یوپی انتخابات دوسرا مرحلہ۔ دو کروڑ سے زائد رائے دہندوں کے ہاتھوں میں 586امیدواروں کی قسمت‘ 1بجے تک 40فیصدرائے دہی درج۔

,

   

طویل وقت تک چلنے والے کسان مظاہروں سے اس علاقوں میں اکثریت کی ایس پی آر ایل ڈی کا کافی امید


لکھنو۔اترپردیش میں دوسرے مرحلے کی اسمبلی انتخابات کے لئے 55سیٹوں پر رائے دہے میں 586امیدوار میدان میں ہیں جس کی قسمت کا فیصلہ پیر کے روز2.02کروڑ رائے دہندے کریں گے۔

ان 2.02کروڑ میں سے 1.08کروڑ مرد اور0.94کروڑ خواتین رائے دہندے ہیں جبکہ 1269تیسری جنس پر مشتمل رائے دہندے موجود ہیں۔ ریاست کے نواضلاعوں سہارنپور‘ بجنور‘ مراد آباد‘ سنبھل‘ رام پور‘ امروہا‘ بدائیون‘ بریلی اور شاہجہاں پور میں یہ سیٹیں پھیلی ہوئی ہیں۔

اترپردیش اسمبلی انتخابات کے لئے دوسرے مرحلے میں جو رائے دہی انجام پارہی ہے اس میں ناجی آباد‘ نگینہ (ایس سی)‘ برہا پور‘ دھام پور‘ نہتاؤر(ایس سی)‘ بیہات‘ ناکور‘ سہارنپورنگر‘ سہارنپور‘ ٹھاکرواڑہ‘ مراد آباد رورل‘ مراد آباد نگر‘ بنجور‘ چند پور‘ بیتھاری چین پور‘ بریلی‘ بریلی کنٹونمنٹ‘ نور پور‘ کانتھ‘ دھاناؤرا (ایس سی)‘نوگاوان سادت‘امروہا‘ حسن پور‘ گنور‘ بیساؤلی (ایس سی) کندرکی‘ بیلاری‘چندوسائی(ایس سی)‘آسمولی‘ سنبھل‘ سوار‘ چرمراؤ‘ بیلاس پور‘ بالسی‘ بدائیوں‘ شیکھو پور‘ داتا گنج‘ باہیری‘ میراج گنج‘ بھوج پوری‘ نواب گنج‘ فرید پور(ایس سی)‘ اؤن لا‘ کاترا‘ جلال آباد‘ تیلہار‘ پوایان(ایس سی) شاہجہاں پور اوردادرل اسمبلی حلقہ شامل ہیں۔

مذکورہ 55اسمبلی حلقہ جہاں پر دوسرے مرحلے کی را ئے دہی عمل میں آرہی ہے‘ اہم سیاسی میدان بن گیا ہے کیونکہ 2017میں یہاں سے بی جے پی نے 38سیٹوں پر جیت حاصل کی تھی۔ ریاست میں گنا کی فصل کا مرکز مانے جانے والے علاقے میں بی جے پی کو سماج وادی پارٹی اورراشٹریہ لوک دل اتحاد سے سخت مقابلے کا سامنا ہے۔

طویل وقت تک چلنے والے کسان مظاہروں سے اس علاقوں میں اکثریت کی ایس پی آر ایل ڈی کا کافی امیدہے‘ جہاں پر وزیراعظم نریندر مودی نے زراعی قوانین سے مرکزی حکومت کی دستبرداری کا اعلان کیاتھا۔

ان 55اسمبلی حلقوں میں جہاں پر اس مرحلے میں رائے دہی ہورہی ہے بی جے پی نے 2017میں 38سیٹوں پر جیت حاصل کی تھی‘ سماج وادی پارٹی نے 13اور کانگریس کے علاوہ بہوجن سماج پارٹی نے فی کس دو سیٹوں پر جیت حاصل کی تھی۔

سال2017میں کانگریس کے ساتھ اتحاد میں سماج وادی پارٹی نے الیکشن میں مقابلہ کیاتھا مگر اس الیکشن میں بی جے پی نے بھاری اکثریت سے جیت حاصل کی تھی۔ اس علاقے میں مسلم رائے دہندوں کی بھی کافی بڑی آبادی ہے جوبریلوی اوردیوبندی مذہبی قائدین کے اثر ہونے کے لئے جانے جاتے ہیں۔

اس علاقے میں مسلمانوں کے درمیان سماج وادی پارٹی کا کافی اچھا اثر ہے۔ دیو بند‘ رام پور‘ مانی ہرن اورگنگوہ حلقہ سہارنپور میں ہیں اور سنبھل میں اسمولی اور اس ضلع کے دیگر علاقوں پر اس الیکشن کے دوسرے مرحلے میں سب کی نظریں لگی ہوئی ہیں۔

اہم چہروں میں اس مرحلے کی رائے دہی میں سماج وادی پارٹی کے لیڈر اعظم خان رامپور سے‘ مذکورہ بی جے پی اترپردیش کے وزیر خزانہ سریش کھنہ شاہجہاں پور سے‘ جل شکتی ریاستی وزیر اور بی جے پی لیڈر بلدیو سنگھ اولاک بیلاس پور حلقہ سے میدا ن میں ہیں۔اعظم خان کے بیٹے عبداللہ اعظم سوار سیٹ سے مقابلہ کررہے ہیں۔ ان کے خلاف حیدر علی خان ہیں جس کو اپنا دل سونی لال جو بی جے پی کی اتحادی ہے نے امیدوار بنایاہے۔

اترپردیش کے وزیرخزانہ سریش کھنہ ناکوڈ اسمبلی حلقہ سے مقابلہ کررہے ہیں۔ اس مرحلے میں دیگر کلیدی امیدواروں میں ریاستی وزیر برائے شہری ترقی مہیش چندر گپتا بدائیون سے اور ریاستی وزیر ابتدائی تعلیم گلاب دیوی چندوسائی سے امیدوار ہیں۔

صبح 7بجے سے رالے دہی شرو ع ہوئی ہے اور شام 6بجے تک رائے دہی کا سلسلہ جاری رہے گا۔ پیر کے روز سہ پہر 4بجے تک دوسرے مرحلے کی ریاست میں رائے دہی 1بجے تک 40فیصدرائے دہی درج۔

پہلے مرحلے کی رائے دہی میں 60فیصد رائے دہندوں نے اپنے ووٹ کا استعمال کیاتھا۔ سات مراحل میں ہونے والی رائے دہی کے نتائج 10مارچ کو منظرعام پرائیں گے۔