واشنگٹن۔ ایک امریکی نژاد میڈیا تنظیم نے ہندوستان کے معروف میڈیا گروپ دینک بھاسکر اور ٹی وی چیانل بھار ت سماچار پر محکمہ ٹیکس کے دھاوؤں کی سخت مذمت کی اور کہاکہ نئے دہلی کو اس تحقیقات سے دستبرداری اختیار کرنا چاہئے جس کی منشاء اس کی حکومت کو تنقید کا نشانہ بنانے والے نیوز کی اشاعت سے روکنے کے لئے”خوف دلانا“ ہے۔
مذکورہ کمیٹی برائے پروٹکٹ جنرنلسٹس(سی پی جے) نے کہاکہ ہندوستان کو اپنی طویل مدتی آزادی صحافت کا جائزہ لینا ہے اور ”صحافیوں کو عوامی مفادات کے معاملات کو آزادی کے ساتھ رپورٹ کرنے کی اجازت دیں“۔
محکمہ انکم ٹیکس نے مختلف ریاستوں بھر میں دینک بھاسکر اور بھارت سماچار پر ٹیکس میں چوری کے لئے دھاوے کئے ہیں۔
دینک بھاسکر جس کی 12 ریاستوں میں موجودگی ہے جو نیوز پیپرس چلاتا ہے اور ساتھ میں ریڈیو اسٹیشنوں‘ ویب پورٹل اور موبائیل فون ایپس بھی اپریٹ کرتا ہے پر جمعرات کے روز5:30صبح دھاوے شروع ہوئے اور رات دیر گئے تک تلاش کا سلسلہ جاری رہا ہے۔
مختلف ریاستوں کے 30مقامات پر یہ دھاوے انجام دئے گئے ہیں۔ ریاست اترپردیش کے شمالی حصہ میں بھارت سماچاری اور اس کے پروموٹرس اور عملے کے مقامات پر بھی دھاوے انجام دئے گئے ہیں۔
سی پی جے کے ایشیاء پروگرام کوارڈینٹر اسٹیون بٹلر نے جمعرات کے روز کہاکہ ”دینک بھاسکر اوربھارت سماچار جیسے میڈیا اداروں کے خلاف ٹیکس دھاوؤں کا استعمال حکومت ہندکے متعلق تنقیدی رپورٹ کی اشاعت سے ان میڈیا کو اداروں کو روکنے کے لئے دھمکانے کا ایک واضح حربہ ہے جس کی اب روک تھام کی ضرورت ہے“۔
انہوں نے کہاکہ ”ہندوستان کو اپنی قدیم آزادی صحافت کی روایت کا جائزہ لینا ہوگا‘ ان تحقیقاتوں کو روکنا ہوگا اور صحافی کو عوامی مفادات کے معاملات میں آزادانہ رپورٹ دینے کی اجازت دینے ہوگی“۔
دینک بھاسکر اور بھارت سماچار دونوں ہی نے ملک میں کویڈ 19انتظامیہ پر شدید تنقیدی رپورٹ شائع کی ہے اور وباء کی دوسری لہر کے دوران انتظامیہ کی ناکامیوں اور عوام کی پریشانی پر مشتمل بے شمار رپورٹس کو اجاگر کیاہے۔
ان دھاؤوں کی وجہہ سے ملک کے مختلف شعبہ حیات سے لوگوں کی تیز ردعمل آرہا ہے جس میں اپوزیشن پارٹیاں بھی شامل ہیں‘ جس کے قائدین نے پارلیمنٹ میں بھی اس مسلئے کو اٹھایاہے۔ مرکزی وزیر انفارمیشن اینڈ براڈکاسٹنگ انوراگ ٹھاکر نے محکمہ انکم ٹیکس کی کاروائی میں حکومت کی مداخلت سے انکار کیاہے۔