کیا بی جے پی 2024لوک سبھا الیکشن میں جیت حاصل کرنے کے لئے پسماندہ مسلمانوں کا سہارا لینے کی کوشش کررہی ہے؟۔

,

   

بی جے پی پسماندہ مسلمانوں کی رجوع ہونے کی کوشش کررہی ہے کیونکہ وہ آہستہ آہستہ ہندوتوا ووٹرس کو کھو رہی ہے۔


حیدرآباد۔ ہندو ووٹوں کو ایک طرف کرنے کی کوششوں کے بعد بی جے پی نے اپنی توجہہ پسماندہ مسلمانوں پر کررہی ہے جو ہندوستان کی مسلم آبادی کا85فیصد حصہ ہیں۔

مسلم سماج کا کمزور طبقہ پسماندہ مسلمان ہیں جس کوماضی میں سیاسی پارٹیو ں کی جانب سے نظر انداز کیاجاتا رہا ہے۔ اب تک دولت مند مسلمانوں کاکانگریس‘ بی ایس پی‘ ایس پی او ردیگر پارٹیوں کے سیاسی حلقوں میں غلبہ رہا ہے۔

اب چونکہ اپوزیشن پارٹیاں بھی اپنا ووٹ شیئر بڑھانے کی بھر پور کوششو ں میں مصروف ہیں‘ بھگوا پارٹی صرف ہندوتوا ووٹ پر ہی منحصر نہیں رہ سکتی ہے۔

سال2024کے انتخابات کے بعد بھی اقتدار پر برقرار ہنے کے لئے بی جے پی پارٹی میں اہم عہدوں کی پیشکش کے ذریعہ پسماندہ مسلمانوں کے سہارے کے راستے تلاش کررہی ہے۔


یوپی میں بی جے پی نے کیاپسماندہ مسلم ووٹوں میں اضافہ کیاہے؟
اترپردیش کے حالیہ اسمبلی انتخابات میں بی ایس پی نے 96مسلم امیدواروں کو ٹکٹ دیا جبکہ اے ائی ایم ائی ایم نے 100سیٹوں سے امیدوار کھڑا کئے تھے۔ اس کے علاوہ دیگر سیاسی جماعتوں نے 45مسلمانوں کو اپنا امیدوار بنایاتھا۔

مذکورہ مسلم امیدوار 20-25ووٹوں حاصل کرنے کی اہلیت رکھتے تھے اور ووٹوں کی تقسیم کی وجہہ سے 165سیٹوں پر بی جے پی محض2000ووٹوں کی مارجن سے جیت حاصل کرنے میں کامیاب رہی ہے۔

مختلف سیاسی جماعتوں کی جانب سے ریاست کے اسمبلی انتخابات میں ان مسلم امیدواروں کو اترنے کے باوجود بھگوا پارٹی اٹھ فیصد مسلم ووٹ لینے میں کامیاب رہی ہے۔

مختلف وجوہات میں سے یہ ایک وجہہ ریاست میں 180سیٹوں پر جیت کی توقع رکھنے کے باوجود اترپردیش میں بی جے پی کو254سیٹوں پر جیت حاصل ہوئی ہے۔


پسماندہ مسلمانوں کے سہارے ووٹ شیئر میں اضافہ کی کوشش
انتخابات میں بی جے پی ہندورائے دہندوں کو اکٹھاکرنے کی ہر ممکن کوشش کی تاہم 2022کے اسمبلی انتخابات میں اس کو42فید جبکہ ایس پی کو32فیصد ووٹ ملے ہیں۔

اگر بی جے پی اقتدار میں برقرار رہنا چاہتی ہے تو اس کوپسماندہ مسلمانوں کو مناتے ہوئے اپنے ووٹ شیئر میں اضافہ کی راہیں تلاش کرنای ہوگاکیونکہ وہ اپنا ہندوتو اووٹ آہستہ آہستہ کھورہی ہے۔

اب تلنگانہ کے بشمول جہاں 2023میں انتخابات ہونے والے سارے ملک میں بھگوا پارٹی پسماندہ مسلمانوں کو منانے کی کوشش کررہی ہے


تلنگانہ میں کیا بی جے پی اترپردیش کی جیت کودہرا سکتی ہے؟
جی ایچ ایم سی انتخابات میں کئی سیٹوں پر جیت حاصل کرنے کے بعد ریاست میں ایک مضبوط اپوزیشن بن کر ابھرتے ہوئے بی جے پی تلنگانہ میں حکومت کی تشکیل کے لئے سخت جدوجہد کررہی ہے۔

اگر چہ شمالی ہندوستان کی ریاستوں میں پسماندہ مسلمانوں کا جملہ عام ہے‘ تلنگانہ میں یہ غیرمعمولی ہے۔ اے ائی ایم ائی ایم سمجھتی ہے کہ تلنگانہ کی سیاست میں بی جے پی کی سخت کوششوں کے بعد بھی اس اصطلاح کی کوئی اہمیت نہیں ہے۔


پسماندہ مسلمان


پسماندہ مسلمان مسلم سماج کاایک کمزور طبقہ ہے۔اس اصطلاح کو ماننے والے مسلمانوں کو تین حصو ں میں تقسیم کرتے ہیں
شرفا‘ اشراف


اجلاف


ارجال


اشراف وہ لوگ کہلائے جاتے ہیں جس کے اجداد بیرونی ممالک سے ائے ہیں جبکہ اجلاف وہ جنھوں نے اسلام قبول کیاتھا او رارجال وہ لوگ ہیں جنھوں نے بہت بعد میں اسلام قبول کیاتھا۔

https://www.youtube.com/watch?v=Q3ge0uhQIRU&feature=emb_title