ہندوستانی تاریخ پر مشتمل پروگرام کے دوران سی اے اے کی حمایت کرنے پر کیرالا گورنر کو عوامی برہمی کا سامنا کرنا پڑا

,

   

کننور۔کیرالا کے گورنر عارف محمد خان نے کننور میں 80ویں ہندوستانی تاریخ کانگریس کی افتتاحی تقریب کے خطاب کو مختصر کرنے کے بعد واپس لوٹ گئے کیونکہ شہریت ترمیمی ایکٹ کی وکالت کرنے پر تیسرے وفد نے بھی ان کے خلاف نعرے لگائے۔

خان نے پچھلے ہفتہ قانون کی حمایت میں کئی بیان دئے جس کی وجہہ سے برسراقتدار ایل ڈی ایف اور اپوزیشن یوڈی ایف دونوں ہی انہیں ”مرکز کے ایجنٹ کے طور پر کام کرنے والا“ پکارنے پر مجبور ہوگئے ہیں

۔کننور یونیورسٹی میں اپنی تقریر کے دوران خان کو کافی مشکلات کاسامنا کرنا پڑا۔مخالف سی اے اے نعروں پرمشتمل پلے کارڈس جس وقت مندوبین دیکھارہی تھے اسی وقت میں مورخ عرفان حبیب بھی ان کے ساتھ شہہ نشین پر پہنچ گئے۔

حبیب نے گورنر کو بتایا کہ خان گاندھی کے حوالے دینا بند کریں اور ان کے گاندھی کے قاتل گوڈسے کی طرف توجہہ مبذول کریں تاکہ اپنے تبصرو ں کو حق بجانب قراردے سکیں۔

خان کی افتتاحی تقریر سے قبل کے کے رگیش ایم پی نے تقریر کی جنھوں نے کہاکہ موجودہ حکمران اپنے فرقہ وارانہ ایجنڈہ کو نافد کرنے کے لئے تاریخ کو دوبارہ لکھنے کی کوشش کررہے ہیں۔

راجیہ سبھا میں سی پی ایم کی نمائندگی کرنے والے لیڈر نے کہاکہ جن لوگوں نے جنگ آزادی میں کوئی رول ادا نہیں کیا اور انگریزوں کے اشاروں پر رقص کرتے رہے وہی لوگ آج عقائد کی بنیاد پر تاریخ کو مسخت کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔

یونیورسٹی سنڈیکٹ رکن بیجو کاندا کائی نے کہاکہ ہندوستان اس بات کا شاہد ہے کہ بڑے پیمانے پر تاریخ کو مسخ کیاگیا اور انڈین ہسٹری کانگریس سے کہاکہ وہ ائین کو کمزور کرنے کے اقدامات کی مذمت کریں۔

گورنر کیرالانے مرکز میں بی جے پی کی زیرقیادت حکومت کی مدافعت کی اور شہریت ترمیمی ایکٹ اور امکانی این آرسی کے خلاف احتجاج کرنے والوں کو بدنام کرنے کی بھی کوشش کی۔انہوں نے کہاکہ سیاست کے متعلق بات کرنے میں انہیں شرم نہیں آتی کیونکہ 26سال کی عمر میں ان کے پارلیمانی کیریر کی شروعات ہوئی ہے۔

انہوں نے کہاکہ ائین کے نام پر میں نے حلف اٹھایا ہے اور کی حفاظت کے لئے میں مامور ہوں اور یہاں تک انہوں نے کہاکہ جب ائین کو خطرات درپیش ائے تو انہوں نے اقتدار کو تک ٹھوکر مار کی اس کی مخالفت کی ہے۔

راج بھون‘تروننتھا پورم پھر بعد میں کوزیکوٹی کے باہر ہوئے احتجاج کو یاد کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ اس موضوع پربحث کے لئے ان میں سے کسی کے پاس کوئی جواب نہیں تھا۔

انہوں نے کہاکہ اسی طرح کا دعوت نامہ ان لوگوں کے پاس بھی گیاتھا جو گاندھی کے مارے جانے سے قبل ان سے اختلاف رائے رکھتے تھے۔ کسی نے ردعمل نہیں دیا اور حادثاتی طور پر گاندھی مارے گئے۔

انہوں نے کہاکہ بحث کے دورازے بند کرنے کامطالب تشدد کو بڑھاوا دینا ہے۔ انہوں نے کیرالا نے کبھی تقسیم کی پریشانیوں کا سامنا نہیں ہے او ر اب بھی وہ اپنے پڑسیوں کے ساتھ مشکل حالات میں کھڑے ہوئے ہیں۔

انہوں نے کہاکہ انہیں معلوم ہے کہ پاکستانی کرکٹر دانش کناریہ کو ان کے ملک میں ہندو ہونے کی وجہہ سے امتیازی سلوک کاسامنا کرنا پڑا ہے۔

جب پہلے صف میں بیٹھے مندوبین پلے کارڈس کے ساتھ اٹھ کھڑے ہوئے پولیس انہیں وہاں سے باہر لے کر چلی گئی۔ اس وقت حالات مزیدخراب ہوگئے جب مزید مندوبین نے صدائے احتجاج بلند کرنا شروع کردیا۔

گورنر کی تقریب آگاہ میں آمد سے قبل ہی یوتھ کانگریس اور کیرالا اسٹوڈنٹ یونین کے احتجاج کررہے کارکنوں کو پولیس نے گرفتار کرلیاتھا۔

سال2015سے قبل پاکستان‘ بنگلہ دیش‘ افغانستان کے اقلیتی طبقات جو ہندوستان میں اکر بسیں ہیں اس نئے ایکٹ کے تحت انہیں ہندوستان کی شہریت دی جائے گی‘ پڑوسی ممالک کے مسلمانوں کو اس سے دور رکھا گیاہے۔

ناقدین کا کہنا ہے کہ مذکورہ قانون مذہب کی بنیاد پر تقسیم اور ملک کے ائین پر ایک کارضرب ہے۔