گلوبال ہنگر انڈیکس میں ہندوستان کے 111ویں مقام پر پہنچے کے بعدمودی حکومت کو کانگریس نے بنایا نشانہ

,

   

جی ایچ ائی2023میں ہندوستان 125ممالک میں 111ویں مقام پر ہے‘ جسے حکومت نے غلط اور خراب منشاء قراردیتے ہوئے مستردکردیا ہے۔
نئی دہلی۔ کانگریس پارٹی نے نریندر مودی حکومت کو گلوبال ہنگر انڈیکس میں ہندوستان کی ”خراب زمرہ بندی“ کے حوالے سے نشانہ بنایا اور پوچھا کہ آیا 74فیصد ہندوستانی کم توڑ مہنگائی کی وجہہ سے صحت مند غذا حاصل کرنے کے قبل نہیں ہیں۔

کانگریس صدر ملکاراجن کھڑگی نے نیشنل ہیلتھ اور فیملی سروے 2019-2021اور ہندوستانی ماہرین کا حوالہ دیا جن کاکہنا ہے کہ 57فیصد عورتیں 15-49سال کی عمر کے درمیان خون کی کمی کا شکار ہیں۔

انہوں نے ایکس پر ایک پوسٹ میں پوچھا کہ ”کسی بھی حساس عالمی ڈیٹا سے مودی حکومت کو چڑ ہے‘ مگر ہمارے ہندوستانی ڈیٹا کہتے ہیں ہیں ہمارے لوگ بھوکے ہیں۔ مذکورہ مودی حکومت کا گلوبال ہنگر انڈیکس کے 2022میں 121ممالک میں 107سے گرکر 2023میں 125ممالک میں 111ویں مقام پر ہندوستان کے رینک کو انکار کرسکتی ہے۔

لیکن کیا وہ مندرجہ ذیل باتوں سے انکار کریں گے۔ کیایہ سچ نہیں ہے کہ پانچ سال سے کم عمر کے 35.5فیصد بچوں کی نشونماء روکی ہوئی نہیں ہے؟جس کا مطلب یہ ہے کہ وہ اپنی عمر میں نشونماء نہیں پارہے ہیں۔

کیایہ حقیقت نہیں ہے کہ ہندوستان میں 19.3فیصد بچے ضائع ہوجاتے ہیں؟جس کامطلب یہ ہے کہ وہ اپنے قد میں قومی اوسط سے کم ہیں۔ کیا یہ غلط ہے کہ 57فیصد عورتیں 15سے 49سال کی عمر میں خون کی کمی کاشکار ہیں“۔

جی ایچ ائی2023میں ہندوستان 125ممالک میں 111ویں مقام پر ہے‘ جسے حکومت نے غلط اور خراب منشاء قراردیتے ہوئے مستردکردیا ہے۔

جمعرات کے روز مذکورہ انڈیکس کی اجرائی عمل میں ائی اس میں یہ بھی کہاگیاہے کہ ہندوستان میں بچوں کے ضائع ہونے کی شرح دنیا میں سب سے زیادہ 18.7فیصد ہے‘جو شدید غذائیت کی عکاسی کرتا ہے۔