کویڈ معاملات میں اضافہ کی وجہہ موت کا بڑھتا خوف۔ ماہرنفسیات

,

   

حیدرآباد۔ ہم تمام کے لئے یہ مشکل وقت ہوسکتا ہے کیونکہ دنیا بھر میں کویڈ کے بڑھتے واقعات کے متعلق ٹیلی ویژن‘ سوشیل میڈیا‘ نیوز پیپرس‘ فیملی‘ فرینڈس او ردیگر ذرائع سے ہمیں جانکاری مل رہی ہے۔

مذکورہ عام جذبہ جس کو ہم سب سامنا کررہے ہیں وہ ”خوف“ ہے‘ اس کی وجہہ سے لوگ خوف‘ہراسانی کاشکار ہورہے ہیں‘ اور ہمیں ایسے باتیں کہنے‘ کرنے اور سونچنے پر مجبورکررہے ہیں جس کا ہم عام دنوں میں بھی تصور نہیں کرسکتے ہیں۔

سیاست ڈاٹ کام سے بات کرتے ہوئے کچھ ماہر نفسیات نے انکشاف کیاکہ کس طرح لاک ڈاؤن میں وہ مزید مصروف ہوگئے ہیں۔

مذکورہ ڈاکٹرس نے یہ بھی جانکاری دی کہ وہ حکومت کی جانب سے مقرر قواعد پر عمل کررہے ہیں اور اپنا کام ان لائن کررہے ہیں

۔ڈاکٹر جگدیش راؤ‘ ڈاکٹر جی پرساد راؤ اور ڈاکٹر ساویتا نے لوگوں سے تنہائی کی قید‘ حقیقت اور ذہینت پر مشتمل اٹھائے جانے والے بڑی شکایتوں کا تذکر ہ کیاہے۔

مذکورہ ڈاکٹرس نے سب سے زیادہ عام مسائل کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہاکہ وہ کلوسٹرو فوبیا جو ااضطراب اور خوف‘ جارحیت‘ مایوسی‘ تناؤ‘ معاشی بحران‘ جنونیت‘ مجبوری اور غیر ضروری کی سونچ‘ خیالات اوراحساسات‘ جس کی وجہہ سے وہ بارہا کچھ کرنے کا احساس کرتے ہیں۔

ڈاکٹر پرساد نے کہاکہ ”لاک ڈاؤن کے پہلے اوردوسرے مرحلے میں بڑی تعداد میں تعداد اتنی نہیں تھی جو پانچویں مرحلے میں ہے۔ اس کے پس پردہ وجہہ کویڈکے بڑھتے معاملات اور اموات ہے“۔

انہوں نے مزیدکہاکہ ”ابتداء میں کرونا وائرس کا پھیلاؤ ہی تشویش ناک تھا مگر اب معاشی حالات اور ساتھ میں موسمی امراض جیسے ڈینگو وغیرہ بھی تشویش کا باعث بنے ہوئے ہیں“

جو صحت یاب ہوئے ہیں انہیں خوف زیادہ ہے
ڈاکٹر س ساویتا نے کہاکہ ”ہمارے پاس ایسے بھی لوگ ائے ہیں کوکویڈ سے صحت یاب ہونے کے بعد تناؤ کا سامنا کررہے ہیں۔

ان کی تناؤ کے پس پردہ وجوہات معاشی‘ معاشرتی قبولیت ہیں‘ اور وائرس کی زد میں دوبارہ آنے کا خوف بھی ہے“۔

جب ہم نے پوچھا کونسا شعبہ زیادہ متاثر ہے تو مذکورہ ڈاکٹرس نے برجستہ جواب دیاکہ’ماؤں‘ کا۔

انہوں نے کہاکہ ”مائیں ہمیں باربار فون کرکے پوچھ رہی ہیں کہ لاک ڈاؤن کی وجہہ سے وہ اپنے فیملی لائف اسٹائیل کا توازن کیسے برقرار رکھیں۔ وہ اپنے آزدواجی رشتوں میں آنے والے اتا ر چڑھاؤ کے متعلق بھی پریشان ہیں“۔

او سی ڈی میں اچھال
ڈاکٹر پرساد نے کہاکہ ”وائرس کے خوف نے شہر میں اوسی ڈی کے معاملات میں اضافہ کردیاہے۔

کئی معاملات میں دیکھا گیا ہے کہ کس طرح لوگ مسلسل اپنے گھر دھورہے ہیں‘ گھر کے اندر کی سبزیوں کی پیدوار کررہے ہیں‘معمولی جاڑا بخار پر بھی پیراسیٹامول جیسے ادوایات کھارہے ہیں“۔

ایسے مثالیں بھی دیکھنے کوملی ہیں کہ کس طرح لوگ کم ا ز کم دن میں دو مرتبے اپنے مکان دھورہے ہیں جبکہ باہر سے کوئی آیا ہی نہیں ہے‘

کئی مرتبہ گرم پانی سے ترکاریوں صاف کررہے ہیں‘ بالوں کی صفائی ڈیٹال سے کررہے ہیں اور ساتھ میں دیگر صفائی کے کام اور صفائی کے سرگرمیاں انجام دے رہے ہیں۔

ڈاکٹر س احتیاطی تدابر کی ضرورت کے لئے لوگوں پر زورنہیں ڈال سکتے ہیں۔

تاہم اسی وقت میں ان کے اس طرح کے احتیاطی اقدامات ان کی ذہنی صحت کو بھی پریشان کرسکتے ہیں۔

اس طرح کے حالات کے متبادل انہوں نے گھریلو سرگرمیوں کو بڑھانے کی سفارش کی ہے جیسے کتابوں کامطالعہ‘ انڈرو گیمس مثال کے طور پر شطرنج اور اس سے اہم گھر کے ماحول میں ایک مثبت رویہ اس میں شامل ہے