ہماچل پردیش انتخابات۔ اہم انتخابی حلقوں میں کانٹے کی ٹکر دیکھنے کو ملے گی‘ شام بجے تک 65.92فیصد رائے دہی درج

,

   

اہم انتخابی حلقوں میں سیراج بھی شامل ہے جہاں سے ہماچل پردیش کے چیف منسٹر جئے رام ٹھاکر دوبارہ مقابلہ کررہے ہیں۔
شملہ۔ ہفتہ کے روز ہماچل پردیش میں اسمبلی انتخابات میں کانٹنے کی ٹکر بی جے پی او رکانگریس کی عام آدمی پارٹی کے ساتھ رہے ہے جو اپنے مظاہرے کو مضبوطی کے ساتھ پیش کرنے کی کوشش کی ہے۔ مصروف ترین انتخابی مہم کے بعد12نومبر کو رائے دہی عمل میں ائی ہے۔

بی جے پی او رکانگریس دونوں ہی کو بعض سیٹیوں پر باغیوں کا مسئلہ درپیش تھا۔ ہماچل پردیش میں کانگریس اور بی جے پی کے درمیان میں چند دہوں سے حکومت بدلتی رہے اور بی جے پی نے اس مرتبہ پہاڑی ریاست میں دوبارہ اقتدار میں واپس لوٹنے کا عزم ظاہر کیاہے۔

اہم انتخابی حلقوں میں سیراج بھی شامل ہے جہاں سے ہماچل پردیش کے چیف منسٹر جئے رام ٹھاکر دوبارہ مقابلہ کررہے ہیں۔کانگریس نے بھی چیت رام ٹھاکر کو دوبارہ اپنا امیدوار بنایاہے۔

مہیندر رانا سی پی ائی ایم کے امیدوار تھے۔کانگریس کے قائد مقننہ پارٹی لیڈر مکیش اگنی ہوتری نے ضلع اونا کے اسمبلی حلقہ ہارولی سے پانچویں مرتبہ مقابلہ کیاتھا۔ کانگریس کے سابق ہماچل پردیش سربراہ سکھویندر سنگھ سوکو چیف منسٹر امیدوار کے طور پر پیش کئے گئے ہیں انہوں نے ناداؤن سے مقابلہ کیاہے۔ مذکورہ بی جے پی نے وجئے اگنی ہوتری کو یہاں سے اپناامیدوار بنایاہے۔

ہماچل کی سابق چیف منسٹر او رکانگریس لیڈر آشا کماری ڈال ہاوز سے امیدوار تھیں۔ بی جے پی کے ڈی ایس ٹھاکر او راے اے پی کے منیش سیرین کے مقابل انہیں میدان میں اتارا گیاتھا۔

سینئر کانگریس لیڈر کاؤل سنگھ ٹھاکر اپنی روایتی سیٹ دارنگ سے دوبارہ مقابلہ کیاجہاں سے بی جے پی پوران چند ٹھاکر او راے اے پ کی سنیتا ٹھاکر ان کے مقابلے میں میدان میں ہیں۔

سابق چیف منسٹر ویرابھدرا سنگھ کے بیٹے وکرم ادتیہ سنگھ نے شملہ رورل سے دوبارہ مقابلہ کیا۔ اس سیٹ پر بی جے پی نے روی مہتا کو اپنا امیدوار بنایا ہے۔ شملہ اربن میں کانگریس کے ہریش جنارتھا کا مقابلہ بی جے پی کے ’چائے والا‘ امیدوار سنجے سود سے ہے۔

یہاں پر میدان میں اے اے پی کے چمن راکیش اجتا اور سی پی ائی ایم کے تکیندر سنگھ پوار بھی ہیں۔

نور پور سے بی جے پی نے نئے امیدوار رنویر سنگھ کو میدان میں اتارا ہے جس کا کانگریس کے امیدوار اجئے مہاجن اور اے اے پی امیدوار منیشی کماری سے ہے۔ فتح پور سے حال ہی میں ضمنی انتخابات میں منتخب ہونے والی بھاونی پٹھانیا کا مقابلہ بی جے پی منسٹر اور امیدوار راکیش پٹھانیاسے ہے۔

اے اے پی نے ہماچل کے سابق وزیر راجن شوشانت کو یہاں سے میدان میں اتارا تھا۔ ناگ روٹا میں کانگریس امیدوار آر بیس بالی کا مقابلہ بی جے پی امیدوار ارون کمارمہرا سے ہے او راے اے پی نے امکانت ڈوگرا کو یہاں سے اپناامیدوار بنایاہے۔

ہماچل پردیشاسمبلی کے اسپیکر وپن پرمار کامقابلہ سولاہ میں اے اے پی امیدوار رویندر سنگھ اور کانگریس کے جگدیش ساپیاسے ہے۔

سوجن پور سے کانگریس نے دوبارہ راجندر سنگھ رانا کو اپنا امیدوار بنا یا ہے جنھو ں نے 2017کے انتخابات میں سابق چیف منسٹر پریم کمار دھومال کوشکست دی تھی۔ بی جے پی نے اس سیٹ پر رنجیت سنگھ اور اے اے پی نے انل رانا کو اپنا امیدوار بنایا ہے۔بھار مور میں بی جے پی کے ڈاکٹر جانک راج کا مقابلہ کانگریس کے سینئر لیڈر ٹھاکر سنگھ بھار موری سے ہے۔

اے اے پی نے پرکاش چند بھردواج کو اپناامیدوار بنایاہے۔ جوبل کوٹکھائی میں کانگریس نے موجودہ رکن اسمبلی روہت ٹھاکر کو میدان میں اتارا ہے۔ ان کا مقابلہ بی جے پی کے چیتن سنگھ سے ہے۔ سی پی ائی ایم نے ویشال سناگتا اور اے اے پی نے شریکانت چوہان کو اپنا امیدوار بنایاہے۔

کانگریس کے سابق صدر کلدیپ راتھوڑ کامقابلہ سی پی ائی ایم کے راکیش سنگھا سے ہے‘ بی جے پی نے اجئے شیام اور اے اے پی نے عطر سنگھ کو یہاں سے اپنا امیدوار بنایاہے۔ وزیر سریش بھدرواج کو شملہ سے کاسومپیٹ منتقل کردیاگیاہے۔

کانگریس امیدوار انیرودھ سنگھ اور سی پی ائی ایم امیدوار کلدیپ سنگھ تنوار بھی میدان میں ہیں۔شام پانچ بجے تک ہماچل پردیش اسمبلی انتخابات میں 65.92فیصد رائے دہی درج کی گئی تھی۔

شملہ سے لے کر سپیتی تک پھیلی ہوئی برفیلی پہاڑوں مں رائے دہندے ہماچل پردیش بھر میں ہفتہ کے روز ریاست کی نئی حکومت کے انتخابات کے لئے قطار میں کھڑے ہوئے دیکھائی دے ہیں۔

ہماچل پردیش میں اسمبلی انتخابات کی رائے دہی شروعات میں کافی سست رہی‘ اورصبح نو بجے تک صرف چار فیصدر ائے دہی کا ریکارڈ درج کیاگیاتھا۔ ریاست کے تمام 68اسمبلی حلقہ جات میں جہاں پر سردی کی شدت تیزتھی شام 5بجے تک رائے دہی کا سلسلہ بدستور جاری رہا