گروگرام۔ گاڑیاں کھڑی کرتے ہوئے نماز میں دائیں بازو گروپس نے رکاوٹیں پیدا کیں‘ بپن راؤت کی موت کا حوالہ دیا

,

   

ایک علیحدہ ویڈیومیں ایک احتجاجی کو ”ملا کانہ قاضی“ کا نعرہ لگاتے ہوئے دیکھا گیاجو ہندوستان مسلمانوں کانہیں ہونے کے طرف اشارہ تھا


نماز میں خلل پیدا کرنے کے ایک اور واقعہ میں مقامی اورہندو دائیں باز وگروپس نے گروگرام میں سیکٹر37پولیس اسٹیشن کے باہر کے علاقے جہاں پر نماز ادا کی جاتی ہے پر قبضہ کرلیاتھا۔

ان شر پسندوں نے اپنی گاڑیوں کو وہاں پر کھڑا کریا او ردعوی کیاتھا کہ وہ حال ہی میں ہلاک ہونے والے چیف آف ڈیفنس اسٹاف بپن راؤت اور حادثہ میں ہلاک ہونے والے دیگر کا سوگ منارہے ہیں۔تاہم سوگ یاتعزیت پیش کرنے کی کوئی علامت بھی وہاں پر نظر نہیں ائی تھی۔

اس کے بجائے مذکورہ ویڈیو کوجو سوشیل میڈیاپر گشت کررہے ہیں اس سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ ساری منشاء جمعہ کی نمازوں میں ہجوم کی جانب سے رکاوٹ پیدا کرنا ہے۔

مظاہرین میں سے ایک جوبھگوا لباس میں ہے ہاتھوں کو لہراتے ہوئے کہارہا ہے کہ ”ایک ہی نعرے ایک ہی نام“جس کاہجوم جواب دے رہا ہے”جئے شری رام جئے شری رام“۔


ایک علیحدہ ویڈیومیں ایک احتجاجی کو ”ملا کانہ قاضی“ کا نعرہ لگاتے ہوئے دیکھا گیاجو ہندوستان مسلمانوں کانہیں ہونے کے طرف اشارہ تھا۔


اس کے علاوہ ایک او رویڈیو بھی ہے جس میں احتجاجی‘ نعرے لگاتے‘ تالیاں بجائے اور ہندو مذہبی گیت گاتے ہوئے سنائی دے رہے ہیں۔ پچھلے کچھ ماہ سے مسلمانوں کو مختلف مقامات پر نماز ادا کرنے سے ہندو توا کارکن روک رہے ہیں۔

نومبر12کے روزہجوم نے یہ دعوی کیاتھا کہ نماز کا مقام دراصل والی بال کھیلنے کے لئے ہے۔ جب ہندوتوا تنظیم سنکیوت ہندو سنگھرش سمیتی کی جانب سے اسی مقام پر پوجا کا اہتمام کیاگیاتھا‘ گائے کا گوبر وغیرہ چاروں طرف پھیلادیاگیاتھا۔

اس پوجا میں بی جے پی لیڈر کپل مشرا نے بھی حصہ لیاتھا۔ اکٹوبر میں پیش ائے ایک اورعلیحدہ واقعہ میں احتجاجیوں نے دعوی کیاتھا کہ ”روہنگیا پناہ گزین“ علاقے میں نماز کا استعمال جرائم کوانجام دینے کے لئے بہانے کے طورپر کررہے ہیں۔