کیا نتیش کمار پھر پلٹی ماریں گے ؟

   

ہے تشنگی کا بوڑھا سمندر بھی منجمد
ساحل پہ ہاتھ پیر چلاؤ کہ کچھ تو ہو
انڈیا اتحاد کیلئے ملک میں حالات سازگار ہوتے نظر نہیں آ رہے ہیں۔ گذشتہ دنوں چیف منسٹر مغربی بنگال ممتا بنرجی کی پارٹی ترنمول کانگریس نے بنگال میں کانگریس کے ساتھ کسی طرح کے اتحاد کا امکان مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ ان کی پارٹی بنگال میں تنہا مقابلہ کرے گی ۔ اس کے علاوہ چیف منسٹر پنجاب بھگونت مان نے بھی اعلان کردیا تھا کہ عام آدمی پارٹی پنجاب میں تنہا مقابلہ کرے گی اور کانگریس کے ساتھ کسی طرح کا اتحاد نہیں کیا جائیگا ۔ ابھی یہ مسئلہ جوں کا توں برقرار ہی تھا کہ یہ اندیشے ظاہر کئے جار ہے ہیں کہ چیف منسٹر بہار نتیش کمار ماضی کی طرح ایک بار پھر سے سیاسی وابستگیوں کو بدلنے کی تیاری کر رہے ہیں۔ میڈیا کے کچھ گوشوں میں تو یہ بھی اندیشے ظاہر کئے جا رہے ہیں کہ اتوار تک ہی وہ اپنے مہا گٹھ بندھن سے تعلق توڑتے ہوئے ایک بار پھر بی جے پی زیر قیادت این ڈی اے اتحاد کا حصہ بن جائیں گے اور وزیر اعظم نریندر مودی کے ساتھ ڈائس بھی شئیر کرتے ہوئے پارٹی کو آگے بڑھانے کی کوشش کریں گے ۔ جس طرح کے آثار و قرائن نظر آ رہے ہیں ان میں در پردہ سیاسی سرگرمیوں کا عروج دکھائی دے رہا ہے ۔ ہر جماعت کی سرگرمیوں میں اضافہ ہوگیا ہے ۔ ارکان اسمبلی سے رابطے بڑھنے لگے ہیں۔ اجلاس منعقد کئے جا رہے ہیں۔ مشاورت کا عمل تیز ہوگیا ہے ۔ بی جے پی بھی سرگرم ہوتی نظر آ رہی ہے ۔ بہار بی جے پی میں مقامی قائدین نتیش کمار کو چیف منسٹر کی کرسی پر برقرار رکھنے کے مخالف ہیں تو مرکزی قائدین لوک سبھا انتخابات کے پیش نظر انہیں چیف منسٹر بنائے رکھنے کو تیار نظر آتے ہیں۔ نتیش کمار نے بھی اپنے ارکان اسمبلی کو پٹنہ طلب کرلیا ہے اور یہ دعوے کئے جا رہے ہیں کہ انہوں نے پوری طرح سے ذہن بنالیا ہے کہ وہ اب مہا گٹھ بندھن سے ترک تعلق کرتے ہوئے دوبارہ بی جے پی اور مودی کی قیادت والی این ڈی اے کا حصہ بن جائیں گے ۔ یہ اشارے انڈیا اتحاد کیلئے بالکل بھی اچھی علامت نہیں ہیں کیونکہ یہ امید کی جا رہی تھی کہ انڈیا اتحاد میں جو کچھ بھی اختلافات پیدا ہوئے ہیں انہیں دورکرنے میں نتیش کمار ہی سرگرم رول ادا کرسکتے ہیں۔
نتیش کمار اگر اس بار بھی پلٹی مارتے ہیں تو یہ پانچویں مرتبہ ہوگا جب وہ اپنی کرسی کو برقرار رکھتے ہوئے سیاسی اتحاد تبدیل کریں گے ۔ وہ اس سے قبل ہر اتحاد کے ساتھ دو دو بار دوستی کرچکے ہیں اور ہر بار وہ اپنی کرسی کو برقرار رکھنے میں کامیاب رہے ہیں۔ کہا جا رہا ہے کہ نتیش کمار چاہتے تھے کہ انڈیا اتحاد سے انہیں وزارت عظمی امیدوار کے طور پر پیش کیا جائے ۔ تاہم ایک اجلاس میں انڈیا اتحاد کے قائدین ممتابنرجی اور اروند کجریوال نے کانگریس صدر ملکارجن کھرگے کا نام پیش کردیا تھا اورا س وقت نتیش کمار اس کی مخالفت نہیںکرپائے تھے ۔ اس کے بعد سے ہی وہ رنجش کا شکار ہوگئے ہیں اور مسلسل اپنے ان قائدین کی کارکردگی پر نظر رکھے ہوئے تھے جو قومی سیاست میں سرگرم ہوتے ہیں۔ نتیش کمار نے اپنی پارٹی کے صدر کی حیثیت سے للن سنگھ کو برخواست کردیا ہے ۔ کہا جا رہا ہے کہ للن سنگھ پر یہ ذمہ داری تھی کہ وہ نتیش کمار کو وزارت عظمی امیدوار کے طور پر دوسری جماعتوں کے قائدین سے ملاقاتوں میں آگے بڑھائیں تاہم انہوں نے ایسا نہیں کیا ۔ اسی وجہ سے للن سنگھ کو پارٹی صدارت سے علیحدہ کردیا گیا ہے اور اب یہ ذمہ داری نتیش کمار خود سنبھالے ہوئے ہیں۔ جو حالات سیاسی اعتبار سے تبدیل ہو رہے ہیں ان کی رفتار انتہائی تیز ہے اور یہ دعوے صد فیصد بے بنیاد نہیں ہوسکتے کہ نتیش کمار اپنے مستقبل کے تعلق سے کچھ نہ کچھ فیصلہ کرسکتے ہیں۔ یہ فیصلہ بہت جلد ہوسکتا ہے ۔ ایک یا دو دن میں صورتحال پوری طرح سے واضح ہوجائے گی ۔
نتیش کمار اگر واقعی سیاسی پلٹی مارتے ہیں تو یہ بات واضح ہوجائے گی کہ ان کی کوئی نظریاتی لڑائی نہیں ہے وہ صرف اپنے مطلب کی سیاست کرتے ہیں۔ اس کے علاوہ یہ بھی واضح ہوجائیگا کہ انڈیا اتحاد بی جے پی کو چیلنج دینے سے قبل ہی ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہوگیا ہے ۔ اگر نتیش کمار کی پلٹی پوری ہوجاتی ہے تو پھر دوسری جماعتیں بھی اس اتحاد کا ساتھ نبھانے میں عار محسوس کریں گے ۔ بہار کے بعد اترپردیش کی باری آسکتی ہے اور اکھیلیش یادو بھی اس اتحاد کا حصہ بننے سے گریز کرسکتے ہیں۔ دیکھنا یہ ہے کہ آئندہ دو دن میں سیاسی حالات کس کروٹ بیٹھتے ہیں اور نتیش کمار اپنا پلٹو رام کا خطاب پھر بحال کرتے ہیں یا نہیں ۔