ہر ہفتہ دلت و مسلمان کو مارا جارہا ہے: غلام نبی آزاد، ہندوستانی تاریخ میں نریندر مودی کو ہجومی تشدد کیلئے یاد کیا جائے گا: اسد الدین اویسی

,

   

رانچی: جب سے نئی مرکز میں نئی حکومت بن کر آئی ہے تب سے ہجومی تشدد میں اضافہ ہوا ہے۔ ایک تازہ ترین واقعہ جھارکھنڈ میں پیش آیا جہاں ایک 24سالہ نوجوان تبریز انصاری کو جئے شری رام کہنے پر مجبور کیا گیا۔ اس کے بعد اسے درخت سے باندھ کر خوب پیٹا گیا۔ اس کی یہ ویڈیو سوشل میں بھی وائرل ہوگئی ہے۔ اب یہ معاملہ راجیہ سبھا او رلوک سبھب میں بھی زور پکڑنے لگا۔ راجیہ سبھا میں غلام نبی آزاد نے کہا کہ جھارکھنڈ میں ہجومی کی فیکٹری بن چکی ہے۔ وہاں ہر ہفتہ دلت او رمسلمان مارے جارہے ہیں۔ انہوں نے وزیر اعظم نریندر مودی سے اپیل کی ہے کہ ہم آپ کے ”سب کا ساتھ، سب کا وکاس“میں شامل ہیں لیکن ہمیں جھارکھنڈ میں کہیں ایسا نظر نہیں آرہا ہے۔

غلام نبی آزاد نے کہا کہ میری گذارش ہے کہ آپ نیو انڈیا سامنے نہ لائیں۔ ہمیں ہمارا پرانا بھارت ہی واپس لوٹادیں، جہاں پیار وتہذیب،روادری جیس چیزیں تھیں۔ غلام نبی آزاد نے کہا کہ مسلمانوں اور دلتوں کو جب مارا جاتا ہے تب ہندوؤں کوبھی اس کی تکلیف محسوس ہوتی ہے۔ پرانے ہندوستان میں کسی طرح کی نفرت، غصہ، ہجومی تشدد جیسے واقعات نہیں ہوا کرتے تھے۔ انہوں نے کہا کہ نیو انڈیا میں انسان ہی انسان کا شمن ہوچکا ہے۔ ہمیں وہ ہندوستان واپس لوٹا دیں کہاں ہندو، مسلم، سکھ، عیسائی ایک ساتھ رہا کرتے تھے۔ مسٹر آزاد نے کہا کہ ایک طرف بی جے پی گاندھی جی کی 150ویں یوم پیدائش منانے جارہی ہے تو انہیں کی پارٹی کے لوگ باپو کے قاتل گوڑسے کی تعریف کررہے ہیں ان پر کوئی کارروائی نہیں کی جارہی ہے۔

مجلس اتحاد المسلمین کے صدر و رکن پارلیمنٹ حیدرآباد اسدا لدین اویسی نے اس ہجومی تشد د کے بارے میں کہا کہ ہجومی تشدد کے واقعات تھم نہیں سکتے کیونکہ بی جے پی او رآر ایس ایس نے لوگوں کے دماغوں میں مسلمانو ں کے خلاف نفرت کی چنگاری بھڑکادی ہے۔ انہوں نے کہا کہ بی جے پی اور آر ایس ایس لوگو ں کے دماغوں میں یہ بات بٹھادی ہے کہ مسلمان دہشت گرد، دیش دروہی او رگؤ کش ہوتے ہیں۔ مسٹر اویسی نے کہا کہ وزیر اعظم نریندر مودی کو ہندوستانی تاریخ میں ہجومی تشدد کیلئے یاد کیا جائے گا۔