یوپی اسمبلی الیکشن 2022کے پیش نظر پرینکا گاندھی نے اقلیتوں تک رسائی کی منصوبہ سازی میں مصروف

,

   

سی اے اے اور این آرسی کی مخالفت میں کانگریس کے چہرے کے طور پر پرینکا گاندھی ابھر کر سامنے ائی ہیں۔اترپردیش میں پرتشدد احتجاج کے دوران ہلاک ہونے والوں کے پسماندگان سے ان کی ملاقات کاسلسلہ جاری ہے

نئی دہلی۔ کانگریس کے قریبی ذرائع کے مطابق کانگریس لیڈر پرینکا گاندھی واڈرا کی یہ کوشش ہے کہ اترپردیش کے 403اسمبلی حلقوں میں طبقہ واری اثاث پر موازنہ حاصل کریں کیونکہ ان کی پارٹی چاہتی ہے کہ دلتوں‘ دیگر پسماندہ طبقات او رمسلمانوں تک 2022میں ریاست کے اندر ہونے والے اسمبلی انتخابات تک رسائی کرسکیں۔

مذکورہ منصوبہ سازی اس اندازہ پر کی جارہی ہے کہ یہ تین طبقات شہریت ترمیمی ایکٹ کی مخالفت میں بہوجن سماج پارٹی(بی ایس پی) اور سماج وادی پارٹی(ایس پی) کے رویہ سے ”مایوس“ ہیں‘ مذکورہ قانون کی وجہہ سے ملک گیر احتجاج کا سلسلہ جاری ہے

۔مذکورہ دلتوں کی یوپی میں آبادی21فیصد ہے اور بڑے پیمانے پر بی ایس پی کو ان کی حمایت حاصل ہے۔ مذکورہ ایس پی کے ساتھ اوبی سی طبقات یادو او رمسلمان ہیں۔سی اے اے اور این آرسی کی مخالفت میں کانگریس کے چہرے کے طور پر پرینکا گاندھی ابھر کر سامنے ائی ہیں۔

اترپردیش میں پرتشدد احتجاج کے دوران ہلاک ہونے والوں کے پسماندگان سے ان کی ملاقات کاسلسلہ جاری ہے۔کم سے کم اترپردیش میں 20اور 21ڈسمبر کے روزاترپردیش میں 21لوگ سی اے اے اور این آرسی کے خلاف احتجاج کے دوران مارے گئے ہیں جو ملک کے مختلف مقامات پر جاری ہے۔

شمال مشرقی ریاست آسام میں بڑے پیمانے پر سی اے اے او راین آرسی کے خلاف احتجاج کیاجارہا ہے جہاں پر حالیہ دنوں میں سپریم کورٹ کی نگرانی میں این آرسی کرایاگیاتھا۔

اترپردیش کانگریس کے لیڈران جنھوں نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر کہا ہے کہ یہ رسائی بی ایس پی سربراہ مایاوتی کو جھنجھوڑ دیا ہے جس پارٹی کی اعلی قیادت پر تنقید کررہی ہیں۔

ذرائع کے مطابق 2017میں ایس پی کے ساتھ کئے گئے اتحاد کے اثر پر مشتمل رپورٹ بھی پرینکا گاندھی نے مانگی ہے