گھر اور اسکول سے محروم غزہ کے بچوں کے زخمکب بھریں گے ؟

   

غزہ : غزہ میں 80 فیصد اسکول تباہ ہو چکے ہیں۔ جبکہ یونیسیف کے ماہرین 12 لاکھ بچوں کی زخمی اور تباہ شدہ نفسیاتی حالت کے بارے میں زیادہ فکر مند ہیں کہ لاکھوں بچوں کی نفسیاتی بحالی کیسے ممکن ہوگی۔ اس امر کا اظہار یونیسیف کی ایک رپورٹ میں کیا گیا ہے۔نفسیاتی معالج آرڈری میگ ہان کا کہنا ہے کہ ‘غزہ کے ان بچوں کو دوبارہ تعلیم کے حصول کے لیے صحت مند ہونے کے لیے محفوظ جگہ کی ضرورت ہوگی۔ غزہ میں اس وقت زیادہ تر بچوں کا دماغ صدمے کی حالت کے زیر اثر ہے۔’ آرڈری میگ ڈاکٹرز ویداؤٹ بارڈرز سے وابستہ ہیں اور بچوں کی نفسیاتی بحالی کی زمہ داری انجام دیتی ہیں۔ڈاکٹر آرڈری میگ ہان کا کہنا ہے ‘کم عمر بچوں کے لیے معاملہ زیادہ سنگین ہے کہ خوراک کی جس قلت کا وہ اس وقت سامنا کر رہے ہیں۔ وہ زندگی بھر کے لیے حصول علم کی صلاحیت سے محروم ہو سکتے ہیں۔ جبکہ لڑکپن میں موجود بچے اس ٹرامے اور محرومی کے بدترین وقت میں ناانصافی کے رد عمل کا شکار ہو سکتے ہیں۔”سیو دی چلڈرن’ کے ڈاکٹر ڈیوڈ سکنر کے مطابق ‘اسکولوں کی تعمیر کا اس وسیع پیمانے پر ممکن ہونا ایک بڑا اور سنگین چیلنج بھی ہوگا۔ لیکن یہ تعلیم کے نقصان کے مقابلے میں قدرے آسان کام ہے۔’غزہ کی تعلیمی ضروریات کے حوالے سے جو چیز اکثر موجود نہیں پائی جاتی وہ غزہ میں تباہی کی زد میں ماحول ہے۔ ڈاکٹر سکنر نے کہا ‘یہ وہ بچے ہیں جو انتہائی صدمے میں ہیں اور جنہوں نے اپنے بہت ہی عزیزوں ، پیاروں اور جاننے والوں کو کھو دیا ہے۔
حتیٰ کہ ان سے ان کے گھر اور محلے بھی کھو چکے ہیں۔ یہ بیمار ہیں اور خوراک سے محروم ہیں۔’