ہریانہ یونیورسٹی میں فلسطین تنازعہ پر لکچر نے نیا تنازعہ کو جنم دیا

,

   

او پی جندال گلوبال یونیورسٹی کے ایک ترجمان نے ان الزامات کو بکواس قراردیا او رکہاکہ ”ویڈیو سیاق وسباق سے ہٹ کر لیاگیاہے“۔

اس کچر کا عنوان ”فلسطینی حال کی تاریخ اور سیاست“ تھا۔ نئی دہلی۔ہریانہ کے سونی پت کی ایک خانگی یونیورسٹی میں فلسطین اسرائیل پر ایک لکچررکھا گیاتھا جو بعض بی جے پی قائدین کی جانب سے تقریب پر مشتمل ایک ویڈیو شیئر کرتے ہوئے حماس کی حمایت میں تقریب منعقد کرنے کے الزام کے بعد تنازعہ کاشکار ہوگیاہے۔

او پی جندال گلوبال یونیورسٹی کے ایک ترجمان نے ان الزامات کو بکواس قراردیا او رکہاکہ ”ویڈیو سیاق وسباق سے ہٹ کر لیاگیاہے“۔ اس کچر کا عنوان ”فلسطینی حال کی تاریخ اور سیاست“ تھا۔

لکچر کا ویڈیوکلپس ایکس پر شیئر کرتے ہوئے ممبئی بی جے پی کے ترجمان سریش ناکھاوا نے کہاکہ ”ایک تقریب حماس ایک دہشت گرد تنظیم کی حمایت میں منعقد کی گئی جو او پی جندال گلوبال یونیورسٹی نے کی ہے“۔

https://x.com/SureshNakhua/status/1719747539422130264?s=20

انہوں نے مزیدکہاکہ ”اس تقریب کے دوران ہندوتو ا کلچر‘ ہندو ازم‘ ہندوتوا‘ آر ایس ایس‘ بی جے پی اورانڈین آرمی کو ممکنہ ہدف بنانے کے حوالے سے خدشات کااظہار کیاگیاجس کی وجہہ سے مبینہ طور پر کچھ طلباء اور اساتدہ میں بے چینی پائی جارہی ہے“۔

بھارتیہ جنتا یوا مورچہ (بی جے پی وائی ایم)کے قومی نائب صدر ابھیواو پرکاش نے ایکس پر پوسٹ کیا”او پی جندال یونیورسٹی میں ایک شرمناک تقریب کا انعقاد عمل میں آیاجس میں حماس اور خود کش حملوں کی تعریف اور ہندوستا ن اورہندؤں کی توہین کی گئی ہے“۔

https://x.com/Abhina_Prakash/status/1719740228230168767?s=20