یوپی کے بی جے پی رکن اسمبلی کو نابالغ لڑکی کی عصمت ریزی کے الزام میں مجرم قراردیا

,

   

عدالت 15ڈسمبر کے روز سزا سنائی گی
سونوبھدرا۔ضلع کی ایک خصوصی عدالت نے بی جے پی رکن اسمبلی رام دولار گونڈ کو 2014میں ایک 15سالہ لڑکی کے ساتھ عصمت ریزی کے معاملے میں قصو ر وار قراردیا ہے‘ جس جرم کے لئے پی او سی ایس او ایکٹ کے تحت عام طور سے سال جیل یا عمر قید کے درمیان کی سز ا سنائی جاتی ہے۔

عدالت 15ڈسمبر کے روز سزا سنائی گی۔گونڈپہلی رکن اسمبلی جنھوں نے 2022میں دودھی سیٹ پر جیت حاصل کی تھی‘ ضمانت پر باہر ہیں۔ ایم پی ایم ایل اے عدالت کے اڈیشین ضلع جج (فرسٹ) احسا ن اللہ خان کی جانب سے سزا سنائے جانے کے بعد انہیں عدالتی تحویل میں بھیج دیاگیا۔

گونڈ ا کی اب اسمبلی کی رکنیت کی جاسکتی ہے کیو نکہ 2013میں سپریم کورٹ کے ایک فیصلے کے مطابق کوئی بھی رکن اسمبلی یا رکن پارلیمنٹ کو کسی کیس میں اگر کم ازکم دوسال کی سزا سنائی جاتی ہے تو اس کی رکنیت فوری اثر کے ساتھ منسوخ کردی جاتی ہے۔

متاثرہ کے وکیل وکاس شاکیا نے کہاکہ ائی سی سی کی دفعات 376اور 506کے علاوہ پی او سی ایس اوکے تحت خاطی پائے گئے ہیں۔ استغاثہ کے اٹھ اور ڈیفنس کے تین سنوائیو ں کے بعد عدالت نے اپنا یہ فیصلہ سنایاہے۔۔

مذکورہ متاثرہ کے بھائی نے کہاکہ انہیں امید ہے کہ گونڈا کو 20سال سے کم کی سزا نہیں سنائی جائیگی‘ گونڈا پر انہوں نے الزام لتگایاکہ رکن اسمبلی بننے کے بعد وہ ان کی فیملی کو مسلسل ہراساں کررہا تھا اور کیس واپس لینے کے لئے ان پر دباؤ ڈال رہا تھا۔

استغاثہ کے متعلقہ نے بتایاکہ ایم ایل اے نے 4نومبر 2014کی شام کو ایک گاؤں کے کھیت میں زندہ بچ جانے والی لڑکی کو ورغلایااور اس کے ساتھ جنسی زیادتی کی کوشش کی۔ جب جرم انجام دیاگیا تھا اس وقت گونڈا کی بیوی گاؤں کی پردھان تھیں۔

متاثرہ گھر واپس لوٹی اور سارا واقعہ اپنے کسان بڑے بھائی کوسنایا۔متاثرہ نے کہاکہ رکن اسمبلی کئی مہینوں سے ڈرا اوردھمکاکر اس کی متعدد مرتبہ عصمت ریزی کی ہے۔ لڑکی کے بھائی کی شکایت پر مایور پور پولیس نے گونڈا کے خلاف ایک شکایت درج کی۔

مقدمہ کے دوران استغاثہ نے دعوی کیاکہ لڑکی کی پیدائش1998میں ہوئی وہیں رکن اسمبلی نے دستاویزات پیش کئے جس میں 1994کو لڑکی کی پیدائش بتائی گئی ہے‘ اسپیشل پراسکیوٹر ستیاپرکاش ترپاٹھی نے یہ کہاہے۔

مذکورہ استغاثہ نے کہاکہ ”سنوائی کے دوران اس کا بیان قلمبند کیاہے‘ مذکورہ لڑکی شادی ہوگئی۔ وہ اب اپنی فیملی کیساتھ رہ رہی ہے“۔ رکن اسمبلی منتخب ہونے کے بعد مذکورہ معاملے کوپی او سی ایس او عدالت سے ایم پی ایم ایم ایل اے عدالت کو بھیج دیاگیا۔