کورونا کی دہشت میں عوام کو کانگریس کی مدد

   

وینکٹ پارسا
مودی حکومت سے اپوزیشن اور خاص طور پر سب سے بڑی اپوزیشن جماعت کانگریس کی یہ توقع ہے کہ وہ کورونا وائرس وباء سے نمٹنے میں سرگرم کردار ادا کرے گی، لیکن سونیا گاندھی نے جو پیام وزیراعظم نریندر مودی اور ان کی حکومت کو دیا ہے، اس میں واضح طور پر انہوں نے کہہ دیا ہے کہ کورونا سے نمٹنے میں ناکامی ہمارے نظام کی نہیں بلکہ مودی حکومت کی ناکامی ہے۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ کورونا وباء کے باعث جو تباہ کن و ہلاکت خیز صورتحال ملک میں پیدا ہوئی، اس پر مودی حکومت قابو نہیں پا سکی۔ قابل ذکر بات یہ ہے کہ سونیا گاندھی نے اپنے پیام کے ذریعہ کورونا وباء کے خلاف لڑائی پر پھر ایک بار توجہ مبذول کروائی ہے۔ کورونا کی دوسری لہر نے قوم کو شدید متاثر کیا ہے۔ یہ ایک ایسے وقت شدت اختیار کرگئی جبکہ مودی حکومت بنگال فتح کرنے میں مصروف تھی حالانکہ موجودہ حالات اس بات کے متقاضی تھے کہ وہ تمام تر توجہ کورونا وائرس وباء سے نمٹنے پر مرکوز کردے۔ سونیا گاندھی نے سخت الفاظ پر مبنی پیام مودی حکومت کو دیا ہے اور انہوں نے یہ بھی کہہ دیا ہے کہ کورونا کے خلاف لڑائی میں مودی حکومت اپنے سیاسی عزم و حوصلہ کا مظاہرہ کرنے میں ناکام رہی۔

10 مئی کو کانگریس ورکنگ کمیٹی کا اجلاس منعقد ہوا جس سے خطاب کرتے ہوئے صدر کانگریس نے پرزور انداز میں کہا کہ ملک میں نظام صحت عامہ بری طرح متاثر ہوا ہے۔ ٹیکہ اندازی مہم بھی ٹیکوں کی قلت کے باعث سست روی کا شکار ہوچکی ہے۔ آبادی کے لحاظ سے جس انداز میں عوام کو ٹیکے دینے چاہئے، اس طرح یہ مہم نہیں چلائی جارہی ہے۔ مودی حکومت اپنی ذمہ داریوں سے راہ فرار اختیار کررہی ہے اور وہ ٹیکوں کیلئے مصارف ریاستوں پر عائد کررہی ہے۔ واضح رہے کہ 18 سے 45 سال کی عمر کے لاکھوں بلکہ کروڑوں افراد کیلئے ٹیکے دینے کی مہم شروع کی گئی ہے۔ حالانکہ ماہرین نے یہ خیال ظاہر کیا تھا کہ اس سے زبردست مالی بوجھ عائد ہوگا اور ریاستوں کے بجائے مرکزی حکومت کو یہ بوجھ برداشت کرنا چاہئے۔ لیکن افسوس کی بات یہ ہے کہ مودی حکومت ان اہم ترین ترجیحات کو نظرانداز کرتے ہوئے ایسے پراجیکٹس کو ترجیح دے رہی ہے جس سے اس کی شہرت ہوگی حالانکہ حکومت کی اس روش کے خلاف کئی سیاسی جماعتیں اور عوام بھی شدید تنقید کرنے لگی ہیں۔ یہ بھی شرم کی بات ہے کہ مرکزی حکومت، اپوزیشن زیرقیادت ریاستوں کے ساتھ امتیازی رویہ اختیار کئے ہوئے ہے اور حالات کے بد سے بدتر ہونے کے باوجود حکومت کا یہ رویہ جاری ہے۔ سونیا گاندھی نے اس سے پہلے 7 مئی کو کانگریس پارلیمانی پارٹی سے خطاب کیا تھا اور کہا تھا کہ ہمیں یہ پوری طرح واضح کرنے دیجئے کہ سسٹم ناکام نہیں ہوا بلکہ مودی حکومت ہندوستان کے مختلف وسائل کو مستحکم کرنے اور استفادہ کرنے میں ناکام رہی۔

سونیا گاندھی نے یہ بھی کہا تھا کہ آج ہندوستان ایک قابل سیاسی قیادت سے محروم ہے۔ موجودہ قیادت عوام کے تئیں ہمدردانہ رویہ نہیں رکھتی۔ مودی حکومت نے ملک کے عوام کو بھی ناکام بنادیا۔ خاص طور پرکیرالا، ٹاملناڈو اور پڈوچیری میں ایک مرحلہ کی رائے دہی آسام میں تین مرحلوں کی اور مغربی بنگال میں آٹھ مرحلوں کی رائے دہی کروائی گئی، لیکن مودی حکومت انتخابات پر تو توجہ دیتی رہی لیکن سب سے اہم کام کورونا وباء کی دوسری لہر سے نمٹنا تھا، اسے نظرانداز کردیا اور یہی چیز ہمارے ملک اور عوام کیلئے تباہ کن ثابت ہوئی۔ 2 مئی کو پانچ اسمبلیوں کے انتخابی نتائج کا دن تھا، اس دن بھی سونیا گاندھی نے 13 اپوزیشن جماعتوں کا ایک مشترکہ بیان جاری کیا اور اس بیان کے ذریعہ مودی حکومت پر زور دیا کہ ملک ایک ایسی تباہی کے دور سے گذر رہا ہے، جس کی ماضی میں مثال نہیں ملتی۔ ایسے میں حکومت کو دوسری چیزوں پر توجہ مرکوز کرنے کی بجائے کورونا کے مسئلہ پر ساری توجہ مرکوز کرنی چاہئے۔ انہوں نے یہ بھی پیام دیا تھا کہ بڑے پیمانے پر ٹیکہ اندازی مہم شروع کی جائے۔ ان کا پیام بالکل سیدھا سادہ اور راست گوئی پر مبنی تھا جس میں بتایا گیا تھا کہ ٹیکہ اندازی مہم ہی اس وائرس کا مقابلہ کرسکتی ہے اور حکومت کو مصارف کے بارے میں فکرمند نہیں ہونا چاہئے کیونکہ بجٹ میں پہلے سے ہی 35 ہزار کروڑ روپئے مختص کئے گئے ہیں۔ پیام میں یہ بھی کہا گیا تھا کہ ملک بھر کے تمام اسپتالوں اور مراکز صحت میں بناء خلل آکسیجن کی سربراہی کو یقینی بنانے پر توجہ مرکوز کی جائے اور سارے ملک میں مفت کورونا ٹیکے دیئے جائیں اور اس کیلئے بجٹ میں جو 35 ہزار کروڑ روپئے مختص کئے گئے ہیں، اس رقم کو خرچ کیا جائے۔ اس مشترکہ بیان پر دستخط کرنے والوں میں سابق وزیراعظم ایچ ڈی دیوے گوڑا (جی ڈی ایس)، شرد پوار (این سی پی)، ادھو ٹھاکرے (شیوسینا)، ممتا بنرجی (ٹی ایم سی)، ہیمنت سورین (جے ایم ایم) ، ایم کے اسٹالن (ڈی ایم)، مایاوتی (بی ایس پی)، ڈاکٹر فاروق عبداللہ (جے کے پی اے)، اکھیلیش یادو (ایس پی)، تیجسوی یادو (آر جے ڈی)، ڈی راجہ (سی پی آئی) اور سیتا رام یچوری (سی پی ایم) شامل تھے۔

سونیا گاندھی نے ایک اور اچھا کام کیا کہ کانگریس پارلیمانی پارٹی کے اجلاس سے خطاب میں انہوں نے تمام کانگریسی ارکان پارلیمنٹ کو ہدایت دی کہ وہ MPLADS فنڈز کورونا سے لڑائی کیلئے منتقل کردیں۔ اس سے پہلے خود سونیا گاندھی نے اپنا MPLADS فنڈ رائے بریلی میں کورونا کے خلاف لڑائی میں منتقل کردیا تھا۔ ویسے بھی کانگریس نے اپنے ہیڈکوارٹرس میں کورونا وار رومس بھی قائم کئے ہیں۔ خاص طور پر پارٹی کے ریاستی ہیڈکوارٹرس میں۔ انڈین یوتھ کانگریس کے صدر بی وی سرینواس نے بھی کووڈ وار روم قائم کیا ہے اور کورونا متاثرین کی جس طرح وہ مدد کررہے ہیں، اس کیلئے ان کی زبردست ستائش کی جارہی ہے۔ انہوں نے سفارت خانہ نیوزی لینڈ اور سفارت خانہ فلیپائن کی درخواست پر آکسیجن سلینڈرس بھی فراہم کئے ہیں جس سے جمہوریت میں ایک اپوزیشن پارٹی کا کردار نمایاں ہوتا ہے۔ سونیا گاندھی نے ہمیشہ مودی حکومت کو یہ احساس دلایا ہے کہ ٹیکہ اندازی مہم سست روی کا شکار ہے، لیکن افسوس کی بات یہ ہے کہ ابتدائی مراحل میں مودی حکومت نے ہندوستانی عوام کو ٹیکے دینے کے بجائے ٹیکوں کی بیرونی ملک تقسیم عمل میں لائی، حالانکہ سونیا گاندھی نے انہیں بار بار بتایا تھا کہ کورونا وائرس کے خلاف تحفظ کا جو قدم ہے، وہ ٹیکہ اندازی ہے۔

سونیا گاندھی نے 8 اپریل سے مسلسل وزیراعظم کو مکتوبات روانہ کئے جس کے ذریعہ انہوں نے ٹیکہ اندازی مہم پر توجہ دینے، کورونا سے متعلق تمام ادویات و طبی آلات اور بنیادی سہولتوں کو جی ایس ٹی سے استثنیٰ دینے اور تمام اہم شہریوں کو کم از کم 6 ہزار روپئے کی امداد فراہم کرنے کا مشورہ دیا تھا، کیونکہ لاک ڈاؤن یا نائٹ کرفیو کی صورت میں غریب خاندان اور بالخصوص نقل مکانی کرنے والے ورکرس متاثر ہوتے ہیں، ایسے میں انہیں 6 ہزار روپئے کی امداد دی جاتی ہے، تو اس سے انہیں کچھ راحت ملتی ہے۔ سونیا گاندھی کے ساتھ ساتھ راہول گاندھی اور سابق وزیراعظم ڈاکٹر منموہن سنگھ نے بھی وزیراعظم نریندر مودی کو مکتوبات روانہ کرتے ہوئے حرکت میں آنے کا مشورہ دیا لیکن کانگریسی قائدین کے ان تمام مکتوبات کو مودی حکومت نے بڑی حقارت کے ساتھ نظرانداز کردیا۔ یہ دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت ہندوستان کے وزیراعظم کا رویہ ہے۔ حکومت کی ہٹ دھرمی اور اپنی ذمہ داری سے پہلوتہی کو دیکھتے ہوئے سونیا گاندھی نے اپنی پارٹی اور کانگریسی کارکنوں کو متحرک کیا اور پارٹی میں سماجی خدمت کی ایک نئی روح پھونکی۔ نتیجہ یہ نکلا کہ تمام ریاستوں کے کانگریسی قائدین حرکت میں آئے اور مودی حکومت کو شرمسار کردیا اور اسے یہ بتایا کہ اس عالمی وباء کے خلاف لڑائی میں وہ اپنی ذمہ داریوں سے گریز کررہے ہیںجو ٹھیک نہیں ہے۔