گھریلو ”پرتشدد انتہا پسندی“ کا روکنے کی امریکیوں سے بش نے کی مانگ

,

   

ان کایہ تبصرہ 9/11دہشت گرد حملہ کی بیسوں برسی کے موقع پر آیا ہے
واشنگٹن۔سابق امریکی صدر جارج ڈبلیو بش نے ہفتہ کے روز امریکیوں سے گھریلو پرتشدد انتہاپسندی کو روکنے کی مانگ کی ہے اور کہاکہ یہاں پر ”فروغ پاتے واقعات ہمارے ملک کے خطرات ہیں جو نہ صرف سرحد پار سے آرہے ہیں بلکہ ہماری اندر موجود ہجوم کی طرف سے بھی تشدد کا سبب بن رہا ہے“۔

بش نے کہاکہ ”یہاں پرباہر سے آنے والے انتہا پسندی اور گھر کے پرتشدد انتہا پسندی کے درمیان میں معمولی ثقافتی جھول آگیاہے۔ مگر تکثریت سے ان کی نفرت‘ انسانی زندگی کو نظر انداز کرنا‘ قومی علامتوں کے ساتھ ان کے کھلواڑ میں وہ ایک ہی بدروح کی اولادیں ہیں“۔

انہوں نے مزیدکہاکہ ”او ریہ ہماری انہیں روکنے کی مسلسل ذمہ داری ہے“۔ سی این ایم کی رپورٹ ہے کہ پینسیلونیا کے شانکس ویلی میں فلائٹ 93یادگار پر بش کی تقریر جنوری 6کے روز یو ایس کیپٹول پر ہوئے پرتشدد حملے کے اٹھ ماہ بعد کی گئی ہے۔

ٹرمپ کے حامیوں کی جانب سے اس روز کیپٹول پر ہوئے پرتشدد واقعہ کی مذمت میں رپبلکن کے سابق صدر کھل کر بیان دینے والوں میں شامل ہیں۔

اس وقت انہوں نے ایک بیان میں کہاتھا کہ ”اس طرح بنانا ریپبلک میں نتائج متنازعہ ہوتے ہیں‘ ہماری ڈیموکرٹیک جمہوریت میں نہیں ہوتے ہیں“انہوں نے مزید یہ بھی کہاکہ ”انتخابات کے بعد سے وہ بعض سیاسی لیڈروں کے غیر ذمہ دارانہ رویہ سے خوفزدہ ہیں“۔

ان کایہ تبصرہ 9/11دہشت گرد حملہ کی بیسوں برسی کے موقع پر آیا ہے۔ اس حملے میں 3000لوگ مارے گئے تھے۔

دریں اثناء9/11حملے کی یاد میں ہفتہ کے روز یادگار کے موقع پر خاموشی منائی گئی تھی۔امریکی صدر جاو بائیڈن کے ساتھ سابق صدر بارک اوباماں او ربل کلنٹن بھی لور مینہاتھن پرستمبر11کے روز قومی یادگار کے پاس اکٹھا ہوئے تھے۔

متوفیوں کے گھر والوں ستمبر 11قومی یادگار پر اعزازمیں اپنے گھر والوں کے نام کا مطالعہ کیاہے۔