یو پی میں مسلمانوں کوہراسانی

,

   

ہر ایک کو کورونا ٹسٹ کیلئے مجبور کیا جارہا ہے
تبلیغی جماعت سے تعلق نہ رکھنے والے بھی نشانہ

لکھنؤ ۔ /3 اپریل (سیاست ڈاٹ کام) اترپردیش میں مسلمانوں نے الزام عائد کیا کہ تبلیغی جماعت سے تعلق نہ رکھنے کے باوجود انہیں کورونا وائرس کا ٹسٹ کروانے کیلئے انہیں مبینہ طور پر ہراساں کیا جارہا ہے۔نئی دہلی کے نظام الدین میں تبلیغی اجتماع کا مقام کورونا وائرس کا ہاٹ اسپاٹ بن گیا ۔ ملک بھر میں کئی مشتبہ مریض پھیل چکے ہیں ۔ بعض ریاستوں میں مسلمانوں کو تبلیغی اجتماع سے واپس ہونے کے شبہ میں نشانہ بناتے ہوئے ان کا کورونا ٹسٹ کرانے کی کوشش کی جارہی ہے ۔ بعض ٹی وی چیانلوں نے بھی ایسی کہانیاں پیش کی کہ عوام میں غلط طریقہ سے فرقہ وارانہ تعصب پھیل گیا ۔ اترپردیش کے چھوٹے چھوٹے ٹاؤنس جیسے میرٹھ ، بجنور ، سہارنپور میں کئی مسلمانوں کو ہراساں کیا جارہا ہے اور ان پر الزام عائد کیا جارہا ہے کہ یہ لوگ تبلیغی جماعت سے وابستہ ہیں ۔ مقامی عوام نے دعویٰ کیا کہ ہر ایک کو پکڑ کر کورونا کے مریض ہونے کا شبہ ظاہر کیا جارہا ہے ۔ کسی ثبوت یا بنیاد کے بغیر ان پر شبہ کیا گیا ۔ یو پی پولیس نہ صرف مکانات پر دھاوے کررہی ہے بلکہ مختلف مساجد کے ائمہ کرام کو ہراساں کررہی ہے ۔ گورکھپور پولیس نے مقامی مکہ مسجد ، اکبری جامع مسجد پر دھاوا کیا ۔ اس کے علاوہ شہر کے دیگر ایک درجن مساجد کو بھی نشانہ بنایا ۔ پولیس نے شاکر سلمانی سے بھی پوچھ گچھ کی جو ہندو مسلم یکتا کمیٹی کے سربراہ ہیں ۔ نظام الدین کے واقعہ کے بعد گورکھپور میں بھی مسلمان پولیس کا نشانہ بن رہے ہیں ۔ غازی آباد میں تبلیغی جماعت کے ارکان کو قرنطینہ کیا گیا ہے اور ان کے خلاف قومی سلامتی قانون نافذ کیا گیا ۔ ان پر الزام ہے کہ انہوں نے وارڈ میں تعینات نرسیس کے ساتھ بدتمیزی کی اور غلط فقرے کسے ۔ ان پر اپنے پائینٹس نیچے اتارکر نرسوں کے سامنے غلط حرکت کرنے کا الزام ہے ۔ ان کے خلاف شکایت
کے بعد پولیس نے کیس درج کیا ہے ۔ ضلع ہاسپٹل میں موجود تمام 6 جماعت کے ارکان کو ایک خانگی تعلیمی ادارے کے ائیسولیشن وارڈ میں منتقل کیا گیا ۔ یہ ارکان اُن ہزاروں افراد میں شامل تھے جو نظام الدین مرکز کے اجتماع میں شریک تھے ۔ اس واقعہ پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے چیف منسٹر آدتیہ یوگی نے کہا کہ نرسوں کے ساتھ بدتمیزی کرنے والے انسانیت کے دشمن ہیں ۔ انہوں نے ان کے خلاف قومی سلامتی قانون این ایس اے نافذ کرنے کا اعلان کیا اور کہا کہ ہم بدتمیزی کرنے والوں کو ہرگزنہیں بخشیں گے ۔ این ایس اے کے تحت بغیر کسی الزام کے 12 ماہ کی قید ہوسکتی ہے ۔ جی ٹی روڈ کوتوالی میں ان کے خلاف کیس رجسٹر کیا گیا ہے ۔