یوپی میں تبدیلی مذہب کے معاملے میں پاسٹرس او ردیگر گرفتار

,

   

اترپردیش انسداد غیر قانونی تبدیلی مذہب برائے مذہب ایکٹ2021کے دفعات ان پر عائد کئے گئے ہیں۔
لکھنو۔ اترپردیش کے ضلع ستیاپور ضلع کے مختلف مقامات سے 13افراد کو غیر قانونی تبدیلی مذاہب میں مبینہ ملوث ہونے کے الزام میں گرفتار کرلیاگیاہے۔ تال گاؤں میں ایک پاسٹر او راس سے جوڑے پانچ لوگوں کو گرفتار کرلیاگیاہے‘ ہیں رام پور ماتھرا میں تین جس میں ایک پاسٹر شامل ہے کوگرفتاری کی مخالفت کرنے والی خواتین کے ساتھ ہاتھا پائی کے بعد گرفتار کرلیاگیاہے۔

مسریک میں چار مزید لوگ ان ہی الزامات کے تحت گرفتار کرلئے گئے ہیں۔ وہیں تامبور میں دو لوگوں کے خلاف پولیس نے مقدمہ درج کیاہے مگر منگل کی رات تک بھی ان کی رسمی گرفتار ی عمل میں نہیں ائی تھی۔

گرفتارکئے گئے تین پولیس اسٹیشنوں میں مکیش‘ ہنس راج‘ سونو‘ شیو‘ کمار‘ رام بھارتی‘ پیار ے رام‘ بدھا ساگر‘سیما‘ رام کمار‘ جیتندر کمار‘ رامیش بابو‘ دیپا گاؤر اور گڈو شامل ہیں۔

پولیس نے کہاکہ اترپردیش انسداد غیر قانونی تبدیلی مذہب برائے مذہب ایکٹ2021کے دفعات‘ تشدد برپا کرنا اور سرکاری ملازم کو اس کاکام کرنے سے روکنے کے دفعات درج کئے گئے ہیں۔

ستیاپور ضلع سے ایک ہی پادری سمیت افراد کی گرفتاری کے سلسلے کی یہ گرفتاریاں ایک کڑی ہیں۔سیتا پور ایڈیشنل ایس پی نرتیندر پرتاب سنگھ نے کہاکہ انہیں گاؤں والوں کی جانب سے شکایت موصول ہوئی ہے کہ مردو ں کا ایک گروپ جنھیں تال گاؤں‘ مسریک‘ اور رام پور ماتھرا میں عیسائی قبول کرنے پر نوکریوں‘ پیسوں او ریہاں تک شادیوں کی پیشکش کی گئی ہے۔

انہوں نے کہاکہ ”ایک معاملہ تامبور میں دولوگوں کے خلاف درج کیاگیا اور شواہد اکٹھا کئے گئے ہیں“۔دوسری جانب سابق معاملہ جس میں پادری ڈیویڈ استھانہ کوصدر پور میں مذہبی تبدیلی کے الزامات کے تحت گرفتار کیاگیاتھا‘ ان کی این جی اوز کو غیرملکیوں سے ہونے والے فنڈنگ کا پتہ چلارہی ہے۔

ایک مقامی عدالت نے 22ڈسمبر کے روز ڈیوڈ کو 14دنوں کی عدالتی تحویل میں بھیج دیاتھا۔