گٹلہ بیگم پیٹ اراضی معاملت میں وقف بورڈ کو ہائی کورٹ میں اہم کامیابی

   

ڈیویژن بنچ نے گزٹ کو برقرار رکھا، قابضین کی دعویداری مسترد، صدر نشین محمد سلیم کی خصوصی دلچسپی، مزید دو اراضیات کیلئے عدالت سے رجوع

حیدرآباد۔ یکم مارچ، ( سیاست نیوز) تلنگانہ وقف بورڈ کو عید گاہ گٹلہ بیگم پیٹ کی 90 ایکر 18گنٹے قیمتی اراضی کے تحفظ میں آج تلنگانہ ہائی کورٹ میں اہم کامیابی ملی۔ چیف جسٹس رادھا کرشنن اور جسٹس شمیم اختر پر مشتمل ڈیویژن بنچ نے اراضی کے وقف ہونے سے متعلق وقف بورڈ کے گزٹ کو برقرار رکھتے ہوئے سنگل جج کے احکامات کو خارج کردیا۔ صدر نشین وقف بورڈ جناب محمد سلیم نے سنگل جج کی جانب سے گزٹ کو معطل کئے جانے کے بعد ڈیویژن بنچ پر مقدمہ دائر کرنے میں خصوصی دلچسپی کا مظاہرہ کیا اور وقف بورڈ کی جانب سے اسٹینڈنگ کونسل کے علاوہ سینئر ایڈوکیٹ کی خدمات حاصل کی گئیں۔ واضح رہے کہ گٹلہ بیگم پیٹ کی 90 ایکر 18 گنٹے وقف اراضی پر دعویداری پیش کرتے ہوئے اڈہ گٹہ کوآپریٹیو ہاؤزنگ سوسائٹی کی جانب سے ایس دامودھر نے ہائی کورٹ میں وقف بورڈ کے گزٹ کو چیلنج کیا تھا۔ جسٹس ایم ایس رام چندر راؤ نے 7 فروری کو وقف بورڈ کی گزٹ کو معطل کردیا۔ رٹ پٹیشن 2327/19 اور 2328/19 کی سماعت کرتے ہوئے سنگل جج نے وقف بورڈ کی گزٹ کو معطل کردیا تھا۔ صدر نشین وقف بورڈ جناب محمد سلیم کی مساعی سے بورڈ نے ریویو پٹیشن 97/19 اور 118/19 داخل کرتے ہوئے سنگل جج کے فیصلہ کو چیلنج کیا۔ مقدمہ کی سماعت چیف جسٹس رادھا کرشنن اور جسٹس شمیم اختر پر مشتمل ڈیویژن بنچ پر بھی سینئر کونسل سیتا رام مورتی نے وقف بورڈ کی جانب سے خصوصی طور پر پیش ہوتے ہوئے دلائل پیش کئے۔ انہوں نے بنچ کو بتایا کہ گٹلہ بیگم پیٹ اراضی کا معاملہ سپریم کورٹ میں زیر دوران رہا اور سپریم کورٹ نے وقف بورڈ کو دعویداروں کی سماعت کے بعد گزٹ جاری کرنے کی اجازت دی ہے۔ سپریم کورٹ کی اجازت کے مطابق وقف بورڈ نے گزٹ جاری کیا اور ہاوزنگ سوسائٹی کا دعویٰ ہرگز قابل قبول نہیں ہے۔ وقف بورڈ کی اسٹینڈنگ کونسل اور دیگر سینئر وکلاء نے بھی بورڈ کا موقف رکھا۔( سلسلہ صفحہ 7 پر )