شیشہ و تیشہ

شیشہ و تیشہ

تجمل اظہرؔ احساسِ انا …! دھوپ ڈھلتی ہے تو سایوں کو بڑھادیتی ہے پست قامت کو بھی احساسِ انا دیتی ہے بے شعوروں کو یہاں سر پہ بٹھاکر دنیا ہوشمندوں

شیشہ و تیشہ

شیخ احمد ضیاءؔ ارے باپ کیا کروں …!! اک شاعرہ ہے ساتھ ، ارے باپ کیا کروں سُننا ہے ساری رات، ارے باپ کیا کروں میں نے کہا حسین ہو

شیشہ و تیشہ

احمدؔ قاسمی جانے والی ہے …!! حکومت جانے والی ہے ، وزارت جانیوالی ہے الیکشن ہارتے ہی شان و شوکت جانیوالی ہے تمہاری چار سو بیسی سے جنتا ہوگئی واقف

شیشہ و تیشہ

قطب الدین قطبؔ شہر کے نام …!! ایک کے بعد ایک شہر کے نام بدلتے جاؤ وعدہ کرو کچھ اور کام بدلتے جاؤ آج لاٹھی ہے تمہاری اور بھینس بھی

شیشہ و تیشہ

سید اعجاز احمد اعجازؔ ایک بوڑھے کی فریاد! مری شادی ہی کراتے تو کچھ اور بات ہوتی مرا گھر نیا بساتے تو کچھ اور بات ہوتی بہو بیٹے خوش ہیں

شیشہ و تیشہ

قطب الدین قطبؔ عروج و زوال …!! کوئی شک نہیں انداز بیاں ہے کمال کا دانا ہے تو رکھ حساب اپنے اعمال کا ایک بات پتہ کی بتاتا چلوں تجھے

شیشہ و تیشہ

محمد انیس فاروق انیسؔ جو چاہو وہ کرو …! ہے الیکشن کازمانہ جو چاہو وہ کرو ہو کلکشن کا بہانہ جو چاہو وہ کرو یاد رکھو یہ تپتا ہوا صحرا

شیشہ و تیشہ

نجیب احمد نجیبؔ سب ناس…!! اس دیش کا بھوشیہ فریب نظر میں ہے کھاتے میں پندرہ لاکھ ؟ اگر اور مگر میں ہے جنتا کے گھر چراغ نہیں ہے تو

شیشہ و تیشہ

قطب الدین قطبؔ تدبیر و تقدیر! تدبیر کے بدلنے سے ہی بدلتی تقدیر سال کے بدلنے سے نہیں بدلتی تقدیر جو طئے نہ کرسکے فکر و عمل کے مراحل اُس

شیشہ و تیشہ

احمدؔ قاسمی ڈگڈگی …!! ڈگڈگی دل کی بجاکر دیکھ لو فکر کا بندر نچاکر دیکھ لو وقت کی رفتار کتنی تیز ہے وقت کو چکلے لگاکر دیکھ لو ……………………… قسمت…!

شیشہ و تیشہ

سرمد حسینی سرمدؔ قطعہ رنگ دکھلاکر نرالا آپ نے عقل پر ڈالا ہے تالا آپ نے ہم بنے تھے صرف جنت کیلئے ہم کو جنت سے نکالا آپ نے ………………………

شیشہ و تیشہ

امیر الا سلام ہاشمی امید بہار ! تحفے نہ لے کے جاتو حسینوں کے واسطے ان کو تو اپنے پاس ہی اب میرے یار رکھ تحفوں کے مستحق ہیں حسینوں

شیشہ و تیشہ

طالب خوندمیری کینگرو پولیس تھانے پہ جاکر رات کو اک کینگرو، نے یہ شکایت کی مرا اکلوتا بچہ صبح سے گم ہے مجھے شک ہے کسی نے میری پاکٹ مار

شیشہ و تیشہ

پاپولر میرٹھی ہوشیار ہوجاؤ کسی جلسے میں ایک لیڈر نے یہ اعلان فرمایا ہمارے منتری آنے کو ہیں بیدار ہو جاؤ یکایک فلم کا نغمہ کہیں سے گونج اُٹھا تھا

شیشہ و تیشہ

مسکین…! ووٹ ملنے تک یہ مسکین ہے پھر دیکھئے جنتا کو نچاتا ہے لیڈر وہ مداری ہے مل جائے جو کرسی تو بن جائے یہ فرعون جب تک نہ ملے

شیشہ و تیشہ

وعدہ…!؟ وعدہ کرنے میں کیا قباحت ہے یہ الیکشن کی ایک حاجت ہے لوگ بھی جانتے ہیں سب کچھ اور بھول جانا تو میری عادت ہے ……………………… نجیب احمد نجیبؔ