گوڈسے کے چاہنے والوں کے لئے گاندھی ایک مجبوری‘ دیگر کے لئے مضبوطی

,

   

نئی دہلی۔پارلیمنٹ میں بی جے پی ایم پرگیا ٹھاکر کی جانب سے ناتھو رام گوڈسے کے متعلق کئے گئے تبصرہ کی گونج2019ٹائمز لیٹ فیسٹ تک پہنچ گئی۔

دورزہ لیٹریری فیسٹول کے پہلے روز انڈین ہابیٹاٹ سنٹر میں پرگیا کا گوڈسے کو دیش بھگت قراردینے کے متعلق متنازعہ بیان آخری دو اعلی پیمانے کے سیشن میں کشیدگی کا سبب بنا‘ جس میں سے ایک مہاتما گاندھی کی 150ویں پیدائش کے موقع پر ان کے وارثت پر تھا۔

گاندھی 150پر منعقدہ سیشن کے دوران تاریخ کے پروفیسر پرشتم اگروال نے کہاکہ ”ہم اس ہفتہ میں گاندھی کے متعلق بات کررہے ہیں جب ایک رکن پارلیمنٹ نے گوڈسے کو بطور”حقیقی دیش بھگت“ کے طور پر پیش کیاہے۔

انہوں نے معافی مانگ لی‘ کوئی اخلاقی دباؤ میں نہیں بلکہ مکمل طور پر سیاسی دباؤ میں معافی مانگی ہے“۔

جس میں مورخ پوشپیش پنت اور ڈاکٹر اے اناملائی نیشنل گاندھی میوزیم بھی بطور اسپیکر شامل تھے۔ اگروال نے کہاکہ ”جب میں بڑا ہورہا تھا اس وقت ایک مشہور بات میں نے سنی تھی‘ مجبوری کا نام مہاتما گاندھی“۔

مگر میں نے مسلسل گاندھیائی لوگوں کی سونچ جاننے کی کوشش کی جن کایہ ماننا ہے کہ ”مضبوطی کا نام ہے مہاتما گاندھی“۔مگر پچھلے کچھ برسو ں جو حالات ہیں کچھ لوگ ایسا کہہ رہے ہیں کہ گاندھی ان کی ’مجبوری‘ ہے۔

وہ گوڈسے کو عظیم شخص تسلیم کرتے ہیں‘ جس نے ایک محب وطن کاکام کیاہے او روہ کہتے ہیں یہ غیررسمی دائرے میں ہے۔

لیکن وہ ایسا نہیں کرسکتے کہ خود کو باضابطہ ایسی موقف میں لائیں۔

لہذا ایسے لوگوں کے لئے گاندھی ’مجبوری ہے‘اور دیگر کے لئے گاندھی انسانی خواہش‘ روح اور عزم کی’مضبوطی‘ہیں۔

سیشن سے خطاب کرنے والے دیگر مقررین نے بھی گاندھی کے قاتل گوڈسے کو دیش بھگت قراردینے کی سختی کے ساتھ مذمت کی ہے