ہجومی حملوں کو روکنے نیا قانون وضع کرنے کامطالبہ

   

نئی دہلی میں جنتر منتر پر مجلسی قائدین کا احتجاج۔ امیت شاہ سے نمائندگی

حیدرآباد 30اگست(راست) کل ہند مجلس انقلاب ملت نے مرکز سے ملک میں ہجومی حملوں کے بڑھتے واقعات پر قابو پانے کے اقدامات کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے زور دیا کہ ایک ایسا قانون وضع کیا جائے جس میں حملہ آوروں کے ساتھ رہنے والوں اور تماشائیوں دونوں کو جرم کا شریک قرار دیا جاسکے۔ ہر تھوڑے تھوڑے وقفہ سے پیش آرہے ہجومی حملوں کے واقعات کے خلاف نئی دہلی میں جنتر منتر پر احتجاج کرنے کے بعد مجلسی قائدین نے مرکز سے مطالبہ کیا کہ وہ حملہ آوروں سے نمٹنے ان کے خلاف قانونی چارہ جوئی کے لیے فاسٹ ٹراک عدالتوں کا قیام عمل میں لائے۔ کل ہند مجلس انقلاب ملت کے صدر سید طارق قادری نے جنتر منتر پر احتجاج کے وقت میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ ’’ملک میں مسلمانوں اور دلتوں کے خلاف چل رہی ہجومی حملوں کی لہر ملک کے سکیولر ڈھانچہ کو تباہ کررہی ہے۔ خاطی عناصر کا عدالتوں سے بچ نکلنا قانون کی کمزور گرفت کو ظاہر کررہا ہے۔ انصاف رسانی کے ناقص نظام کی وجہ سے خاطیوںکے حوصلہ بلند ہورہے ہیں جو مکمل آزادی کے ساتھ مزید جرائم کی وارداتیں انجام دے رہے ہیں جس سے ملک کی جمہوریت داغ دار ہورہی ہے۔‘‘انھوں نے مزید بتایا کہ قانون کانفاذ عمل میں لانے والی ایجنسیوں کی جانب سے ملزمین کے خلاف نقص سے پاک چارج شیٹ پیش کرنے میں ناکامی کی وجہ سے خاطی عناصر عدالتوں سے بری ہورہے ہیں۔ یہ تمام حالات ملک کے وقار پر بدنما داغ ہیں اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا مظہر ہیں۔ نائب صدر سید حامد شطاری نے بتایا کہ ’’موجودہ حالات نے سارے ملک کو اس قدر خوف میں جکڑ لیا ہے کہ مسلمانوں اور دلت اپنے ہی مادر وطن میں خود کو غیر محفوظ محسوس کرنے لگے ہیں۔یہ وقت ہے کہ مرکزی حکومت ملک میں ہجومی حملوں کے واقعات کے سدباب کے لیے فاسٹ ٹراک عدالتوں کا قیام عمل میں لائے اورحملہ آوروں کے ساتھ شریک افراد اور تماشائیوں دونوں کو بربریت انگیز جرم کا شریک قرار دے۔‘‘بعدازاں مرکزی وزیر داخلہ امیت شاہ سے ایک تحریری یادداشت بھی پیش کی گئی جس میں مطالبہ کیا گیا کہ ہجومی حملوں کے سدباب کے لیے ایک قانون وضع کیا جائے جس میں حملہ آوروں کے ساتھ دینے والوں اور تماشائیوں دونوں کو جرم میں برابر کا شریک قرار دیا جائے۔