کینڈا میں ہندوستانی طالب علم کار جیکنگ واقعہ میں ہلاک

,

   

اس پر بے رحمانہ حملہ کرکے اس کی کار چھین لی گئی
ٹورنٹو۔ ایک 24سالہ اسٹوڈنٹ کینڈا میں جو ایک فوڈ ڈیلیوری ڈرائیور کے طور پرکام کرتا تھا‘ پولیس کے مطابق کار جیکنگ واقعہ کے دوران بے رحمانہ حملے میں ہلاک ہوگیاہے۔ پنجاب کے کریم پور چاوالا گاؤں کا رہنا والا گرویندر ناتھ کو اس ماہ کے قبل ازوقت ارڈر لانے کا جھانسہ دیکر مسیسوگا‘ کریڈیٹ ویو اور برٹانیہ روٹکے علاقے میں حملہ آوروں لوٹ لیا ہے۔

ٹورنٹو میں لویالسٹ کالج کے ایک اسٹوڈنٹ ناتھ کی آمد پر بے رحمانہ حملہ اس پر کیاگیا اور اسکی گاڑی چھین لی گئی اور وہ ایک اسپتال میں 14جولائی کے روز زخموں سے جانبر نہ ہوسکا۔

پیل علاقائی پولیس نے اپنے ایک بیان میں کہاکہ تفتیش کاروں کے پاس اس بات کا پختہ یقین ہے کہ کھانے کا ارڈر دیکر ڈرائیور کو اس علاقے کی طرف راغب کیاگیااور اس واقعہ میں متعدد افراد ملوث ہیں۔

حملے سے قبل دئے گئے پیزاپیز ا ارڈر کی آواز بھی تفتیش کاروں نے حاصل کرلی ہے۔ پولیس نے کہاکہ ”ایسا مانا جارہا ہے کہ ناتھ ایک معصوم شکار تھا حالانکہ تمام زوایوں پر جانچ کی جارہی ہے“۔ پولیس نے ایک مشتبہ گاڑی کی شناخت کی ہے جو 2012سے 2017کی ایک سفید ہونڈائی اسینڈ سیڈن ہے جس کے وانڈ شیلڈ کے اوپری حصہ میں ایک مخصوصی چمکتی ہوئی روشنی ہے۔

پولیس نے کہاکہ سی سی ٹی وی فوٹیج میں سیاہ لباس پہنے ہوئے ایک مرد کو گاڑی سے باہر نکلتے ہوئے دیکھا گیاہے‘ اس نے مزیدکہاکہ کینڈا میں ہندوستانی طالب علم اور اسکے حملہ آوروں کے درمیان کوئی تعلق نہیں معلوم ہوتا ہے۔

پیل علاقہ کی ہومو سائیڈ بیورو کے فل کنگ نے کہاکہ ناتھ کی گاڑی اولڈ کریڈیٹ ویو اوراولڈ ڈیری روڈس علاقے میں لارواث پائی گئی ہے جومقام جرم سے محض پانچ کیلو میٹردور ہے۔ کنگ نے کہاکہ مذکورہ گاڑی کی فارنسک جانچ کی گئی ہے اور شواہد کے ”متعدد“ تکڑے“ حاصل کرلئے گئے ہیں۔ ان کا کہناہے کہ اس وقت پولیس کو حملے میں کسی ہتھیار کے استعمال پر یقین نہیں ہے۔

کینڈا سے ہندوستانی طالب علم کی نعش وطن واپس لانے اوراخری رسومات کے اخراجات او رفیملی کی مدد کے لئے گو فنڈ کا ایک صفحہ تشکیل دیاگیا ہے۔

صدمہ کاشکار کمیونٹی ممبرس نے مسیسوگا میں ہفتہ کے روز ایک موم بتی مارچ نکالا جس میں 200لوگ اکٹھا ہوئے اور ناتھ کو خراج عقیدت پیش کیا۔

موم بتی مارچ نکالنے والے گگن دیپ کور نے اپنے ایک فیس بک پوسٹ میں کہاکہ ”گرویندر کے تباہ کن نقصان نے اس کے خاندان کو بکھر ا دیا اور دل شکستہ کردیا ہے۔

اس کوکینڈا بھیجنے کا ان کا فیصلہ بہت امنگوں بھرا تھا‘ اس امید پر کہ وہ ایک دن ایک نئی امیدافروززمین میں مکمل آباد ہوجائے گا۔ایک متواسط گھرانے سے تعلق رکھنے والا‘ گرویندر ان کے لئے امید کی ایک کرن تھااور اس کی کامیابی ان کے لئے اس کے بہتر مستقبل کی چابی تھی“۔