گیان واپی مسجد معاملہ۔ واراناسی عدالت نے فیصلہ ستمبر12تک محفوظ کردیا

,

   

پانچ عورتوں نے ایک درخواست دائر کرتے ہوئے ہندو دیویوں کی ہرروز پوجا رنے کی مانگ کی تھی جس کی مورتیاں مسجد کی باہری ایک دیوار کے پا س ہیں


واراناسی۔گیانی واپی شرینگر گوری عمارت معاملے کی سنوائی کرنے والی ایک ضلع عدالت نے ہندو او رمسلم دونوں فریقین کی جانب سے دیکھ بھال کے مقدمہ میں چہارشنبہ کے روز اپنے دلائل پیش کردینے کے بعد 12ستمبر تک کے لئے فیصلے کو محفوظ کردیاہے۔

پانچ عورتوں نے ایک درخواست دائر کرتے ہوئے ہندو دیویوں کی ہرروز پوجا رنے کی مانگ کی تھی جس کی مورتیاں مسجد کی باہری ایک دیوار کے پا س ہیں


ہندوفریقین کے وکیل مدن موہن یادو کے بموجب دونوں جانب سے دلائل پیش کردئے گئے ہیں‘ جس کے بعد ضلع جج اے کے ویشویش نے ستمبر12تک فیصلہ محفوظ کردیاہے۔ انجمن انتظامی مسجد کمیٹی کے اس معاملے میں وکیل شمیم احمد نے کہاکہ گیان واپی مسجد ایک وقف جائیداد ہے اور عدالت کو اس معاملے پر سنوائی کا کوئی اختیار نہیں ہے۔

مسجد سے منسلک کسی بھی معاملے پر بحث کرنے کاحق صرف وقف بورڈ کے پاس ہے۔یادو نے کہاکہ ”مسلم فریق کے وکیل نے عدالت نے اپنے پرانے بیانات کو ہی دہرایا ہے“۔دوسری جانب سے پیش کئے گئے دستاویزات ایک عالمگیر مسجد کے ہیں۔ یادو نے کہاکہ ”ہم نے عدالت کو بتایاکہ مندر کے انہدام کے بعد مسجد کی تعمیر کی گئی ہے“۔

مسلم فریق کی نمائندگی کرنے والے وکیل نے عدالت کو بتایاکہ1992میں اترپردیش حکومت اور وقت بورڈ کے درمیان معاہدے ایک معاہدے کے بعد گیانی واپی عمارت کے ایک حصہ کو پولیس کنٹرول روم میں تبدیل کردیاگیاتھا۔

انہوں نے کہاکہ کاشی وشواناتھ کواریڈار کی تعمیر کے وقت میں ریاستی حکومت نے گیان واپی مسجد کا کچھ حصہ حاصل کیا او راس کے عوض دوسرے مقام پر اراضی فراہم کی تھی۔ احمد نے عدالت کو بتایاکہ یہ ثابت کرتا ہے کہ گیان واپی مسجد ایک وقف جائیداد ہے۔

یادو نے دعوی کیاکہ انجمن انتظامیہ مسجد کمیٹی نے عدالت کو بتایا کہ 1669میں ارونگ زیب نے مندر کو منہدم کرکے اسی مقام پر ایک مسجد تعمیر کی تھی۔ انہوں نے کہاکہ ”آج کا ہندوستان جہاں پر ’سناتنی‘ لوگوں کی حکومت ہے مذکورہ مسجدیں جو منادر کو منہدم کرکے تعمیر کی گئی ہیں اس کو ’سناتنی لوگوں“ کے حوالے کردینا چاہئے۔

عدالت عظمیٰ کے احکامات پر ضلع عدالت اس کیس کی سنوائی کررہی ہے۔ ا س سے قبل نچلی عدالت نے عمار ت کا ویڈیو گرافی سروے کرایاتھا۔ مذکورہ سروے کاکام 16مئی کو مکمل کرلیاگیا او ررپورٹ 19مئی کو عدالت میں پیش کی گئی تھی۔

نچلی عدالت میں ہندو فریق نے دعوی کیاتھا کہ گیانی واپی مسجد ویڈیو گرافی سروے کے دوران شیو لنگ برآمد ہویا ہے‘جس کی مخالف مسلم فریق نے کی تھی۔