ہندوستان میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیو ں میں اضافہ ہورہا ہے۔ امریکی وزیر خارجہ

,

   

الہام عمر نے استفسار کیاتھا کہ کیوں بائیڈن انتظامیہ انسانی حقوق پر مودی حکومت کو تنقید کرنے میں ہکچاہٹ کیوں محسوس کررہی ہے
واشنگٹن۔ امریکی نمائندہ الہام عمر کی جانب سے صدر جو بائیڈن انتظامیہ کے وزیراعظم نریندر مودی حکومت کی مبینہ مخالف مسلم پالیسیوں پر تنقید میں ہچکچاہٹ کے سوال کے چند دن بعد امریکی وزیرخارجہ انتھونی بلیکنن نے کہاکہ ہندوستان میں انسانی حقوق کی مبینہ خلاف ورزیوں میں اضافہ ہورہا ہے۔

پیر کے روز امریکی دفاعی سکریٹری لائیڈ اسٹن‘وزیر خارجہ ہند سبرامنیم جئے شنکر اور وزیر دفاع ہند راج ناتھ سنگھ کے ساتھ ایک مشترکہ پریس کانفرنس میں بلیکن نے کہاتھا کہ ”ہم حا ل ہی میں پیش آنے والی ہندوستان میں پیش رفت بشمول بعض حکومت‘ پولیس اور جیل حکام کی جانب سے بڑھتے انسانی حقوق کے واقعات پر نظر رکھے ہوئے ہیں“۔

بلیکن نے اس پر زیاد ہ نہیں کہا‘ سنگھ او رجئے شنکر نے اس پر ردعمل پیش کرنے کو نظر انداز بھی کیاتھا
الہام نے سوال کیاتھا


حال ہی میں الہام عمر نے استفسار کیاتھا کہ”ہمیں کہنے کے لئے کہ ہندوستان میں مسلمان ہونے پر مودی انتظامیہ کو کس قدر مجرم قراردینے ہمیں کیاکرنا ہے؟مودی انتظامیہ اپنی مسلم اقلیتوں کے خلاف جو کاروائی کررہا ہے اس پر ظاہری طور پر تنقید کرنے سے ہمیں کیانقصان ہوگا؟“۔

ایک ٹوئٹ میں انہوں نے مزیدکہاکہ”بائیڈن انتظامیہ کیوں انسانی حقوق پر مودی انتظامیہ کو تنقید کا نشانہ بنانے میں ہچکچاہٹ محسوس کررہا ہے؟“

وہ معاملات جس نے عالمی توجہہ حاصل کی
سال2019میں مرکز کی مودی حکومت شہریت ترمیمی ایکٹ2019لایا جس کے ذریعہ مذہب کی بنیاد پر شریت دی جارہی ہے۔

اس قانون کے تحت افغانستان‘ پاکستان او ربنگلہ دیش سے 31ڈسمبر2014سے قبل ہندوستان آنے والے ہندؤں‘ عیسائیوں‘ بدھسٹوں‘ جین‘ پارسیوں اور سکھ ہندوستان کی شہریت حاصل کرنے کے اہل ہوں گے۔کئی ماہرین نے الزام لگایا کہ یہ قومی راجسٹرار برائے شہریت (این آر سی) کے نفاذ کی جانب سے پہلا قدم ہے۔

حالانکہ حکومت نے سی اے اے او راین آر سی کے درمیان کسی قسم کے تعلق سے انکار کیاہے‘ ملک بھر میں اس کے خلاف بڑے پیمانے پر احتجاج ہوئے۔حالیہ تنازعہ کرناٹک میں حجاب سے شرو ع ہوا جس نے عالمی توجہہ حاصل کی ہے۔

ریاست کے اڈوپی سے یہ معاملے اٹھا او رپوری ریاست میں پھیل گیا ہے۔بعدازاں دائیں بازوکارکنوں نے حلال گوشت پر امتنا ع عائد کرنے کی مانگ کی اور اس کو ”معاشی جہاد“ سے جوڑ کر دائیں بازوگروپس نے ریاست بھر میں حلال گوشت پر امتناع عائد کرنے کی تحریک شروع کردی ہے۔