کویت میںپھنسے ہوئے تلنگانہ اور آندھرا کے افراد حکومت سے مدد کے خواہاں

   

حیدرآباد۔ اب جبکہ کویت کی قومی اسمبلی نے تارکین وطن کا کوٹہ بل منظور کرلیا ہے جس کے بعد خلیجی ممالک سے تقریباً آٹھ لاکھ افراد کو وطن واپس ہونا پڑے گا جس کے بعد تلنگانہ اور آندھرا پردیش سے تعلق رکھنے والے تارکین نے اپنی آواز بلند کرنی شروع کردی ہے اور حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ انہیں وطن واپس بُلانے کے اقدامات کرے۔ تارکین وطن کے اس گروپ میں تلنگانہ اور آندھرا کے علاوہ بہار، اوڈیشہ، تریپورہ، تملناڈو ، کیرالا سے تعلق رکھنے والے بھی شامل ہیں۔ کویت میں لاک ڈاؤن کے نفاذ کے بعد ان لوگوں کے پاس کوئی ذرائع آمدنی نہیں ہیں۔ ایک چھوٹی سی عمارت میں یہ تمام لوگ رہائش پذیر ہیں جس میں ایک ہی کمرے میں 16 افراد رہنے پر مجبور ہیں۔ جس سے کورونا وائرس سے متاثر ہونے کے اندیشوں میں اضافہ ہوگیا ہے۔ دریں اثناء بہار سے تعلق رکھنے والے ایک تارک وطن رادھے شیام چودھری نے بتایا کہ وہ ایک تعمیراتی کمپنی میں کام کرتا ہے۔ ہم یہاں عرصہ دراز سے پھنسے ہوئے ہیں جو ایک بڑا مسئلہ بنا ہوا ہے۔ گذشتہ پانچ ماہ سے کسی کو بھی تنخواہ ادا نہیں کی گئی ہے اور نہ ہی ورکرس کو وطن ( ہندوستان ) واپس جانے کی اجازت دی جارہی ہے۔ اُس نے کہا کہ ہمیں بچائیں۔ آئندہ ہمیں غذا کیلئے مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا۔ خلیجی تارکین وطن کے لئے کام کرنے والے ایک جہد کار بسنت ریڈی نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ تارکین ورکرس کو کافی مشکلات کا سامنا ہے۔ ان کے پاس کام نہیں ہے، تنخواہ نہیں ہے۔ انہوں نے ہندوستانی سفارت خانہ سے بھی رابطہ قائم کیا لیکن ان کے مسائل کی کوئی یکسوئی نہیں کی گئی۔ سفارت خانہ نے تارکین ورکرس کو نظرانداز کردیا ۔ بسنت ریڈی نے مزید کہا کہ تارکین ورکرس کیلئے غذا فراہم کرنے کی پوری کوششیں کی جارہی ہیں لیکن ورکرس اس وقت مایوسی کا شکار ہیں۔ بسنت ریڈی نے بتایا کہ بعض ورکرس نے دھمکی دی ہے کہ اگر حالات میں جلد بہتری نہیں آئی تو وہ کوئی سنگین قدم بھی اُٹھاسکتے ہیں۔