں ہے ہم پوجا کرنے کے طریقے سے واقف ہیں“۔

انہوں نے کہاکہ مسئلہ یہ ہے کہ ”غنڈوں کی ٹیم کی شماخت بنانے کاکا م کیاجارہا ہے‘

جو کہہ رہے ہیں کہ ہماری ٹیم ہمیشہ صحیح ہے‘ میں تمہارا سر پر ماروں گا یہ کہنے کیلئے کہ ہماری ٹیم صحیح ہے“ اور ”اگر اس طرح کی چیزیں یہ لوگ ہندوازم کے پروپگنڈہ کے لئے استعمال کررہے ہیں تو ہم اس کا حصہ ہرگز نہیں ہیں“۔

الیف بک کمپنی نے کتاب کی اشاعت کی ہے جس کی رسم اجرائی کانگریس لیڈرکرن سنگھ کے ہاتھوں نہرو میموریل میوزیم او رلائبریری میں ہوئی جس کے بعد پینل تبادلہ خیال بھی پیش آیا۔

ہندوازم کے نام پر جس کا قسم کاماحول بنایاجارہا ہے اس پر بات کرتے ہوئے سنگھ نے کہاکہ ”کسی کو زبردستی جئے شری رام کا نعرہ لگانے پر مجبورکرنا ہندوازم کی توہین ہے“۔

تبریز انصاری کے واقعہ کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے استفسار کیاکہ”کیا یہ ہندوازم ہے؟ میں ایک راگھونشی ہوں‘

شری رام ایک رحمدل بھگوان تھے۔ حقیقی ہندوازم ہم آہنگی پیدا کرنا ہے نہ کے جنگ وجدال“۔تھرو ر نے اس نظریہ پر بھی اعتراض جتایا جس میں ’’گائے کا گوشت‘ جئے شری رام کانعرہ‘ بھارت ماتا کی جئے“ کے زبردستی کو ہندوازم سے جوڑنے کا کام کیاجاتا ہے

۔ بی جے پی کی قومی عاملہ کے رکن اور آر ایس ایس لیڈر شیشداری چاری نے کہاکہ ”یہاں پر موجود ہندوازم میں کوئی اختلاف نہیں ہے۔

مذکورہ اسی ہندوؤں نے کانگریس‘ آر ایس ایس اور جے ڈی(یو) کو ایک ساتھ لایاہے۔ ہندوازم تمام خلاصہ کوشکست دیتا ہے۔کیااس جگہ کی تعریف کی جاسکتی ہے؟ ایک حد تک اس کی تعریف محدود ہے“۔

انہوں مزیدکہاکہ وزیراعظم اور آر ایس ایس نے ہجومی تشدد کی مذمت کی ہے اور استفسارکیاکہ ”کون سے ویدا میں رام کا بطور بھگوان ذکر ہے؟ یہاں پر کون ہند و ہے او رکون نہیں سے بڑے مسائل ہیں جس کو ذکر تذکرہ لانا ہے“۔

چاری نے کہاکہ ”ہندوازم کے نام پر جوکچھ انجام پارہا ہے اس کو ہم حق بجانب قرارنہیں دیتے‘ یہ ہندوازم نہیں ہے۔نظم ونسق کا معاملہ ہے اس کو ہندوازم سے نہیں جوڑنا چاہئے“