کورونا سے پریشان عوام کیلئے تشہیری اور تجارتی کالس دردِ سر

   

کاروبار کے فروغ کے علاوہ کئی اسکیامس سرگرم
عوام نمبر اور سم کارڈتبدیل کرنے پر مجبور
حیدرآباد۔ ایک طرف عوام کورونا کی صورتحال سے پریشان ہیں تو دوسری طرف ٹیلی فون پر مختلف کمپنیوں اور اداروں کی جانب سے ہزاروں افراد کو روزانہ کال کرتے ہوئے اپنے کاروبار میں شامل کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔ غیر ضروری کالس اگرچہ موبائیل یوزرس کیلئے نئے نہیں ہیں لیکن حالیہ عرصہ میں اسپام اور اسکیام فون کالس ہزاروں کی تعداد میں موبائیل یوزرس اور صارفین کیلئے وبال جان بن چکے ہیں۔ روزانہ مختلف سرکاری اداروں یا ہیلت انشورنس اداروں کی جانب سے عوام کو ٹیلی فون کالس موصول ہورہے ہیں۔ کئی کالس اپنے کاروبار کو بڑھانے یا کریڈٹ کارڈ، رئیل اسٹیٹ وینچرس اور دیگر اشیاء کی فروخت یا مختلف خدمات کے سلسلہ میں ہوتے ہیں۔ کورونا وائرس کی صورتحال کے سبب بیشتر افراد گھروں پر زیادہ وقت گذاررہے ہیں ایسے میں غیرضروری کالس کی بہتاب ہوچکی ہے۔ مختلف مالس میں شاپنگ کے وقت کسٹمرس کی جانب سے دیئے گئے نمبرس کو حاصل کرتے ہوئے یہ کال کئے جارہے ہیں اور عوام کی نجی زندگی میں مداخلت کی جارہی ہے۔ ایسے وقت جبکہ وہ کافی مصروف ہیں اس طرح کے کال درد سر بن چکے ہیں۔ بعض کالس مختلف اسکیام اور دھوکہ دہی سے متعلق ہیں جن میں اے ٹی ایم کارڈ کی تفصیلات اور او پی ٹی نمبرس حاصل کرتے ہوئے عوام کو دھوکہ دینے کی کوشش کی جارہی ہے۔ اس طرح کے کالس سے بچنے کیلئے عوام اپنے سم کارڈ اور فون نمبرس تبدیل کررہے ہیں۔ بتایا جاتا ہے کہ یہ کمپنیاں سیل فون کمپنیوں سے ٹیلی فون نمبرس حاصل کرتی ہیں یا پھر مختلف مالس اور دکانات میں شاپنگ کے وقت دیئے گئے نمبرات حاصل کئے جاتے ہیں۔ بتایا جاتا ہے کہ پولیس عہدیداروں اور عوامی نمائندوں کے نمبرات بھی حاصل کئے گئے۔ ٹیلی کالرس جو سرمایہ کاری یا پھر کسی کاروبار میں شراکت کیلئے کال کررہے ہیں کورونا سے پریشان حال عوام کیلئے نئی مصیبت بن چکے ہیں۔ عوام کا حکومت سے مطالبہ ہے کہ وہ ایسے فرضی اور تجارتی کالس کے خلاف کارروائی کرے۔ صارفین کی جانب سے اس طرح کے کالجس کو بلاک کرنے کے بعد یہ ادارے نئے نمبر سے کال کرتے ہوئے اپنی اسکیم کا تعارف کرارہے ہیں۔