کیا طالبان کے حملوں سے افغانستان میں امن مذاکرات رک جائیں گے ؟

,

   

افغانستان کے جنوبی شہر قندھار میں طالبان نے بدھ کو ایک غیر معمولی حملے میں چھ سکیورٹی اہلکاروں کو ہلاک کر دیا۔ اس سے ایک روز پہلے بھی طالبان نے ایک حملے میں ایک درجن سے زیادہ سکیورٹی اہلکاروں ہلاک کیے تھے۔

یہ حملے ایک ایسے وقت ہوئے جب افغانستان میں مذاکرات کے ذریعے امن کی کوششیں بھی جاری ہیں۔

بین الاقوامی ذرائع ابلاغ کے مطابق بدھ کے روز ہونے والا حملہ طالبان نے ایک فوجی اڈے کے نیچے پانچ سو میٹر لمبی سرنگ کھود کر دھماکہ خیز مواد لگا کر کیا اور اڈے کے ایک حصہ کو اڑا دیا۔

تاہم بی بی سی افغان سروس نے مقامی کمانڈر سے بات کی، جس نے ان اطلاعات کی تردید کی کہ حملہ کسی سرنگ کے نیچے دھماکہ خیز مواد لگا کر کیا گیا۔

طالبان کے ترجمان قاری یوسف احمدی نے کہا ہے کہ اس کارروائی میں نہ صرف 35 اہلکار ہلاک ہوئے ہیں بلکہ وہ اڈے میں موجود گولہ اور بارود کے ایک بہت بڑے ذخیرے کو بھی تباہ کرنے میں کامیاب ہو گئے ہیں۔

طالبان سے مذاکرات

طالبان اور امریکہ کے درمیان مذاکرات کا اگلا دور آئندہ چند روز میں سعودی عرب کے شہر جدہ میں متوقع ہے۔

اس سے قبل افغانستان میں امن کے لیے امریکہ کے خصوصی نمائندے زلمے خلیل زاد اور طالبان رہنماؤں کے درمیان مذاکرات کا پہلا دورہ متحدہ عرب امارات میں ہو چکا ہے۔

اس سے پہلے دور کے بعد طالبان کے چند سرکردہ رہنماؤں کی، جن میں ملا عبدالغنی برادر شامل تھے، پاکستان کی قید سے رہائی بھی عمل میں آئی تھی۔

بی بی سی پشتو سروس کے نامہ نگار داود اعظمی کے مطابق آئندہ آنے والے دنوں میں افغانستان میں پرتشدد کارروائیوں میں شدت آ سکتی ہے۔