ہم جنس شادی پر آر ایس ایس کا سروے’ہم جنس پرستی ایک خرابی ہے“۔

,

   

چیف جسٹس آف انڈیاجسٹس ڈی وائی چندراچوڑ کی نگرانی والی پانچ رکنی بنچ کے پس منظر میں سموردھینی نیاس نے اس سروے کو انجام دیاہے‘جو ہم جنس شادیوں کو قانونی قراردینے کی مانگ پر مشتمل درخواستوں کے ایک جتھے پر دلائل کی سنوائی کررہی ہے۔


نئی دہلی۔ آر ایس ایس کے ایک شعبہ خواتین سے وابستہ سموردھینی نیاس کی جانب سے کئے گئے سروے کے مطابق کئی ڈاکٹرس کا یہ ماننا ہے کہ ہم جنس پرستی ”ایک خرابی“ ہے اور اگر ہم جنس شادی کو قانونی حیثیت مل جاتی ہے تو سماج میں یہ خرابی اور بڑھے گی۔

آر ایس ایس سے منسلک ایک خاتون تنظیم راشٹریہ سیویکا سمیتی سے تعلق رکھنے والی ایک سینئر اہلکار نے کہاکہ سروے کے نتائج ملک بھر سے اکٹھا کئے گئے 318جوابات پر مبنی ہیں جس میں جدید سائنس سے لے کرایوردیک علاج کے اٹھ مختلف طریقوں سے طبی پریکٹس کرنے والوں کا احاطہ کیاگیاہے۔

سموردھینی نیاس کے مطابق سروے کے جواب میں تقریبا70فیصد ڈاکٹر اورطبی پیشہ واروں کاکہنا ہے کہ ”ہم جنس پرستی ایک خرابی ہے“وہیں 83فیصد نے ”ہم جنس پرست تعلقات سے جنسی بیماری کی منتقلی کی تصدیق کی ہے“۔

آر ایس ایس کی تنظیم نے کہاکہ ”سروے سے یہ مشاہدہ کیاگیا ہے کہ ایسی شادیوں کو قانونی قراردینے کا فیصلہ بیمار کوٹھیک کرنے اور اس کو معمول پر لانے کے بجائے معاشرے میں مزید خرابی کو فروغ دے سکتا ہے“۔

اس میں مزیدکہاگیاہے کہ ”ایسے ذہنی خرابی کے مریضو ں کو بہتر کرنے کے لئے کونسل ایک بہترین طریقہ ہے“۔سموردھینی نیاس کے سروے میں سفارش کی گئی ہے کہ ہم جنس شادی کو قانونی حیثیت دینے کے مطالبے پر کوئی بھی فیصلہ کرنے سے پہلے عوام کی رائے لی جانی چاہئے۔

راشٹریہ سیویکاسمیتی کے ملحقہ نے مزیدکہا”سروے کے سوالنامے کے جواب میں 67فیصد سے زیادہ ڈاکٹروں نے محسوس کیاکہ ہم جنس پرست والدین اپنی اولاد کی صحیح طریقے سے پرورشن نہیں کرسکتے ہیں“۔

چیف جسٹس آف انڈیاجسٹس ڈی وائی چندراچوڑ کی نگرانی والی پانچ رکنی بنچ کے پس منظر میں سموردھینی نیاس نے اس سروے کو انجام دیاہے‘جو ہم جنس شادیوں کو قانونی قراردینے کی مانگ پر مشتمل درخواستوں کے ایک جتھے پر دلائل کی سنوائی کررہی ہے۔