یوپی میں بچوں کے کھیل کود کے میدن میں گوشالہ کی تعمیر کا منصوبہ ‘ اسکول نے کیااحتجاج 

,

   

معاملے کے متعلق پوچھنے پر ضلع انسپکٹر برائے اسکولس مہیندر کمار نے کہاکہ انہیں اس ضمن میں کوئی جانکاری نہیں ہے‘ اور مزید یہ بھی کہاکہ اس طرح کے تنازعات اس کی دائرے اختیار میں نہیں آتے ۔

لکھنو۔بالرام پور کے ایک اسکول نے اس وقت اپنی آستینیں چڑھا لیں اب ضلع انتظامہ نے انہیں ہفتہ کے روز اس بات کی جانکاری دی کہ اسکول کے کھیل کا میدان اب سے ’ گاؤ شالہ ‘ کی تعمیر کے لئے استعمال کیاجائے گا کیونکہ یہ ایک سرکاری زمین ہے۔

وہیں تلسی پور تحصیل کے پاچ پیروا گاؤ ں کے فضل رحمانیہ انٹر کالج اسکول کے عہدیداروں کا دعوی ہے کہ اس کے نام پر 2.5ایکڑ کا پلاٹ رجسٹرارڈ ہے ‘ جبکہ ضلع انتظامیہ کا کہنا ہے کہ مذکورہ اراضی گرم سبھا کی ہے اور اگر اسکول انتظامیہ اراضی خالی نہیں کرتا ہے تو اس کے خلاف ایف ائی آر درج کرانے کی دھمکی بھی دی گئی ہے۔

سرکاری امداد سے چلنے والے اسکو ل کے پرنسپل محمد اسماعیل نے کہاکہ ’’ بالرام پوردورے کے موقع پر1977میں این ڈی تیواری نے اسکولی طلبہ کے مظاہرے سے متاثر ہوکر اسکول کو مذکورہ اراضی بطور عطیہ دیا تھا۔ ہم پچھلے چالیس سال سے زائد عرصہ سے اس اراضی کااستعمال کررہے ہیں۔

یہ زمین خاسرہ کھاتونی دستاویزات میں بھی اسکول کے نام پر رجسٹرارڈ ہے‘‘۔انہوں نے کہا مزیدکہاکہ ’’ ہم نے ضلع مجسٹریٹ کو بھی لکھا ہے ۔

ہمیں گاؤشالہ کی تعمیر کے متعلق ایک نوٹس بھی نہیں جاری کی گئی ۔ اسکول میں تقریبا1500طلبہ ہیں جن کاسماج کے مختلف طبقا ت سے تعلق ہے ‘ اگر ان کے کھیل کامیدا ن چلاگیا تو وہ کافی متاثرہونگے‘‘۔

تاہم رامش چندرا لیکھ پال مذکورہ علاقہ نے کہاکہ ’’ مذکورہ اراضی گرم سبھا کے تحت آتی ہے جس کا ناپنے کا بھی ہم نے کام کیا ہے۔ اگر اسکول انتظامیہ زمین خالی کرنے سے انکارکرتا ہے تو اس ان کے خلاف ایک شکایت درج کرائیں گے‘‘۔

تلسی پور کے سب ڈویثرنل مجسٹریٹ ویشال یادو نے دعوی کیاہے کہ کئی سالوں سے خالی ہونے کی وجہہ سے اسکول انتظامیہ اس زمین کا استعمال کررہا ہے۔انہوں نے مزیدکہاکہ ’’ کئی اسکول ایسا کرتے ہیں‘ طلبہ اسکول کے قریب کی کھلی زمین پر کھیل کود کرتے ہیں ۔مگر اراضی اسکول کے تحت نہیں رہتی‘‘۔

معاملے کے متعلق پوچھنے پر ضلع انسپکٹر برائے اسکولس مہیندر کمار نے کہاکہ انہیں اس ضمن میں کوئی جانکاری نہیں ہے‘ اور مزید یہ بھی کہاکہ اس طرح کے تنازعات اس کی دائرے اختیار میں نہیں آتے ۔

عبدالکازم خان جوپچھلے گیارہ سال سے اسکول میں درس دے رہے ہیں نے کہاکہ ’’ ہم نے ہفتہ کے روز ایک پرامن احتجاج منظم کیاہے۔ انے والے دنوں میں بھی ہم احتجاج کریں گے جس میں طلبہ اور تدریسی عملہ بھی شریک ہوگا۔

اس طرح حکومت بچوں کی تعلیم کو متاثر نہیں کرسکتی‘‘۔اسکول منیجر شارق رضوی نے دعوی کیاہے کہ گاؤں میں ایسی کئی خالی پلاٹ ہیں۔

انہو ں نے استفسار کیاکہ ’’ انتظامیہ کہیں بھی گاؤ شالہ کی تعمیر کرسکتا ہے۔

کیو ں اسی اراضی کا انتخاب کیاجارہا ہے جس کا اسکول کے لئے استعمال ہورہا ہے؟ریاست کے کھیل مقابلوں میں اسکول کے کئے بچے اپنے مظاہرہ پیش کرتے ہیں۔

حال ہی میں دوبچوں نے والی بال کے کھیل میں اترپردیش کی نمائندگی کی ہے۔ کیوں انتظامیہ ان کے بچوں سے یہ بہتر مستقبل کا موقع چھیننے کاکام کررہا ہے؟‘‘۔ضلع مجسٹریٹ کرشنا کارونیش سے اس ضمن میں ردعمل جاننے کی کوشش کی گئی مگر وہ دستیاب نہیں تھے