یوکرین جنگ کی وجہہ سے اناج کی قلت سے مشرقی وسطی دوچار

,

   

متعدد مشرقی وسطی کی حکومتیں او ربالخصوص مصر‘ لبنان‘ لیبیا اورترکی کو اناج کی بڑھتی قیمتوں کی ادائیگی مشکل ہوجائے گی


نیکوسیا۔جیسا کہ روس کا یوکرین پر بلاروک ٹوک حملہ جارہی ہے مشرقی وسطی کے کئی ممالک میں اناج کی غیرمعمولی قلت کے متعلق تشویش بڑھتی جارہی ہے کیونکہ روس او ریوکرین عالمی سطح پر 30فیصد گیہوں کی برآمدت انجام دیتے ہیں۔

روس گیہوں کی درآمد میں سب سے بڑا ملک ہے وہیں یوکرین چوتھے نمبر پر ہے‘ وہیں دونوں ممالک ایک ساتھ مکئی کی برآمد کا 19فیصد حصہ ادا کرتے ہیں۔

یوکرین میں جنگ اگر مزید ہفتوں کے لئے جاری رکھتی ہے تو یوکرنی گیہوں کی پیدوار نہیں کرسکیں گے‘ وہیں روس پر عائد امتناعات کی وجہہ سے روس اپنے مصنوعات فروخت کے اہل نہیں رہے گا۔

اس کے نتیجے میں اناج کی قیمتیں مسلسل بڑھتی چلی جائیں گی‘ روٹی‘ دودھ‘ گوشت اوردیگر اشیاء جات کی قیمتوں میں بھی اضافہ ہوجائے گا۔

ایف اے کیو کے 2020بیلانس شیٹ کی تفصیلات کے بموجب لبنان نے یوکرین سے اپنے گیہوں کی کھپت کا 81فیصد خریدی کی ہے اور 15فیصد روس سے خریدا ہے۔ مصرف نے روس سے 60فیصد گیہوں خریدا جبکہ 25فیصد یوکرین سے خریدی کی ہے۔

ترکی کا بھی یہی حال ہے اس نے روس سے 66فیصد جبکہ یوکرین سے 10فیصد گیہوں کی خریدی کی ہے۔

متعدد مشرقی وسطی کی حکومتیں او ربالخصوص مصر‘ لبنان‘ لیبیا اورترکی کو اناج کی بڑھتی قیمتوں کی ادائیگی مشکل ہوجائے گی اور اس کی وجہہ سے روٹی پر ادا کی جانے والی رعایت کو انہیں کم کرنا پڑے گا‘ پرتشدد مظاہروں کا خدشہ ہے جس کی وجہہ سے ان میں سے بعض کی حکومتیں بھی جاسکتی ہیں۔

مصر بے چینی کے ساتھ متبادل ذرائع گیہوں کے لئے روس کے یوکرین پر حملے کے بعد تلاش کررہا ہے۔