بس صبر کا دامن پکڑے رہیئے
ظفر آغاپھر وہی چھچھوری حرکت، ہندوتوا گروپ کی جانب سے اب بْلی بائی ایپ کے ذریعہ مسلم ماں بیٹیوں کی نیلامی۔ جی ہاں، اس نیلامی میں نوجوان صحافی بھی ہے
ظفر آغاپھر وہی چھچھوری حرکت، ہندوتوا گروپ کی جانب سے اب بْلی بائی ایپ کے ذریعہ مسلم ماں بیٹیوں کی نیلامی۔ جی ہاں، اس نیلامی میں نوجوان صحافی بھی ہے
محمد ریاض احمدوزیراعظم نریندر مودی نے پنجاب کے ایک عبوری پل پر 10 تا 15 منٹ کیا گذار لئے کہ بی جے پی قائدین اور بھکتوں نے آسمان سَر پر
نفرت پھیلانا ، تشدد کیلئے اُکسانا اب ہندوستان میں جرم نہیں ! رام پنیانیسوراج پال امو کی توہین آمیز اور نفرت انگیز تقریر کے بعد اسے بی جے پی ریاستی
عثمان شہید ، ایڈوکیٹ تمام مسلمان ایک ہی ماں حوا کی اولاد ہیں۔ ایک ہی شاخ کے پھول ہیں۔ ایک ہی آسمان کے چاند اور تارے ہیں۔ ایک ہی خدا
اپوروا آنند ، سورج گوگوئیاسکالرس اور سیاسی مبصرین کا کہنا ہے کہ ہمیں حالیہ عرصہ کے دوران نفرت پر مبنی واقعات بلکہ مہم دیکھنی پڑی جو گرگاؤں، مدھیہ پردیش اور
خرطوم : سوڈان میں فوجی بغاوت کے خلاف اور جمہوریت کے حق میں مظاہرے کرنے والے شہریوں کو منتشر کرنے کے لیے سکیورٹی فورسز نے آنسو گیس استعمال کی۔ یہ
پی چدمبرمسابق مرکزی وزیر فینانس و داخلہشہر ممبئی میں نومبر 2008ء کے اواخر کے دوران پیش آئے دہشت گردانہ حملوں کے پیش نظر مجھ سے درخواست کی گئی کہ میں
رام پنیانی ہندوستان میں فی الوقت دائیں بازو کے سیاسی و مذہبی ونگس کی سیاست کا بول بالا ہے اور ان کی اجارہ داری میں اضافہ ہی ہوتا جارہا ہے۔
ظفر آغاآپ کو نئے سال کی مبارکباد! حالانکہ مجھے یہ نہیں پتہ کہ سن 2022 آپ کے لیے خوشیاں لائے گا یا سن 2021 کی طرح نئی مصیبتیں بکھیرے گا۔
جان ہے تو جہان ہے … مودی بھول گئے اپنا نعرہ 2022 ء خوش آمدید…کورونا سے کورونا تک رشیدالدین’’جان ہے تو جہان ہے ‘‘ یہ نعرہ وزیراعظم نریندر مودی نے
جب میں نے ہردوار سے وائرل کئے گئے نفرت انگیز و خوفناک ویڈیو کلپس دیکھے تب یہی سوچا کہ انہیں بحث و مباحثہ کا کوئی پلیٹ فارم فراہم نہیں کیا
وویک گپتاوزیراعظم نریندر مودی نے کسانوں سے معذرت خواہی کی اور اپنی حکومت کی جانب سے منظور کئے گئے تین متنازعہ زرعی بلس کو واپس لے لیا۔ اس معذرت خواہی
شنکر اَرنیمیشایسا لگتا ہے کہ ہمارے ملک میں سنگھ پریوار کی تنظیم آر ایس ایس، حکومتی معاملات میں کسی نہ کسی طرح مداخلت کررہی ہے اور اسی کی پالیسیوں اور
نریندر مودی … دہلی سے زیادہ اترپردیش میں شکست کا خوف … بھڑکاؤ بھاشن کا سہارا رشیدالدینملک میں پارلیمنٹ اور اسمبلی انتخابات کوئی نئی بات نہیں ہیں لیکن وزیراعظم نریندر
پی چدمبرمسابق مرکزی وزیر فینانس یہ سال کا ایک ایسا وقت ہے جس کے بارے میں سمجھا جاتا ہے کہ سانتاکلاز تحفے تحائف کے ساتھ گھروں میں آتے ہیں۔ اس
روش کمار ہندوستان کو ہندو راشٹر بنانے کا عہد دلایا جارہا ہے۔ ضرورت پڑنے پر مرنے اور مارنے کا عہد دلایا جارہا ہے۔ یہ دہلی میں ہوا ہردوار میں بھی
ظفر آغااتر پردیش میں بی جے پی کی حالت پتلی ہے اور گھبرائی ہوئی پارٹی دو ماہ بعد ہونے والے اسمبلی انتخابات چھ ماہ کے لیے ٹالنے پر آمادہ نظر
ڈاکٹر محی الدین حبیبیوقار الدین کو کون نہیں جانتا۔ ایسے شخص کے بارے میں کچھ تعارفی کلمات لکھنا بڑا مشکل مسئلہ ہے کہ بات کہاں سے شروع کی جائے۔ وہ
برندا کرت مودی حکومت کو پارلیمنٹ میں واضح اکثریت حاصل ہے اور اسی اکثریت کی بناء پر وہ من مانے بلز پیش کرتی جارہی ہے۔ ایسا ہی ایک بل اب
رام پنیانیاحمدآباد میونسپل کارپوریشن کی ٹاؤن پلاننگ کمیٹی نے حال ہی میں بطور خاص اس بات کا حوالہ دیا کہ سڑکوں کے کنارے کھانے پینے کی اشیاء فروخت کرنے والے