’ہمارا مقصد اقلیتوں کے مسائل کو حکومت تک پہنچانا اور انہیں حل کرنا ہے‘

   

این سی پی کے قومی جنرل سکریٹری سید جلال الدین کے اجلاس میں کئی اہم شخصیات کی شرکت

نئی دہلی: نیشنلسٹ کانگریس پارٹی (این سی پی) کے قومی جنرل سکریٹری اور اقلیتی محکمہ کے قومی صدر سید جلال الدین نے یہاں قومی دارالحکومت دہلی میں ایک عشائیہ کا اہتمام کیا، جس میں کئی اہم شخصیات نے شرکت کی اور موجودہ صورتحال پر تبادلہ خیال کیا۔ اس موقع پر سید جلال الدین نے کہا کہ میں یہ واضح کر دوں کہ این سی پی کا نظریہ آج بھی وہی ہے ، جو پہلے تھا۔ یہ درست ہے کہ ہم مہاراشٹر میں بی جے پی کے ساتھ حکومت چلارہے ہیں اور ہمارے لیڈر شری اجیت پوار جی اس وقت مہاراشٹر کے نائب وزیر اعلیٰ ہیں ۔ہم تعمیراتی اور ترقیاتی کاموں میں حکومت کے ساتھ ہیں۔ ہم آئین میں موجود سیکولرازم کے حامی تھے اور اب بھی ہیں، لیکن ہم اس نام نہاد سیاسی سیکولرازم پر یقین نہیں رکھتے ، جس کی قیادت کانگریس پارٹی کر رہی ہے ۔ یہاں جاری ایک پریس ریلیز میں انھوں نے الزام لگایا کہ جو لوگ سیکولر ہونے کی بات کرتے ہیں، میں ان سے پوچھتا ہوں کہ جب آسام کے نیلی فسادات میں 10 ہزار مسلمان مارے گئے تو مرکز سے لے کر ریاست تک کس کی حکومت تھی؟ کانگریس کی تھی، 550 فسادیوں کے خلاف ایف آئی آر درج ہوئی، لیکن کانگریس نے سب کو بری کر دیا، ایک کو بھی سزا نہیں ملی، تو یہ کیسا سیکولرازم ہے ؟ جب 1984 میں فسادات ہوئے اور سکھ مارے گئے تو کانگریس نے یو پی اے کے دور میں نہ صرف سکھوں سے معافی مانگی بلکہ سردار ڈاکٹر منموہن سنگھ کو ملک کا وزیر اعظم بنایا اور انہوں نے معافی بھی مانگی۔ تمام متاثرین کو معاوضہ دیا گیا اور قصوروار کانگریس لیڈروں کے خلاف مقدمہ بھی چلایا گیا۔۔ انہوں نے کہا کہ اگر ہم سماج وادی پارٹی کی بات کرتے ہیں، جس کے لیے مسلمان آنکھیں بند کرکے ووٹ دیتے ہیں تو مظفر نگر میں کیا ہوا جب سماج وادی پارٹی برسراقتدار میں تھی؟ آج بھی بہت سے بے گھر مسلمان کیمپوں میں رہنے پر مجبور ہیں۔ یوپی میں سینکڑوں فسادات ہوئے اور کارروائی صرف مسلمانوں کے خلاف ہوئی۔ یہ کیسا سیکولرزم ہے ؟ انہوں نے کہا کہ متعدد ایسی مثالیں پیش کی جا سکتی ہیں کانگریس نے مسلمانوں کی حالت دلتوں سے بھی بدتر کر دی ہے ؟ سید جلال الدین نے کہا کہ ہاں ہماری پارٹی ابھی چھوٹی ہے لیکن ہم اقلیتوں کے لیے کام کر رہے ہیں۔ہمارے لیڈر اجیت پوار نے مہاراشٹر میں مولانا آزاد فینانس کارپوریشن کا بجٹ 100 کروڑ روپے سے بڑھا کر 500 کروڑ روپے کر دیا ہے ۔ ہماری اردو اکیڈمی فعال اردو اکیڈمی ہے ۔ ہم اقلیتوں کے مسائل اور مفادات پر کھل کر بات کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں اس وقت 1857 کے بعد پیدا ہونے والی صورتحال جیسی ہی صورتحال کا سامنا ہے ، لہٰذا ہمیں تصادم اور تشدد کی بجائے جو بھی حکومت ہے ، اس کے ساتھ مل کر تعلیم و تجارت اورتحفظ کو یقینی بنانے کے لئے کام کرنا چاہئے اور بات چیت پر زور دینا چاہیے ۔