ہندوستانی علاقے کو وزیراعظم نے چین کے حوالے کردیا ہے۔ راہول گاندھی

,

   

نئی دہلی۔کانگریس لیڈر راہول گاندھی نے ہفتہ کے روز وزیراعظم نریندر مودی پر اپنا حملہ تیز کیا اورکہاکہ چین جارحیت کے سامنے وزیراعظم نریند ر مودی نے ہندوستانی علاقے کو حوالے کردیا ہے‘ ایک روز قبل وزیراعظم نے اس بات کا بھروسہ دلایاتھا کہ ہندوستان کے علاقے میں چین داخل نہیں ہوا ہے۔کم سے کم بیس سپاہی بشمول ایک افسر 15جون کے روز مشرقی لداخ کے گلوان وادی میں چینی پی ایل اے دستوں کے ساتھ پرتشدد تصادم میں مارے گئے ہیں۔

مذکورہ 50سالہ لیڈر نے حکومت سے دو سوالات پر مشتمل ٹوئٹ کیاہے”وزیراعظم نے ہندوستانی علاقے کو چین کی جارحیت کے سپرد کردیا ہے۔

اگر مذکورہ زمین چین کی تھی تو اول ہمارے سپاہی وہاں مارے کیوں گئے؟ دوسرا یہ کہ کہاں کہاں وہ مارے گئے ہیں؟“۔

گلوان وادی بحران اور ہندوستانی سپاہیوں کی موت پر وزیراعظم نریندر مودی کی جانب سے بلائے گئے اجلاس میں ”ہندوستان کے کسی بھی علاقے اور چوکی پر کسی نے قبضہ نہیں کیا ہے“ پر وزیر اعظم کی واضح طور پروضاحت کے ایک روز بعد یہ تبصرہ سامنے آیاہے

۔وزیر اعظم نے زوردیا کہ قومی سلامتی اور تعمیر کے لئے تمام ضروری اقدامات اور ضروری انفرسٹکچر کا سلسلہ تیزی سے جاری رہے گا۔ سرحدوں کی حفاظت کے لئے مصلح دستوں کی صلاحیت کے متعلق بھی مذکورہ قائدین کو وزیراعظم نے یقین دہانی کرائی تھی او ریہ کہاکہ انہیں تمام اقدامات کے لئے کھلی چھوٹ دی گئی ہے۔

اس ہفتہ کی ابتداء میں واقعہ پیش آنے کے بعد سے راہول گاندھی وزیراعظم مودی کی زیر قیادت حکومت کو تنقید کانشانہ بنارہے ہیں۔

جمعہ کے روز انہوں نے کہاکہ حکومت کی گہری نیند سورہی ہے اور اس مسئلے سے انکار کررہی ہے کہ حکومت کے مسئلہ کی قیمت ہمارے جوانوں کی شہادت نے ادا کی ہے۔

ایک روز قبل انہوں نے ایل اے سی پر چین کاسامنا کرنے والے ہندوستانی سپاہیوں کے غیر مصلح ہونے کے متعلق بھی سوال اٹھایاتھا۔راہول گاندھی نے اپنے ایک ویڈیو پیغام میں کہاتھا کہ”ہندوستان کے غیر مصلح فوجیو ں کو ہلاک کرکے‘ چین نے ایک بڑی غلطی کی ہے۔

میں پوچھنا چاہتاہوں کس نے انہیں غیر مصلح خطرے میں بھیجا اور کیوں‘ کون ذمہ دار ہے؟“۔ اس کے علاوہ انہوں نے چہارشنبہ کے روز فوجیوں کی شہادت پر وزیر اعظم مودی کی خاموشی کو سوالات کے گھیرے میں لیاتھا۔

کانگریس کی صر سونیا گاندھی جمعہ کے روز منعقدہ کل جماعتی اجلاس میں شامل تھیں‘ کہاکہ ”قیمتی وقت ضائع ہوچکا ہے“اور حکومت کے اگلے قدم کے متعلق استفسار کیاہے