کیمپس کی’صفائی‘ کے لئے خانگی یونیورسٹیوں پر یوگی حکومت نے شکنجہ کسا۔

,

   

یوپی آرڈیننس کا مقصد ’مخالف ملک“ سرگرمیوں کی جانچ کرنا ہے

لکھنو۔ یوگی ادتیہ ناتھحکومت نے اترپردیش کی خانگی یونیورسٹیوں پر شکنجہ کسنے کا تجویز پیش کی‘ اور ساتھ میں کابینہ نے ایک مسودہ کو منظور ی دی ہے جس میں خانگی یونیورسٹیوں کے کیمپسوں کو”مخالف ملک سرگرمیوں“ سے پاک کرنے کے متعلق قانون بنایاگیاہے۔

مذکورہ یوپی پرائیوٹ یونیورسٹیز ارڈیننس کے مشترکہ قانون ہے جس میں ریاست کی 27خانگی یونیورسٹیاں آتی ہیں۔

انہیں ایک حلف نامہ داخل کرنا ہوگا جس میں وہ اس کو عہد لیں گے کہ یونیورسٹیوں میں وہ اس قسم کی سرگرمیوں کو منظور ی نہیں دیں گے۔

تاہم مسودہ میں اس بات کی وضاحت نہیں کی گئی ہے کہ مخالف ملک سرگرمیوں کو زمرہ کیاہوگا۔قومی یکجہتی‘ سکیولرزم‘ سماجی ہم آہنگی‘ بین الاقوامی نفاذ‘ اخلاقی تعمیر‘ اور ”دیش بھکتی‘‘ کو آرڈیننس کے مقاصد میں شامل کیاگیاہے۔

حکومت کا ایک نمائندہ یونیورسٹیوں کی گورننگ باڈی میں شامل کیاجائے گا۔ مذکورہ قانون حکومت کو اسبات کا اختیار فراہم کرتا ہے کہ خانگی یونیورسٹیوں کے مالی اور تعلیمی سرگرمیوں کی جانچ کرتا رہے۔

مذکورہ ارڈیننس کو اسمبلی میں 18جولائی کے روزمنعقد ہونے والے بجٹ اجلاس میں پیش کیاجائے گا۔تمام خانگی یونیورسٹیوں کو تعلیمی کیلنڈر کو مختلف کنٹرولنگ ڈھانچوں کی پابندی کے لئے ”ہمدردی کو ہٹادیا“ جائے گا۔

اس میں یہ بھی تجویم ہے کہ 75فیصد ٹیچرس مستقبل ہوں گے اور معیار کی جانچ آن لائن کی جائے گی۔شہر میں ایک یونیورسٹی کے پاس کم سے کم بیس ایکڑ اراضی ہونی چاہئے‘ وہیں دیہی علاقوں میں اس کے پاس پچاس ایکڑ اراضی لازمی ہے۔

مذکورہ ارڈیننس میں یہ بھی کہاگیاہے کہ حکومت کی ضروری منظوری کے بغیر کسی کو بھی اعزازی ڈگری نہیں دی جانے چاہئے۔

چانسلر کو کسی بھی ایک وائس چانسلر کے انتخاب کی مکمل آزادی نہیں رہے گی اور اس کے لئے وہ گورننگ باڈی سے رائے حاصل کرنے کے بعد ہی ایسا کرسکیں گے۔

مذکورہ کونسل آرڈیننس کے مطابق سال میں کم سے کم ایک مرتبہ یونیورسٹی کی جانچ کرے گی۔ اگر کوئی خلاف ورزی پائی جاتی ہے تو‘ حکومت ایک ہدایت جاری کرے گی جس پر یونیورسٹی کو عمل کرنا لازمی ہوگا۔