شیشہ و تیشہ

   

مرزا یاور علی محورؔ
مہمان کی طرح …!!
سب جان کے بھی ہوگیا انجان کی طرح
اپنے وطن میں رہتا ہے مہمان کی طرح
موقع جو مل گیا ذرا دنیا کی سیر کا
ہرسو نکل گیا ہے وہ ارمان کی طرح
………………………
نرمل گلریزؔ
خدا خیر کرے …!
موبائیل سے گناہ بے شمار خدا خیر کرے
ہر شخص کو اس سے پیار خدا خیر کرے
فیس بک ، واٹس اپ اور چیاٹنگ
ہرچیز کی اس میں بھرمار خدا خیر کرے
کھیلنے کی چیز تو نہیں مگر پھر بھی
کھیلتے ہیں اس سے شیرخوار خدا خیر کرے
مسجد میں کرتے ہیں گفتگو باآواز بلند
ہوتے نہیں پھر بھی شرمسار خدا خیر کرے
بیالنس نہیں پھر بھی کرتے ہیں ایکٹنگ
ہر شخص ہے اداکار خدا خیر کرے
پھوٹی کوڑی نہیں جیب میں ، مگر
رکھتے ہیں موبائیل شاندار خدا خیر کرے
سیلفی لینے کی ہوگئی انتہا دوستو
مرنے کے لئے ہیں تیار خدا خیر کرے
جیب کتروں کی بن آئی آج کل
اُڑاتے موبائیل بار بار خدا خیر کرے
پاکٹ میں ہوتی تھی کبھی تصویر محبوب کی
فون میں ہے اب تصویرِ یار خدا خیر کرے
کیسے روکیں موبائیل کے دیوانوں کو گلریزؔ
نہیں ان پر کسی کا اختیار خدا خیر کرے
…………………………
صحیح وقت …!!
لیڈر : اب صحیح وقت آگیا ہے ۔
جنتا : کیا آپ دیش کو لوٹ کر کھائیں گے ؟
لیڈر : بالکل نہیں ۔
جنتا : ہمارے لئے کام کرو گے ؟
لیڈر : ہاں بہت …!
جنتا : مہنگائی بڑھاؤ گے ؟
لیڈر : اس کے بارے میں سونچو بھی مت ۔
جنتا : آپ ہمیں کام اور نوکری دلانے میں مدد کرو گے… ؟
لیڈر : ہاں ! بالکل کریں گے ۔
جنتا : کیا آپ دیش میں گھٹالے کرو گے ؟
لیڈر : پاگل ہوگئے ہو کیا بالکل نہیں ۔
جنتا : کیا ہم آپ پر بھروسہ کرسکتے ہیں ؟
لیڈر : ہاں …!
جنتا : نیتاجی …!
چناؤ جیت کر جب لیڈر واپس آئے تو یہی ’سوال جواب‘ اب آپ نیچے سے اوپر پڑھیئے …!!
مظہر قادری۔ حیدرآباد
…………………………
جلدی سے …!!
٭ ایک آدمی دفتر سے گھر آیا تو چیخنے لگا’’بیگم جلدی سے کھانا لاؤ۔ میرے پیٹ میں چوہے دوڑ رہے ہیں…!‘‘بیگم بھاگی بھاگی گئیں اور دودھ کا گلاس لاکر شوہر کو دیا۔
شوہر نے غصّے سے کہا: ’’میں نے تم سے کہا کہ بھوک سے میرے پیٹ میں چوہے دوڑ رہے ہیں اور تم کھانا دینے کے بجائے مجھے دودھ دے رہی ہو …؟‘‘
بیگم بولیں: ’’ آپ کے پیٹ میں چوہے دوڑ رہے ہیں نا، اس لئیے میں نے دودھ میں چوہے مارنے والی دوا ڈال دی ہے۔ یہ دودھ پی لیں ،سارے چوہے مر جائیں گے…!!‘‘
ابن القمرین ۔ مکتھل
…………………………
شکست خوردہ …!!
٭ ایک شخص اپنے دوست سے طویل عرصہ بعد ملا اور بولا : ’’بھائی ! تمہارا وہ وطوطا کہاں ہے جو ہر وقت بولتا ہی رہتا تھا ؟ ‘‘ ۔
دوست نے جواب دیا : ’’کیا پوچھتے ہو ، میں نے شادی کی تھی اور طوطا چند ہی روز بعد دل شکستہ ہوکر اُڑ گیا ‘‘ ۔
’’آخر کیوں ؟ ‘‘ اس نے پوچھا ۔
اُس نے کہا ’’بیچارہ طوطا باتیں کرنے میں میری بیگم سے ہار گیا تھا …!!‘‘۔
مبشر سید ۔ چنچلگوڑہ
…………………………
پائپ لائین …!!
٭ دواخانے میں مریض کے رشتے دار بار بار ڈاکٹر صاحب سے شکایت کرتے ہوئے کہہ رہے تھے : ’’ڈاکٹر صاحب ! مریض کے جسم میں گلوکوز نہیں بڑھ رہا ہے ‘‘ ۔
ڈاکٹر (بار بار کی شکایت سے تنگ آکرکہا ) : ’’مجھے لگتا ہے کہ مریض کے پیٹ کے پائپ لائین میں کوئی خرابی ہوگئی ہے اس لئے گلوکوز نہیں بڑھ رہا ہے …!!‘‘
سالم جابری ۔آرمور
…………………………