یوم جمہوریہ ٹریکٹر پریڈ کے لئے کسان یونینیں دیہی سطح پر جلسوں کا انعقاد عمل میں لارہے ہیں

,

   

چند ی گڑھ۔ یومیہ جمہوریہ کے موقع پر دہلی میں منعقد ہونے والی مجوزہ ٹریکٹر ریالی کے لئے عوام میں شعور بیداری کے مقصد سے پنجاب کے دیہاتوں میں کسان یونینوں نے ٹریکٹر جلسوں کی شروعات کی ہے۔

کسان قائدین نے کہاکہ پہلے ہی ٹریکٹر جلسے ناون شہر اور گروداس پور میں منعقد ہوئے ہیں تاکہ 26جنوری کو منعقد ہونے والے مجوزہ پروگرام کے متعلق ذہن سازی کی جاسکے۔

بھارتیہ کسان یونین (ایکتا اوگھرن) جنرل سکریٹری سکھد دیو سنگھ کوکیرا کلان نے منگل کے روز کہاکہ ٹریکٹر پریڈ کا حصہ بننے کے لئے پنجاب میں لوگوں کے اندر کافی جوش وخروش دیکھا جارہا ہے۔

انہوں نے دعوی کیاہے کہ پانچ سے دس ٹریکٹر کئی گاؤں سے دہلی روانہ ہونے کے لئے تیار ہیں اور کچھ 50قطار میں کھڑے ہیں۔انہوں نے کہاکہ ٹریکٹر پریڈ کے لئے ہم پوری طرح تیار ہیں‘ جنوری26کے پیش نظر تمام گاؤں میں ہم نے 20اور21مارچ کو ٹریکٹر مارچ کے لئے اعلان کیاتھا۔

گروداس پور میں نکالے گئے ٹریکٹر مارچ میں شامل ہونے والے ایک کسان نے کہا کہ 26جنوری کی ٹریکٹر پریڈ کے متعلق لوگوں میں شعور بیداری کے لئے ہم ٹریکٹر مارچس کا انعقاد عمل میں لارہے ہیں۔

انہوں نے کہاکہ ہماری منشاء یومیہ جمہوریہ کے پروگرام میں زیادہ سے زیادہ لوگوں کی شرکت کو یقینی بنانا ہے تاکہ زراعت پر بنائے گئے تین سیاہ قوانین سے دستبرداری کے لئے مرکز کو مجبور کیاجاسکے۔

ایک اورکسان نے کہاکہ وہ حکومت کو یہ بتانا چاہتے ہیں کہ دہلی کی سرحد پر احتجاج کررہے کسانوں نے بڑے پیمانے پر ٹریکٹر اور ٹرالیس جمع کئے ہیں اس کے بعد بھی پنجاب میں کئی ٹریکٹرس باقی ہیں۔

ایک او رکسان نے کہاکہ ”گھر بڑی تعداد میں ٹریکٹرس موجود ہیں جو ٹریکٹر پریڈ کے لئے دہلی روانہ ہو ں گے“۔کسان یونیوں نے اعلان کیاہے کہ وہ مرکز کی جانب سے نافذ کردہ نئے زراعی مارکٹینگ قوانین کے خلاف احتجاج کے طور پر دہلی کے اوٹر رنگ روڈ پر پریڈ منعقد کریں گے۔

حال ہی میں سپریم کورٹ کے اندر مرکز نے 26جنوری کے مجوزہ ٹریکٹر ریالی کے خلاف انجکنشن کی مانگ کی ہے جس سے سرکاری طور پر منائے جانے والے اس دن رخنہ پیدا ہوسکتا ہے۔ مگر عدالت عظمیٰ نے کہاکہ اس طرح کے معاملات کو دیکھنے کی ذمہ دار ی پولیس کی ہے۔

کسان یونینوں کا کہنا ہے کہ ان کے پریڈ کا منصوبہ دہلی کے مضافات میں ہے جس سے سرکاری طور پر منائی جانے والی یوم جمہوریہ تقریب میں کوئی خلل نہیں پڑے گا۔بھارتیہ کسان یونین (سدھو پور) کے صدر جگجیت سنگھ دالی وال نے کہاکہ 20,000-25,000ٹریکٹرس صرف واحد پنجاب سے لانے کی تیاری کی جارہی ہے۔

یونین لیڈران کا کہنا ہے اس ہفتہ کے آخر میں کسان دہلی کے لئے روانہ ہو ں گے۔ کوکیرا کلان نے کہاکہ ہمارے جتھے23اور24جنوری کے روز دہلی کی طرف پیش رفت کریں گے۔

کسان مزدور سنگھرش کمیٹی کے جنرل سکریٹری سروان سنگھ پاندھیر نے کہاکہ ان کے جتھے درالحکومت کی طرف20اور22جنوری کے روز پیش رفت کریں گے۔

بی کے یو کی نائب صدر ہریندر کور بندو نے کہاکہ دہلی کی سرحدوں پر پہلے سے موجود اور پریڈ کا حصہ بننے کے لئے پنجاب سے روانہ ہونے والی عورتیں پریڈ کا حصہ بنیں گے۔ انہوں نے کہاکہ 26جنوری کے روز کئی عورتیں ٹریکٹر بھی چلائیں گے۔

کوکیری کلان نے کہاکہ گرودوراؤں کے علاوہ لاؤڈ اسپیکر لگی ہوئی گاڑیوں کے ذریعہ پریڈ میں عوام کو شامل ہونے کا اعلان کیاجارہا ہے۔ ا س سے قبل کسان تنظیموں کے قائدین نے کہاتھا کہ ٹریکٹر پر قومی پرچم اور ان کی تنظیموں کا جھنڈا لہرایاجائے گا۔

مرکز کی جانب سے لائے گئے تین نئے زراعی قوانین کے خلاف کئی ہفتوں سے دہلی کی سرحدوں پر پنجاب او رہریانہ سے تعلق رکھنے والے کسان ڈیرا جمائے ہوئے ہیں۔ مذکورہ قانون سے دستبرداری اور ایم ایس پی کی قانونی تمانعت کی وہ مانگ کررہے ہیں۔

ان کا کہنا ہے کہ ایم ایس پی نظام کو یہ نئے قوانین تباہ کردیں گے۔ مگر مرکز کا دعوی ہے کہ ایم ایس پی نظام جوں کا توں رہے گا اور نئے قوانین کے ذریعہ اپنی فصل فروخت کر نے کے زیادہ مواقع ملیں گے۔