کھانسی ، بخار ، نزلہ یا دیگر علامات پر عوام کو گھروں سے باہر نہ نکلنے کا مشورہ

   

کورونا وائرس پر گھر میں الگ تھلگ رہیں ، ماہر ڈاکٹرس سے ربط کرنے پر زور
حیدرآباد : کورونا وائرس کی وباء سے خوفزدہ ہونے کے بجائے علامات کی صورت میں ماہر اطباء سے رابطہ قائم کرتے ہوئے گھر میں خود کو الگ تھلگ کرنے کے علاوہ صفائی کا خصوصی خیال رکھتے ہوئے صحت یاب ہوسکتے ہیں ۔ دونوں شہروں حیدرآباد و سکندرآباد کے کئی علاقوں میں ڈاکٹرس اور دواخانوں میں بستر نہ ملنے کی شکایات سے مریضوں میں خوف کا ماحول پیدا ہونے لگا ہے ۔ شہریوں کو ناسازی صحت کی صورت میں منفی تفکرات میں مبتلا ہونے کے بجائے انہیں اپنے بہتر اور گھر پر آسان علاج پر توجہ دینے کی ضرورت ہے ۔ شہر کے بیشتر خانگی دواخانوں میں کسی بھی مرض میں مبتلا مریض کو کورونا وائرس کا شکار تصور کرتے ہوئے علاج کیا جانے لگا ہے کیوں کہ ہنگامی صورت میں جو طبی امداد پہنچائی جانی چاہئے وہ کورونا وائرس کے متاثر تصور کرتے ہوئے پہنچانے کے اقدامات کیے جانے لگے ہیں تاکہ شرح اموات پر قابو پایا جاسکے ۔ کھانسی ، بخار ، نزلہ یا دیگر علامات والے مریضوں کو باہر نکلنے سے اجتناب کے ساتھ فوری گھر میں خود کو دوسروں سے الگ تھلگ رکھتے ہوئے علاج کی شروعات کردینی چاہئے ۔ کورونا وائرس کا شکار افراد کی شرح اموات میں کوئی سنگین اضافہ نہیں ہوا ہے جب کہ وائرس کا شکار ہونے کے بعد صحت یاب ہونے والوں کے فیصد میں کافی بہتری ریکارڈ کی جارہی ہے ۔ ابتدائی علامات کے ساتھ ہی اگر علاج و معالجہ شروع کردیا جاتا ہے تو ایسی صورت میں اندرون دو ہفتہ مریض مکمل صحت یاب ہوسکتا ہے اگر نظر انداز کرتے ہوئے یا کورونا وائرس کے خوف کے سبب بیماری بتائی نہیں جاتی ہے تو ایسی صورت میں حالات سنگین ہوسکتے ہیں ۔ کورونا وائرس یقینی طور پر ایک مہلک وائرس ہے لیکن اگر مدافعتی نظام کو مستحکم رکھتے ہوئے فوری علاج پر توجہ دی جانے کی صورت میں صحت یابی کے 90 فیصد امکانات پائے جارہے ہیں ۔ ماہر اطباء کا کہنا ہے کہ ذیابیطس اور بلڈ پریشر کے مریضوں کو اس صورتحال میں سخت احتیاط کی ضرورت ہے اور انہیں کسی بھی طرح کے تفکرات میں مبتلا ہونے کے بجائے مثبت سوچ اور حوصلہ برقرار رکھتے ہوئے اپنے علاج پر توجہ دینی چاہئے ۔ شہر حیدرآباد بالخصوص مجلس بلدیہ عظیم تر حیدرآباد کے حدود میں مریضوں کی تعداد میں ریکارڈ کیے جانے والے اضافہ کے متعلق کہا جارہا ہے کہ ان میں بھی بڑی تعداد میں ایسے مریض ہیں جن میں کوئی علامات پائی نہیں جارہی ہیں ۔۔