ہندپاک خفیہ امن روڈ میاپ کی پیروی متحدہ عرب امارات کرے گا۔ رپورٹ

,

   

نئی دہلی۔ہندوستان اور پاکستان کی ملٹری سربراہان کے درمیان میں 2003کی جنگ بندی پر مشتمل معاہدے کے احترام میں ایک مشترکہ رضامندی پر دستخط رپورٹ کے بموجب متحدہ عرب امارات کی کوششوں کا ایک سنگ میل ہے۔

ایسا کہاجاتا ہے کہ سالوں میں سب سے مضبوط کوشش متحدہ عرب امارات کے ثالثی کا کہنا ہے کہ اپنے ہمسایہ ممالک کے مابین امن قائم کرنے کے لئے بڑے پیمانے پا روڈ میاپ تیار کرنے کی شروعات کی گئی ہے‘ دونوں ہی ممالک نیوکلیر ہتھیاروں سے لیز ہیں قدیم مخاصمت کے پیش نظر ائے دن ایک دوسرے کے مدمقابل ہیں‘ بلومبرگ نے یہ خبر دی ہے۔

فبروری 25کے روزہندوستان اور پاکستان نے ایک مشترکہ بیان جاری کیا جس میں کہاکہ دونوں ممالک ”تمام معاہدے پر سختی کے ساتھ عمل کرتے ہوئے خط قبضہ سے جڑی فائیرنگ پر روک اور تمام شعبوں میں افہام وتفہیم کے پابند ہیں“ فبروری 25سے اس کا اطلاق ہوجائے گا۔

جنگ بندی کے بعد مذکورہ یواے ای ان مٹھی بھر ممالک میں سے ایک تھا جس نے جنگ بندی کے اعلان کے خیر مقدم پر ایک بیان جاری کیاہے‘ اور تاریخی معاہدات کے قریب ہونے کو اجاگر کیا‘ جس نے ان دونوں ممالک ہندوستان او رپاکستان کے ساتھ تعاون کیا اور ”دونوں ممالک کے اس معاہدے پر آنے کی کوششوں کو‘’کو سراہا ہے۔

معاہدے پر دستخط کے محض24گھنٹوں کے اندر متحدہ عرب امارات کے اعلی سفیر نے فوری نئی دہلی کا ایک روزہ دورہ کیا۔سرکاری طور پر جاری کردہ بیان میں 26فبروری کے روز کہاکہ یواے ای کے خارجی وزیر شیخ عبداللہ بن زائد اور ان کے ہندوستانی ہم منصب سبراہا مانیم جئے شنکر ”نے تمام علاقائی اور عالمی معاملات برائے مشترکہ مفاد پر بات کی اور اپنے نظریات کا تبادلہ کیا“۔

اس رپورٹ میں کہاگیاہے کہ پچھلے کئی مہینوں میں جاری کئی کوششوں میں یو اے ای کے رول کی طرف اشارہ کرتا ہے۔

نومبر میں جئے شنکر نے بن زائد اور ولی عہد سے ابوظہبی کے دور وزہ دورے کے موقع پر ملاقات کی‘ اس کے بعد پاکستان کے وزیرخارجہ شاہ محمد قریشی سے بھی اسی ماہ میں ملاقات کی ہے۔

فبروری میں بڑی مشکل سے دوہفتے قبل 25کو اعلان کیاکہ مذکورہ یواے ای خارجی منسٹر نے پاکستان کے وزیراعظم عمران خان پسے فون پر بات کی ”جس میں انہوں نے علاقائی او رعالمی مسائل برائے مفادات پر بات کی ہے“۔

اور ایک دن قبل ہی ہندوستان نے خان کے ہوائی جہاز کو ہندوستانی فضائی پٹی سے گذرنے کی منظوری دی جب وہ سری لنکا کے دورے پر جارہے تھے۔

اس مشق کا اگلا اقدام دونوں ممالک نئی دہلی اور اسلام آباد کے سفیروں کی بحالی ہے جس کو 2019میں طلب کرلیاگیاتھا‘ تجارت اور کشمیر کے حل کے لئے بات چیت کا آغاز ہے ’ذرائع نے ان تمام باتوں کا حوالہ دیا۔