یوپی۔ وی ایچ پی کا مجوزہ آبادی کنٹرول بل کے کچھ حصوں پر اعتراض

,

   

وی ایچ پی کا کہنا ہے کہ مجوزہ آبادی کنٹرول بل کا دوسرا حصہ ”عدم توزان“ پیدا کرے گا
نئی دہلی۔ اترپردیش میں آبادی پر قابو پانے کے لئے زیر تجویز بل کا دوسرا حصہ جس میں ایک جوڑے کو ایک بچہ جس کے پاس بھی زیادہ فوائد کی خصوصیت ایک”ہندو او رمسلم آبادی میں عدم توازن“ پیدا کرے گا“وشواہندو پریشد (وی ایچ پی) کے انٹرنیشنل ورکنگ صدرالوک کمار نے ہفتہ کے روز یہ بات کہی ہے۔

اے این ائی سے بات کرتے ہوئے کمار نے کہاکہ”آبادی کے متعلق قانون لانے کے حکومت کے اقدام کا ہم خیر مقدم کرتے ہیں کیونکہ بڑھتی آبادی سارے ملک میں ایک دھماکے جیسا ہے۔

تمام معاشرے میں بڑھتی آبادی پر قابوپانے کے متعلق اتفاق رائے ہے“۔ مگر مذکورہ وی ایچ پی کے لیڈر نے مجوزہ بل کے دوسرے حصہ کے خلاف تشویش ظاہر کی ہے جس میں کہاگیاہے کہ ایک جوڑے جس کی ایک ہی اولاد ہے انہیں زائد فوائد ملیں گے۔

انہو ں نے مشورہ دیاکہ اس شق سے ہندو او رمسلمانوں میں آبادی کا عدم توازن پیش ائے گا۔

انہوں نے کہاکہ ”بل کے پہلے حصہ میں ذکر کیاگیاہے کہ جس جوڑے کو دو بچے ہوں گے اس کو سرکاری سہولتیں کا فائدہ ملے گا۔ مگر دوسرے حصہ میں کہاگیاہے کہ جس جوڑ ے کے پاس ایک بچہ ہوگا اس کو زیادہ فائدہ ملے گا۔

ہم اس حصہ پر اعتراض کرتے ہیں کیونکہ اس سے ہندواو رمسلمانوں کی آبادی کے تناسب میں عدم توازن پیدا ہوگا۔ مذکورہ حکومت کو دوبارہ اس پر سونچنا چاہئے کیونکہ اس کی وجہہ سے آبادی میں اضافہ کے منفی اثرات ہوں گے“۔

اترپردیش لاء کمیشن نے پہلا مسودہ ”یوپی آبادی(کنٹرول‘ استحکام اور بہبود) بل 2021کا جاری کیا‘ ویب سائیڈ کے ذریعہ اور19جولائی تک عوامی تجاویز پیش کرنے کو کہا ہے۔

ریاستی لاء کمیشن چیرمن ادتیہ ناتھ متل نے ہفتہ کے روز کہاکہ مجوزہ آبادی کنٹرول بل برائے اترپردیش کے تحت کوئی بھی جوڑا دو بچوں کی پالیسی پر عمل کرے گا اس کو حکومت کی جانب سے مرعات ملیں گے۔

مذکورہ لاء کمیشن چیرمن نے جانکاری دی ہے کہ نئے بل کے قوانین میں دو سے زائد بچے رکھنے والے لوگوں کو سرکاری اسکیم سے محروم کردیاجائے گا۔