کونڈا وشویشور ریڈی نے انتخاب کیلئے غلط پلیٹ فارم منتخب کیا

   

مباحثہ میں رائے کا اظہار
حیدرآباد/25 اپریل ( سیاست نیوز) تلنگانہ میں پارلیمانی انتخابات میں تشہیری مہم کے ساتھ مباحثے بھی دلچسپ ہوگئے ہیں۔ خصوصی اہمیت کے حامل حلقہ چیوڑلہ میں پارٹی سے زیادہ امیدوار اور اس کی شخصیت کو اہمیت دی جارہی ہے۔ ایوانوں میں آزاد امیدواروں کی نمائندگی پر فکر مند سماج کے دانشوروں کی فکر ہے کہ شخصیت کے حامل امیدواروں کو کامیاب بنایا جائے۔ ایک بحث کے دوران لوک ستہ پارٹی سربراہ جے پرکاش نارائن اور بائیں بازو ذہنیت کے حامل قائد تما ریڈی بھردواج نے حصہ لیا۔ دونوں کے خیالات مختلف ہیںتاہم دونوں کا کہنا ہے کہ شخصیت کے حامل کونڈا وشویشور ریڈی سینئر قائد ہیں۔ بی جے پی اور آر ایس ایس نظریہ کے خلاف ایک عرصہ سے سرگرم بائیں بازو نظریہ کے حامل تما ریڈی بھردواج کا کہنا ہے کہ کونڈا وشویشور ریڈی نے انتخابی میدان کیلئے غلط پلیٹ فارم کا انتخاب کیا لیکن شخصی بنیاد پر ووٹ کا استعمال کیا جائے تو کونڈا کے حق میں ہونا چاہیئے۔ حالانکہ جے پرکاش نارائن بی جے پی کے طرپقہ کار پر معترض ہیں لیکن بی جے پی کی پالیسیوں پر انہیں اعتراض نہیں وہ بی جے پی کو بہتر مانتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ایوانوں میں آزاد امیدواروں کی نمائندگی نہیں ہوپارہی ہے اور 99 فیصد امیدوار کسی نہ کسی پارٹی سے تعلق رکھتے ہیں اور علاقائی پارٹیوں کا وجود خطرہ میں پڑ گیا ہے ۔ ملک میں بھی عالمی سطح کی طرز پر دو پارٹیوں کا سسٹم فروغ پارہا ہے۔ کونڈا وشویشور ریڈی کو بہتر امیدوار ماننے والے تماریڈی بھردواج کا کہنا ہے کہ بی جے پی فرقہ پرست ہے جس نے ملک کو تباہی کے دہانے پر لا کھڑا کردیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ بی جے پی برہمن واد جماعت ہے جو ملک کی عوام کو تقسیم کرکے اقتدار کرنا چاہتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ چیوڑلہ حلقہ کی ترقی اور بہتری کونڈا وشویشور ریڈی سے کی جاسکتی ہے چونکہ وہ بہتر قائد ہیں۔ع