گروگرام نماز معاملہ۔ ہندو توا کا نمازوں میں رخنہ منصوبہ بند

,

   

گروگرام میں نماز میں رخنہ کے ضمن میں یہاں پر اس بات کا اشارہ مل رہا ہے کہ ہندو دائیں بازو کی جانب سے شواہد میں ایک منصوبہ بند کام ہے تاکہ مسلمانوں کو ہراساں کیا جائے اور انہیں نمازیں ادا کرنے سے روکا جاسکے۔

ایسا لگ رہا ہے کہ ایک ہفتہ واری یہ خطرہ ڈسمبر3کے روز ایک گروپ مسلمانوں کا گروگرام کے مقرر ہ مقام پرنماز ادا کررہے تھے کودائیں بازو کے نوجوان نے انہیں نمازادا کرنے سے روکنے کوشش میں خلل پیدا کیاتھا۔

سیکٹر37میں مذکورہ میدان میں ٹرکس کھڑے کردئے گئے کیونکہ مذکورہ گروپ تیاری کررہا تھا‘ یہاں پر ’جئے شری رام“ کے دائیں بازو جہدکاروں نے اونچی آوازوں میں نعرے لگائے۔

ایک ویڈیو جو سوشیل میڈیا پر وائیرل ہوا ہے میں دنیش بھارتی مذکورہ بھارت ماتا واہنی کے بانی ایک عالم دین کا گلا پکڑا ہوا دیکھائی دے رہا ہے۔ وہ یہ کہتا سنائی دے رہا ہے کلہ ”نماز یہاں نہیں ہوگی“۔

کچھ واٹس ایپ پیغامات سے پتہ چلتا ہے کہ جمعہ روز پیش آیا واقعہ پہلے سے منصوبہ بند تھا۔ مسلمانوں کے نشانہ بنائے گئے گروپ سے اظہار یکجہتی کرنے والے مسلمانوں کے ایک گروپ کی قیادت کرنے والے حاجی شہزاد خان کے ساتھ پرتشدد انداز میں بھارتی نے رابطہ کیاتھا


واٹس ایپ پیغامات اور منصوبہ بندمظاہرے
جمعہ کے روز کا احتجاج ”منصوبہ بند“ تھا جس کے ساتھ بھارتی نے واٹس ایپ پیغامات گشت کرانے شروع کردئے تاکہ سکیٹر37کے میدان میں ادا کی جانے والی نماز میں خلل پیدا کیاجاسکے اور اسی کام کے لئے لوگوں کے حمایت بھی حاصل کی جاسکے۔

دی پرنٹ ان پیغامات تک رسائی حاصل کی ہے جس میں احتجاج کے مقام اور وقت کا انکشاف ہوا ہے۔ ایک پیغام میں لکھا ہے کہ ”جس بھارت ماتا کی گود میں پیدا ہوئے ہیں اس کاقرض اتارنے کا وقت آگیاہے“۔

گروگرام پولیس کے بموجب جمعہ کے روز رخنہ پیدا کرنے کے معاملے میں بھارتی کو گرفتار کرلیاگیاہے‘ وہ اب ضمانت کے لئے عدالت میں پیش ہوا ہے۔

بھارتی کی گرفتاری پر بات کرتے ہوئے گروگرام پولیس پی آر او نے کہاکہ ”چوتھی مرتبہ بھارتی کو گرفتار کرلیاگیا ہے فی الحال وہ پولیس تحویل میں ہے۔ ائی پی سی کی دفعات 107اور 151کے تحت اس پر مقدمہ درج کیاگیاہے۔

حالانکہ فطری طور پر یہ دفعات قابل ضمانت ہیں ہم نے ضمانت تسلیم کرنے سے انکار کیاہے اور معاملے کوضلع عدالت میں پیش کیاہے“۔