ہجومی تشدد کے خلاف 49ہستیوں کے مکتوب کو بی جے پی کے بڑے قائدین کی حمایت‘ مچی ہلچل

,

   

سال 2004میں نریندر مودی حکومت کے اقتدار پر قبضہ جمانے کے بعد اقلیتوں اور دلت سماج کے خلاف بڑھتے ہجومی تشدد کے واقعات کے خلاف ملک کے کئی نامور ہستیوں نے وزیراعظم نریندر مودی کو مکتوب لکھا ہے۔

اس مکتوب میں کلا‘ فلم‘ تعلیم اور سماجی جہدکاروں کے بشمول کئی شعبہ حیات کے 49لوگوں نے مل کر وزیراعظم مودی کو روانہ کیاہے۔

وہیں اس مکتوب کے آنے کے بعد سب سے چونکانے والی بات یہ سامنے ائی ہے کہ اس مکتوب کا بی جے پی کے لوگ مخالفت کررہے ہیں تو وہیں بی جے پی مغربی بنگال کے صدر او رنیتا جی سبھاش چندر بوس کے پڑ پوترے چندر کمار بوس نے جمعہ کے روز اس کی حمایت کی جس کی وجہہ سے ہلچل مچ گئی۔

انہوں نے اس موضوع پر مختلف شعبہ حیات کے 61شخصیتوں کے جوابی بیان کو ایک مذاق بتاتے ہوئے کہاکہ یہ اس معاملے کی حساسیت کو کم کردے گا۔

بوس نے کہاکہ ”ہجومی تشددکے ضمن میں اہم شخصیتوں نے تشویش ظاہر کی میں حمایت کرتاہوں! مجھے یقین ہے کہ وزیراعظم نریندر مودی اس طرح کے واقعات کو روکنے کے لئے مستحکم اقدام اٹھائیں گے۔لیکن میں کہنا چاہوں گا کہ ہجومی تشدد او رمذہب کو آپس میں نہیں جوڑا جانا چاہئے‘۔

انہوں نے مزیدکہاکہ”جنھوں نے بھی مکتوب لکھا ہے یا اس پر دستخط کی ان سے میرے کوئی واسطہ نہیں ہے۔ میں صرف مکتوب میں لکھی باتوں کی حمایت کررہاہوں‘۔انہوں نے کہاکہ”بھیڑ قتل اور قتل ایک ہی ہے۔

ملزم کا جرم ثابت ہونے کے بعد اس کو قانون کے تحت سخت سزا دی جانی چاہئے۔ ہجومی تشدد کے واقعہ میں اگر کوئی فرد مجرم قراردیا جاتا ہے تو اس کو جواب دہی یقینی بنائی جانی چاہئے اس کا پس منظر کچھ بھی رہے“۔