کشمیر کی صورتحال بہتر لیکن عام زندگی بدستور مفلوج

,

   

سرکاری اسکولس سے طلبہ اور سڑکوں سے ٹریفک غائب، خانگی تعلیمی ، تجارتی ادارے 23 ویں دن بھی بند
وادی میں انٹرنیٹ خدمات جزوی بحال
وادی کے بعض حصوں میں سخت سکیورٹی

سرینگر 27 اگسٹ (سیاست ڈاٹ کام) کشمیر کی صورتحال پرامن رہی لیکن وادی میں لگاتار 23 ویں دن منگل کو بھی عام زندگی بدستور مفلوج رہی۔ اسی دوران بازار اور اسکولس بند رہے اور عوامی ٹرانسپورٹ گاڑیاں سڑکوں سے غائب رہیں۔ عہدیداروں نے کہاکہ وادی کی صورتحال پیر کو پرامن رہی، کہیں بھی کوئی ناخوشگوار واقعہ پیش نہیں آیا۔ وادی کے کئی علاقوں سے پابندیاں اُٹھالی گئیں جس کے باوجود امن و قانون کی برقراری کے لئے سکیورٹی اہلکاروں کو بدستور تعینات رکھا گیا تھا۔ اُنھوں نے کہاکہ وادی میں مواصلاتی پابندیوں میں بھی کسی حد تک نرمی پیدا کی گئی اور صورتحال میں بہتری کے پیش نظر اکثر مقامات لینڈ لائن ٹیلی فون خدمات بحال کردی گئیں۔تاہم تجارتی مرکز لال چوک کے علاوہ میڈیا کے مرکز پریس انکلیو میں یہ خدمات معطل رہیں۔ مرکز نے 5 اگسٹ کو دستور کی دفعہ 370 منسوخ کرتے ہوئے اس ریاست کو دو مرکزی زیرانتظام علاقوں جموں و کشمیر اور لداخ میں تقسیم کردیا تھا جس کے بعد سے وہاں بشمول بی ایس این ایل براڈ بینڈ اور خانگی انٹرنیٹ سرویس تمام انٹرنیٹ اور موبائیل خدمات بند ہیں۔ وادی میں لگاتار 23 ویں دن بھی بازار، تجارتی و تعلیمی ادارے بند رہے۔ سرکاری ٹرانسپورٹ گاڑیاں سڑکوں سے غائب رہیں۔ ریاستی دارالحکومت اور وادی کے دیگر مقامات کی سڑکوں پر خانگی سواریوں کی آمد و رفت میں اضافہ دیکھا گیا۔ خانگی تعلیمی ادارے بدستور بند رہے۔ سرکاری اسکولس کھل تو گئے لیکن طلبہ کی حاضری کے بغیر ہی چل رہے ہیں۔ سرکاری اسکولس میں چند ٹیچرس کی حاضری تو دیکھی جارہی ہے لیکن طلبہ غائب ہیں۔