آسام۔ بی جے پی کی ساتھی بی پی ایف نے کانگریس کے زیر قیادت اتحاد سے ملایا ہاتھ

,

   

گوہاٹی۔اسمبلی انتخابات سے محض ایک ماہ قبل‘ ہفتہ کے روز پیش آنے والی ایک نمایا ں سیاسی تبدیلی میں برسراقتدار بھارتیہ جنتا پارٹی(بی جے پی)کی قدیم ساتھی بوڈولینڈ پیپلز فرنٹ(بی پی ایف) نے اعلان کیاہے کہ وہ اس پارٹی سے الگ ہورہی ہے اور اسمبلی انتخابات میں مقابلہ کے لئے کانگریس کے زیرقیادت اتحاد سے ہاتھ ملائیں گے۔

ہفتہ کی رات بی پی ایف کے صدر ہگرامے مہویلاری نے اپنے ایک ٹوئٹ میں کہاکہ ”امن‘ اتحاد اور ترق کے کاموں کے لئے مذکورہ بوڈولینڈ پیپلز فرنٹ(بی پی ایف) نے فیصلہ کیاہے کہ اسام کے مجوزہ اسمبلی انتخابات میں عظیم اتحاد کے ساتھ ہاتھ ملائے گی۔ بی جے پی کے ساتھ زیادہ وقت تک دوستی اور اتحاد اب باقی نہیں رہے گا“۔

آسام میں برسراقتدار مذکورہ بی جے پی کا اب بھی بی پی ایف کے ساتھ اتحاد باقی ہے اور چیف منسٹر سربندا سونوال کی زیرقیادت والی حکومت میں اس کے تین وزراء اب بھی برقرار ہیں۔

مذکورہ بی جے پی نے بوڈولینڈ ٹیریٹوریل کونسل انتخابات کے پچھلے سال ڈسمبرمیں انعقاد کے بعد بی پی ایف کو نظر انداز کرتے ہوئے اپنے نئے ساتھی یونائٹیڈ پیپلز پارٹی لیبرل(یو پی پی ایل) کے ساتھ اتحاد کرلیاہے۔


عظیم اتحاد
درایں اثناء کانگریس کی زیرقیادت چھ پارٹیوں پر مشتمل ”عظیم اتحاد“ مخالف بی جے پی پارٹیوں پر زوردے رہی ہی کہ وہ ”بی جے پی کو اقتدار سے بیدخل کرنے کے عمل کو یقینی بنانے کے لئے“ اس اتحاد میں شامل ہوجائیں۔

اس سے قبل مذکورہ کانگریس نے تین لفٹ پارٹیوں سی پی ائی۔ایم‘ سی پی ائی‘ سی پی ائی۔ ایم ایل کے ساتھ عظیم اتحاد قائم کیاتھا او راس کے علاوہ اے ائی یو ڈی یف اور اچالک گنا مورچہ‘ دو علاقائی پارٹیاں بھی اس میں شامل کیں جس کا مسلمانوں اور مقامی لوگوں میں ایک مضبوط مقام بالترتیب حاصل ہے۔

مذکورہ کانگریس اور اے ائی یو ڈی ایف نے 2016کے انتخابات میں علیحدہ علیحدہ انتخابات میں مقابلہ کیاتھا اور بالترتیب 26اور 13سیٹوں پر جیت حاصل کرنے میں کامیاب رہے ہیں


بی جے پی نے بوڈولینڈ
مذکورہ بی جے پی نے ویسٹرن آسام کے قبائیلی اکثریت والے بوڈولینڈ علاقے میں اپنے نئے ساتھی سے اتحاد کے علاوہ آسام گنا پریشد کے ساتھ ملکر مقابلہ کرنے کا فیصلہ کرلیاہے۔

سال2016اور2011میں مذکورہ بی پی ایف آسام میں کانگریس کے زیر قیادت الائنس کا حصہ تھی‘ مگر 2014کے لوک سبھا انتخابات سے قبل اس پارٹی نے کانگریس کے ساتھ اپنا اتحاد ختم کرلیاتھا۔

بی پی ایف قائدین کا دعوی ہے کہ ان کی حمایت کی وجہہ سے 2016کے اسمبلی انتخابات میں بی جے پی27سے زائد سیٹیں جیتنے میں کامیاب رہی ہے۔

سال2016کے اسمبلی الیکشن میں یہ بی پی ایف نے 12سیٹوں پر جیت حاصل کی تھی۔

ایک اورمقامی اتحاد جو آسام جاتیا پریشد(اے جے پی) رائے جور دل اور دیگر مقامی پارٹیو ں پر مشتمل ہے نے تیسرا محاذ قائم کیا ہے بی جے پی او رکانگریس دونوں سے مقابلہ کیاجاسکے۔

آسام اسمبلی کی 126سیٹوں پر تین مراحل کے انتخابات کا مارچ27سے آغاز ہوگا جبکہ دوسرا اور تیسرے مرحلے کی رائے دہی بالترتیب یکم اپریل اور 6اپریل کو مقرر کی گئی ہے