کورونا ٹسٹ کیلئے اسٹاف کی کمی

   

حیدرآباد۔حکومت کے فیصلہ کے مطابق حیدرآباد اور مضافاتی علاقوں کے 30 اسمبلی حلقہ جات میں 50,000 کورونا ٹسٹ کی مہم کا آغاز ہوا ہے تاہم سیمپلس کلکشن کے سلسلہ میں اسٹاف کی کمی تیزی سے ٹسٹوں کی راہ میں اہم رکاوٹ بن رہی ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ عثمانیہ جنرل ہاسپٹل میں روزانہ تقریباً 1200 سیمپلس حاصل کئے جارہے ہیں لیکن ٹسٹ کیلئے صرف ایک ٹیکنیشن ڈیوٹی پر موجود ہے۔ خانگی ہاسپٹلس میں ٹسٹ کیلئے صبح سے ہی قطار دیکھی جارہی ہے اور سیمپل دینے تک دوپہر کا وقت گذر جاتا ہے۔ عوامی نمائندوں کی جانب سے بھی عوام سے اپیل کی جارہی ہے کہ وہ کورونا ٹسٹ کروالیں۔ ٹسٹ کے سلسلہ میں کٹس مناسب تعداد میں دستیاب ہیں لیکن میان پاور کی کمی حکومت کے فیصلہ پر عمل آوری میں تاخیر کا سبب بن سکتی ہے۔ کورونا ٹسٹ میں سُست رفتاری سے عوام میں تشویش پائی جاتی ہے کیونکہ کورونا سے متاثرہ افراد نہ صرف اپنے کام کاج پر جارہے ہیں بلکہ وہ بلا خوف و خطر گھوم رہے ہیں جس سے دوسروں میں وائرس کی منتقلی کا اندیشہ بڑھ جاتا ہے۔ کورونا کی ابتدائی علامات کے باوجود زیادہ تر لوگ ٹسٹ کیلئے تیار نہیں ہوتے جس کے نتیجہ میں ان سے ربط میں آنے والے بھی کورونا کا شکار ہورہے ہیں اور یہی کوتاہی کمیونٹی ٹرانسمیشن کا سبب بن سکتی ہے۔ مریضوں اور ان سے ربط میں آنے والے افراد کی نشاندہی حکام کیلئے آسان نہیں ہے۔ بعض ایسے بھی مریض دیکھے گئے جنہیں آٹھ تا دس دنوں سے بخار کی شکایت ہے لیکن ان کے ایکسرے میں کوئی خامی نہیں دیکھی گئی اور یہ وائرل بخار ثابت ہوا۔ وائرل بخار اور سردی کی علامات کی صورت میں اگر ادویات کام نہ کریں تو مریض کو سی ٹی اسکیان کا مشورہ دیا جاتا ہے۔ کورونا کے ٹسٹ میں اضافہ کے بعد عہدیداروں کو یہ حیرت انگیز انکشافات ہوئے کہ شہر میں کئی متاثرین بے فکری کے ساتھ عوام کے درمیان گھوم رہے ہیں جو دوسروں میں وائرس پھیلانے کا اہم ذریعہ ثابت ہوسکتے ہیں۔ کئی متاثرین ابتدائی علامات کے باوجود نہ صرف دفاتر کو کام پر جارہے ہیں بلکہ تقاریب میں شرکت کررہے ہیں۔ عہدیداروں نے کہا کہ ابتدائی علامات کو نظرانداز کرنا خطرناک ثابت ہوسکتا ہے۔ عوام کو ماسک اور سماجی فاصلہ جیسی شرائط پر سختی سے عمل کرنا چاہیئے۔